سنہری دور واپس لانے کیلیے معیاری فلمیں بنانا ہونگی ریشم
''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے اداکارہ ریشم نے کہا کہ عیدالفطر پر لگنے والی فلموں نے اچھا بزنس کیا لیکن ابھی تک فلم پروڈیوسرز اپنی رقم پوری نہیں کرپائے۔ بلاشبہ اچھی فلمیں بننے لگی ہیں اورسینما گھروں کا معیار بھی بہت اچھا ہوچکا ہے۔ جس کے پیش نظریہ کہا جا سکتا ہے کہ شائقین کوایک مرتبہ فلموں کی بدولت سب سے سستی اورعمدہ تفریح ملنے لگے گی۔ شدید بحران نے فلم اورسینما انڈسٹری کوبہت نقصان پہنچایا لیکن اب بہتری کے آثاردکھائی دے رہے ہیں۔
ریشم نے کہا کہ پاکستان فلم انڈسٹری کی بہتری اوربحالی کے لیے جواقدامات کیے جارہے ہیں، وہ ناکافی ہیں۔ اس کے لیے بڑی سنجیدگی کے ساتھ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ سب سے پہلے تواس بات کوسمجھا جائے کہ ایک فلم کسی بھی ملک اورقوم کا چہرہ ہوتی ہے۔ فلمیں ہمیشہ معاشرے کی عکاسی کرتی ہیں۔ اگرحکومت فلموں کے معیار کوبہتربنانے کے لیے بہتر اقدامات کرے گی تواس کے بہترنتائج سامنے آئینگے، وگرنہ فلموں کا معیار جیسا ہوگا، ویسا ہی رسپانس ملے گا۔
اداکارہ نے بتایاکہ گزشتہ چند برسوں کے دوران سینماانڈسٹری کے معیارمیں تبدیلی آئی ہے اوراسی لیے لوگوں نے سینما گھروںکا رخ کرنا شروع کردیا ہے، جہاں تک بات فلموں کی ہے توایک طرف فلموں کی تعداد بہت کم ہے اوردوسری جانب ایک، دوفلموں کی کامیابی سے پاکستانی فلم اورسینما انڈسٹری کوسہارانہیں مل سکتا۔ اس کے لیے ایک توزیادہ سے زیادہ فلمیں بنانے کی ضرورت ہے اوراس کے علاوہ فلموں کے معیارپرخاص توجہ دینا ہوگی۔
ریشم نے کہا کہ نوجوان فلم میکرز جو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد اس شعبے کوبطورپروفیشن اپنانا چاہتے ہیں، انہیں فلمسازی سے پہلے انٹرنیشنل مارکیٹ کے بارے میں معلومات حاصل کرنی چاہیے تاکہ انہیں اس معیارکا پتہ چل سکے، جس کی پوری دنیا میں ڈیمانڈ ہے۔ اس کے بناء آگے بڑھنے کی بات کرنا درست نہیں۔