ایس ٹی پی کو اقتدار نہیں سندھ عزیز ہے قادر مگسی
کراچی میں 20 سے30 لاکھ غیر ملکی موجود ہیں،دو روزہ قومی کانگریس سے خطاب
سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا ہے کہ ہمیں اقتدار نہیں سندھ عزیز ہے۔
آنے والے الیکشن میں ان جماعتوں سے انتخابی مفاہمت کو ترجیح دیں گے جو ایم کیو ایم سے اتحاد نہ کرنیکا وعدہ کریں جبکہ الیکشن میں جو بھی جماعتیں اکثریت حاصل کریں گی ان سے بھی یہ بات کریں گے کہ ایم کیو ایم سے کسی بھی صورت اتحاد نہیں ہونا چاہیے۔ ایس ٹی پی کی دو روزہ سالانہ قومی کانگریس کے پہلے روز شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے قادر مگسی نے مزیدکہا کہ پیپلزپارٹی کے5 سالہ دور حکومت میں سندھ اور یہاں کے عوام کے مسائل میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا ہے جبکہ دہرا بلدیاتی نظام نافذ کر کے پیپلز پارٹی نے سندھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔
پیپلزپارٹی نے سندھ کے ساتھ شعوری غداری کی ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ 3 صوبوں میں جامعات کے وائس چانسلر اور دیگر معاملات سے متعلق تمام اختیارات وزرائے اعلٰی کو منتقل کردیے گئے لیکن سندھ میں ابھی تک یہ اختیارات گورنر کے پاس ہیں جس کے نتیجے میں سندھ کی تمام جامعات کا ماحول تباہ و برباد ہوگیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ سرکاری ادارے نادرا نے خود اعتراف کیا ہے کہ کراچی میں 14 لاکھ غیر ملکی رہائش پذیر ہیں لیکن یہ تعداد درست نہیں بلکہ کراچی میں 20 سے30 لاکھ کے درمیان غیر ملکی موجود ہیں جن کے پاس شناختی کارڈ، پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات موجود ہیں، ان غیر ملکیوں میں سب سے زیادہ تعداد پٹھانوں کی ہے جوکہ سرحد پار کے مختلف علاقوں سے آئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ آنے والے عام انتخابات میں حصہ لینے کے حوالے سے نون لیگ، فنکشنل لیگ اور قوم پرست جماعتیں مشترکہ لائحہ عمل بنائیں گی، نون لیگ کا سندھ و بلوچستان کے معاملے پر موقف جمہوری اور روشن خیال ہے۔ انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی سرائیکی صوبہ بنا رہی ہے لیکن بات صرف سرائیکی صوبے تک محدود نہیں رہے گی بلکہ آگے چل کر یہ اقدام سندھ کی وحدت کو نقصان پہنچائے گا۔
آنے والے الیکشن میں ان جماعتوں سے انتخابی مفاہمت کو ترجیح دیں گے جو ایم کیو ایم سے اتحاد نہ کرنیکا وعدہ کریں جبکہ الیکشن میں جو بھی جماعتیں اکثریت حاصل کریں گی ان سے بھی یہ بات کریں گے کہ ایم کیو ایم سے کسی بھی صورت اتحاد نہیں ہونا چاہیے۔ ایس ٹی پی کی دو روزہ سالانہ قومی کانگریس کے پہلے روز شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے قادر مگسی نے مزیدکہا کہ پیپلزپارٹی کے5 سالہ دور حکومت میں سندھ اور یہاں کے عوام کے مسائل میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا ہے جبکہ دہرا بلدیاتی نظام نافذ کر کے پیپلز پارٹی نے سندھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔
پیپلزپارٹی نے سندھ کے ساتھ شعوری غداری کی ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ 3 صوبوں میں جامعات کے وائس چانسلر اور دیگر معاملات سے متعلق تمام اختیارات وزرائے اعلٰی کو منتقل کردیے گئے لیکن سندھ میں ابھی تک یہ اختیارات گورنر کے پاس ہیں جس کے نتیجے میں سندھ کی تمام جامعات کا ماحول تباہ و برباد ہوگیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ سرکاری ادارے نادرا نے خود اعتراف کیا ہے کہ کراچی میں 14 لاکھ غیر ملکی رہائش پذیر ہیں لیکن یہ تعداد درست نہیں بلکہ کراچی میں 20 سے30 لاکھ کے درمیان غیر ملکی موجود ہیں جن کے پاس شناختی کارڈ، پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات موجود ہیں، ان غیر ملکیوں میں سب سے زیادہ تعداد پٹھانوں کی ہے جوکہ سرحد پار کے مختلف علاقوں سے آئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ آنے والے عام انتخابات میں حصہ لینے کے حوالے سے نون لیگ، فنکشنل لیگ اور قوم پرست جماعتیں مشترکہ لائحہ عمل بنائیں گی، نون لیگ کا سندھ و بلوچستان کے معاملے پر موقف جمہوری اور روشن خیال ہے۔ انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی سرائیکی صوبہ بنا رہی ہے لیکن بات صرف سرائیکی صوبے تک محدود نہیں رہے گی بلکہ آگے چل کر یہ اقدام سندھ کی وحدت کو نقصان پہنچائے گا۔