ویلیو اسیسمنٹ میں فرق امپورٹر دیگر شہر جانے لگے

چیئرمین ایف بی آر، ممبر کسٹمز مداخلت، کلیئرنس کا یکساں طریقہ نافذ کرائیں، امپورٹرز

دیگرشہروں سے25 فیصد فریٹ، 1دن میں کلیئر، کراچی سے90 فیصد، کئی روزلگ جاتے ہیں۔ فوٹو: فائل

پاکستان کسٹمز کے ایئرفریٹ یونٹس میں درآمدی کنسائمنٹس کی یکساں شرح سے ویلیو اسیسمنٹ کے فقدان کے باعث درآمدکنندگان نے ایئرفریٹ یونٹ کراچی کے بجائے اسلام آباد، لاہور اور پشاور کے ایئرفریٹ یونٹس کارخ کرلیا ہے۔

متاثرہ درآمدکنندگان نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ ایئرفریٹ یونٹ کراچی میںاسلام آباد لاہوراور پشاورکی نسبت زائد ویلیواسیسمنٹ اورکنسائمنٹس کی کلیئرنس میںتاخیری حربوں کے باعث ان کی مشکلات بڑھ گئی ہیں کیونکہ اسلام آباد، لاہور اور پشاور ایئرپورٹس پرکنسائمنٹس کی کلیئرنس کم ویلیومیں کی جارہی ہے یہی وجہ ہے کہ درآمدکنندگان کراچی کے بجائے اسلام آباد،لاہوراورپشاورایئرپورٹ سے اپنے کنسائمنٹس کی کلیئرنس کو ترجیح دے رہے ہیں۔

ذرائع نے بتایاکہ ایئرفریٹ یونٹ کراچی کی نسبت ملک کے دیگر ایئرپورٹس پرموبائل اسیسریزسمیت ہرقسم کے کنسائمنٹس کی کلیئرنس درآمدکنندہ کی جانب سے ظاہرکی جانے والی0.40 سینٹ تا0.50سینٹ کی درآمدی ویلیو میں 20 تا 25 فیصد فریٹ شامل کرکے کی جارہی ہیں اوردرآمدی کنسائمنٹس کی ویلیوایشن رولنگ نہ ہونے پرمتعلقہ کسٹمز افسران درآمدکنندہ کی ظاہرکردہ درآمدی ویلیودرست نہ ہونے کی صورت میں اس کی ویلیو گزشتہ 90دن کے دوران کلیئرہونے والے ڈیٹا کے مطابق درست کی جاتی ہے لیکن مذکورہ ایئرپورٹس پر اس طریقہ کارکو نظراندازکرکے درآمدکنندگان کوفائدہ پہنچایا جارہا ہے جبکہ قانونی درآمدکنندگان کوکاروباری اورقومی خزانے کوریونیو کی مد میں خطیر نقصان پہنچایا جارہا ہے۔


درآمدکنندگان کا کہنا ہے کہ اس کے برعکس کسٹمز ایئر فریٹ یونٹ کراچی میں تعینات افسران کی غلط پریکٹس کی وجہ سے اے ایف یو کراچی کے توسط سے گزشتہ تین ماہ کی مدت میں درآمدی کنسائمنٹس کی کلیئرنس کی سرگرمیاں انتہائی محدود ہوگئی ہیں جس کا اندازہ ایئرفریٹ یونٹ کراچی کے توسط سے وصول ہونے والے ماہانہ ریونیو سے بخوبی لگایاجاسکتاہے۔

ذرائع نے بتایاکہ ایئرفریٹ یونٹ کراچی پر ایک جانب توداخل کرائے جانے والی گڈز ڈیکلریشن پرکم ازکم تین یوم تک کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی جبکہ دوسری جانب کنسائمنٹس کی ویلیو اسیسمنٹ زائد کرکے کلیئرنس میں بلا جواز تاخیری حربے اختیارکیے جارہے ہیں۔ ذرائع نے بتایاکہ اسلام آباد، لاہور اور پشاور پر ویلیوایشن رولنگ کے تحت کلیئر ہونے والے کنسائمنٹس پر بھی 20 تا 25 فیصد فریٹ شامل کرکے ایک یوم میں کلیئرنس کی جارہی ہے لیکن کراچی میں ویلیوایشن رولنگ کے تحت کلیئرہونے والے کنسائمنٹس پر 90فیصدفریٹ شامل کیاجاتاہے جس سے کاروباری لاگت میں ہوشربا حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔

متاثرہ درآمدکنندگان نے چیئرمین ایف بی آراور ممبر کسٹمز ایف بی آر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس ضمن میں فوری مداخلت کرتے ہوئے پورے ملک کے کسٹمز ایئر فریٹ یونٹس میں درآمدہ کنسائمنٹس کی کلیئرنس کا یکساں طریقہ کاراختیارکرنے کی ہدایات جاری کریں تاکہ ملک بھرکے ٹریڈ سیکٹر کویکساں کاروباری مواقع میسر ہوں۔
Load Next Story