تھر یوتھ فیسٹول تقریبات ایک روز قبل ختم کر دی گئیں

تقریب تقسیم انعامات میں مقامی فنکار نظر انداز، نوجوانوں کاکلچرل آڈیٹوریم کے باہرمظاہرہ

تھرپارکر کے نوجوانوں نے نظرانداز کیے جانے کے خلاف کلچرل آڈیٹوریم ہال کے باہر احتجاج کیا اور نعرے لگائے۔ فوٹو: فائل

مٹھی میں وزارت امور نوجوانان سندھ کی جانب سے منعقدہ 3 روزہ یوتھ فیسٹول کی تقریبات ایک روز پہلے ہی ختم کر دی گئیں۔

آخری روز تقریب تقسیم انعامات کا انعقاد، تھر کے نوجوانوں نے نظر انداز کیے جانے کے خلاف احتجاج کیا۔ تفصیلات کے مطابق تھرپارکر کے نوجوانوں کی تفریح اور ذہنی شعور اجاگر کرنے کے لیے 3 روزہ فیسٹیول دوسرے دن ہی ختم ہوگیا، اسٹال ختم کرکے کلچرل آڈیٹوریم کو تالے لگا دیے گئے جس کے باعث تھرپارکر کے نوجوان بند آڈیٹوریم دیکھ کر مایوس ہوکر چلے گئے لیکن تیسرے روز پھر سے کلچرل آڈیٹوریم ہال مٹھی میں تقریب تقسیم انعامات کا انعقاد کیا گیا جس میں یوتھ فیسٹیول گائیکی کے مقابلے میں شریک نوجوانوں کے بجائے پروفیشنل گلوکار رجب فقیرکو انعام، شیلڈ اور سرٹیفکیٹ دے دیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ فوٹو گرافرکا انعام شیلڈ اور سرٹیفکیٹس پروفیشنل لوگوں میں تقسیم کیے گئے۔ تمام شیلڈز، انعامات اور سرٹیفکیٹس پروفیشنل اور من پسند لوگوں کو دے دیے گئے۔




تقریب میں نیشا کماری، کائنات، پرشام، قربان علی بجیر، منٹھار، رضا کاروں اور دیگروں کو بھی شیلڈز اور سرٹیفکیٹس دیئے گئے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر یوتھ افیئرز سندھ خورشید علی شیخ نے کہا کہ ہمارے ملک کی64 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جن کی بہتری کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، نوجوانوں کو منفی سرگرمیوں سے بچانے کے لیے ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ محکمہ کی جانب سے میرپورخاص میں قائم سینٹر میں تھرپارکر ضلع کے نوجوانوں کے لیے خصوصی کوٹہ مقرر کیا جائے گا۔

نوجوانوں کو مفت رہائش، کھانا اور جدید تکنیکی سہولتیں فراہم کی جا ئیں گی۔ بعد ازاں تھرپارکر کے نوجوانوں نے نظرانداز کیے جانے کے خلاف کلچرل آڈیٹوریم ہال کے باہر احتجاج کیا اور نعرے لگائے۔ اس موقع پر نوجوانوں نے فیسٹیول کے انعقاد کو فنڈز ہڑپ کرنے کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ پروگرام سے نوجوانوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔
Load Next Story