سندھ کابینہ کا اجلاس گورنر کے اعتراضات مسترد سندھ احتساب ایجنسی کے قیام کی منظوری
سندھ اکاؤنٹیبلٹی ایکٹ اسمبلی سے دوبارہ منظور کرانے کا فیصلہ،سندھ ہائی کورٹ کاجج بھی احتساب ایجنسی کا چیئرمین بن سکے گا
SWABI:
سندھ کابینہ نے صوبہ میں نیب کو غیر فعال کرنے کے بل پر گورنر سندھ کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے اسے سندھ اسمبلی سے دوبارہ منظور کرانے فیصلہ کیا ہے۔
سندھ کابینہ کا اجلاس ہفتے کو وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں پیر سے شروع ہونے والے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیے جانے والے بلوں کا جائزہ لیا گیا۔ کابینہ نے سندھ میں نیو کیپٹو پاور پلانٹس کے نام سے قائم نجی بجلی گھروں کو سبسڈی دینے سے متعلق بل پر گورنرسندھ کے اعتراض کو بھی مسترد کردیا۔
کابینہ نے پرویز مشرف دور میں نافذ کیے گئے سرکاری ملازمین کی برطرفی کے قانون ریموول فرام سروس (اسپیشل پاورز) سندھ آرڈیننس 2000 کو ختم کرنے کا بل بھی سندھ اسمبلی میں پیش کرنے کی منظوری دی، صوبے میں احتساب کے لیے سندھ انسداد بدعنوانی بل کوحتمی شکل دے کر اس کی منظوری دے دی۔
سندھ کابینہ نے گورنرکے 2 سرکاری بلوں پر اعتراضات کو بھی مسترد کرکے بلز کو اسمبلی میں پیش کرنے کی منظوری دے دی۔ کابینہ نے سندھ فارنسک سائنس ایجنسی ایکٹ2017 کے مسودے کی بھی منظوری دی جس کے تحت کراچی میں جدید فارنسک لیباریٹری قائم کی جائے گی جس سے عدالتوں میں کرمنل کیسز کے لیے فارنسک معائنے پر مبنی شواہد بروقت پیش کیے جاسکیں گے۔
کابینہ نے سندھ سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں ترمیم کی منظوری دی جس کے تحت سرکاری ملازمتوں میں معذور لوگوں کا کوٹا 2 فیصد سے 5 فیصد کیا جائے گا، مذکورہ ترمیمی بل بھی منظوری کے لیے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
سندھ کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون ضیا لنجار نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کو یہ اختیار ہے کہ وہ صوبائی قانون بناسکتی ہے، کابینہ نے نیب آرڈیننس کی منسوخی اور بجلی گھروںکو سبسڈی دینے کے بلز پر گورنرسندھ کے اعتراضات کو مسترد کردیاہے۔ انھوں نے کہا کہ نیب میں کسی کے خلاف درخواست دینے سے کوئی مجرم نہیں ہوجاتا، ہم چاہتے ہیں کہ ایک درخواست پر کوئی عزت دار شخص متاثر نہ ہو۔
سندھ کابینہ نے صوبہ میں نیب کو غیر فعال کرنے کے بل پر گورنر سندھ کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے اسے سندھ اسمبلی سے دوبارہ منظور کرانے فیصلہ کیا ہے۔
سندھ کابینہ کا اجلاس ہفتے کو وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں پیر سے شروع ہونے والے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیے جانے والے بلوں کا جائزہ لیا گیا۔ کابینہ نے سندھ میں نیو کیپٹو پاور پلانٹس کے نام سے قائم نجی بجلی گھروں کو سبسڈی دینے سے متعلق بل پر گورنرسندھ کے اعتراض کو بھی مسترد کردیا۔
کابینہ نے پرویز مشرف دور میں نافذ کیے گئے سرکاری ملازمین کی برطرفی کے قانون ریموول فرام سروس (اسپیشل پاورز) سندھ آرڈیننس 2000 کو ختم کرنے کا بل بھی سندھ اسمبلی میں پیش کرنے کی منظوری دی، صوبے میں احتساب کے لیے سندھ انسداد بدعنوانی بل کوحتمی شکل دے کر اس کی منظوری دے دی۔
سندھ کابینہ نے گورنرکے 2 سرکاری بلوں پر اعتراضات کو بھی مسترد کرکے بلز کو اسمبلی میں پیش کرنے کی منظوری دے دی۔ کابینہ نے سندھ فارنسک سائنس ایجنسی ایکٹ2017 کے مسودے کی بھی منظوری دی جس کے تحت کراچی میں جدید فارنسک لیباریٹری قائم کی جائے گی جس سے عدالتوں میں کرمنل کیسز کے لیے فارنسک معائنے پر مبنی شواہد بروقت پیش کیے جاسکیں گے۔
کابینہ نے سندھ سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں ترمیم کی منظوری دی جس کے تحت سرکاری ملازمتوں میں معذور لوگوں کا کوٹا 2 فیصد سے 5 فیصد کیا جائے گا، مذکورہ ترمیمی بل بھی منظوری کے لیے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
سندھ کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون ضیا لنجار نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کو یہ اختیار ہے کہ وہ صوبائی قانون بناسکتی ہے، کابینہ نے نیب آرڈیننس کی منسوخی اور بجلی گھروںکو سبسڈی دینے کے بلز پر گورنرسندھ کے اعتراضات کو مسترد کردیاہے۔ انھوں نے کہا کہ نیب میں کسی کے خلاف درخواست دینے سے کوئی مجرم نہیں ہوجاتا، ہم چاہتے ہیں کہ ایک درخواست پر کوئی عزت دار شخص متاثر نہ ہو۔