وزیراعظم نے جلد 9 میں جے آئی ٹی کے اعتراضات پرجواب جمع کرادیا

سپریم کورٹ عمران خان کی درخواست کو خارج کرے، وزیراعظم کی جواب میں استدعا

جے آئی ٹی کی سفارشات کاکوئی قانونی پہلو نہیں، وزیر اعظم کا جواب: فوٹو: فائل

سپریم کورٹ میں وزیراعظم نوازشریف نے جلد 9 میں جے آئی ٹی کے اعتراضات پرجواب جمع کرادیا ہے۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق سپریم کورٹ میں وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے جلد 9 میں جے آئی ٹی کے اعتراضات پر جواب جمع کرادیا ہے۔ جواب کے مطابق جے آئی ٹی کی جانب سے آمدن اور اثاثہ جات سے متعلق 'پیرا' قیاس آرائیوں پرمبنی ہے، تمام رقوم اور اثاثہ جات ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں ظاہرکرچکا ہوں، جے آئی ٹی کی سفارشات کاکوئی قانونی پہلو نہیں، جے آئی ٹی نے وزیراعظم کے آمدن سے زائد اثاثوں کے کوئی ٹھوس شواہد نہیں دیئے جب کہ ایف زیڈ ای کی ملازمت چھپانے کا الزام درست نہیں۔


اس خبرکو بھی پڑھیں: وزیراعظم نے 2013کے کاغذات نامزدگی میں یواےای کا اقامہ ظاہر کیا، دستاویزات

وزیراعظم نے اپنے جواب میں کہا کہ انہوں نے اقامہ اورایف زیڈ ای میں ملازمت کاغذات نامزدگی میں ظاہرکی، کاغذات نامزدگی میں ایسی معلومات فراہم کرنے کیلئے کوئی الگ خانہ نہیں، ایس ای سی پی کے ریکارڈ سے واضح ہے وزیراعظم کبھی چودہری شوگر ملز کے سی ای او نہیں رہے، وزیراعظم چودہری شوگرملزکے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ایڈوائزریکم اکتوبر2009 کو بنے، وزیراعظم کے جلا وطنی کے دوران اخراجات چودہری شوگرملز نے برداشت کئے، وزیراعظم نے 2010 کے اختتام میں چودہری شوگر ملز سے لی گئی رقم واپس کر دی، 2015 میں چودہری شوگر ملز کی جانب سے بڑی رقم کی ادائیگی کی غلطی کا احساس ہوا، وزیراعظم 2016 تک چودہری شوگرملز کے شیئر ہولڈر رہے جب کہ شیئر ہولڈرہونے کا مطلب چیف ایگزیکٹو ہونا نہیں۔

جواب میں مزید کہا گیا کہ نجی بینک میں اکاؤنٹ کھلوانے کیلئے وزیراعظم کو چودہری شوگرملزکا چیف ایگزیکٹو لکھا جانا غلطی ہے، آرٹیکل (62 ون ایف) کا اطلاق حقائق جانے بغیرنہیں ہوسکتا، آرٹیکل 184 تین میں 62 ون ایف کا اطلاق نہیں کیا جا سکتا، سپریم کورٹ کی فیصلے میں آبزرویشن فریقین کے کیس کو نقصان پہنچائے گی جب کہ وزیراعظم کی جانب سے استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ عمران خان کی درخواست کوخارج کرے۔
Load Next Story