رینجرز اور پولیس کی کارکردگی صفر بجٹ میں 100فیصد اضافہ

پولیس اور رینجرز اہلکاروں نے صرف لاشیں اٹھائیں،واضح فوٹیجز کے باوجود ملزمان ہمیشہ کی طرح نامعلوم رہے.

2008-09 میں پولیس کا بجٹ 20ارب جبکہ 2012-13 میں 39 ارب سے زائد،رینجرز کا بجٹ2008-09 میں 51 کروڑ،2012-13 میں ایک ارب29 کروڑ کردیا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی/ فائل

SYDNEY:
قانون نافذ کرنے والے اداروں کے بجٹ میں گذشتہ 5 برس کے دوران تقریباً 100 فیصد اضافہ کیا گیا لیکن امن و امان کی صورتحال مجموعی طور پر مخدوش رہی۔

نامعلوم ملزمان شہر میں موت بانٹتے رہے جبکہ پولیس اور رینجرز اہلکار لاشوں کو اٹھاکر اسپتال پہنچانے کا کام سر انجام دیتے رہے ، متعدد واقعات میں ملزمان قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے سامنے فرار ہوئے لیکن وہ انھیں پکڑنے میں ناکام رہے ، ملزمان سی سی ٹی وی کیمروںکی واضح فوٹیجز کے باوجود ہمیشہ کی طرح ''نامعلوم'' ہی رہے ، تفصیلات کے مطابق شہر میں امن و امان کی صورتحال قابو میں رکھنے کے لیے پولیس اور رینجرز تعینات ہے، مذکورہ ادارے اپنے فرائض کس حد تک انجام دے رہے ہیں اس بات کا اندازہ شہر میں ہونے والی قتل و غارت گری کے واقعات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔

پولیس اور رینجرز کے بجٹ میں5 برس کے دوران تقریباً 100 فیصد اضافہ کیا گیا لیکن شہر کے حالات جوں کے توں رہے ، مذکورہ اداروں پر اربوں روپے خرچ کیے گئے لیکن وہ موثر کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے، شہر میں فائرنگ کے کئی واقعات پولیس و رینجرز اہلکاروں کے سامنے ہوئے لیکن اس کے باوجود ملزمان انتہائی دیدہ دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے باآسانی فرار ہوگئے ، شہریوں نے ملزمان کی نشاندہی بھی کی لیکن ان کا تعاقب کرنے سے گریز کیا گیا ، بینک ڈکیتیوں سمیت فائرنگ کے متعدد واقعات کی سی سی ٹی وی فوٹیجز دستیاب ہونے کے باوجود ان میں نظر آنے والے ملزمان پولیس کے لیے ہمیشہ ''نامعلوم'' ہی رہے۔




پولیس کا بجٹ سال 2008-09 میں 20 ارب روپے تھا جوکہ سال 2012-13 میں 39 ارب روپے سے زائد ہے، رینجرز کو سال 2008-09 میں 51 کروڑ روپے دیے گئے جوکہ سال 2012-13 میں ایک ارب 29 کروڑ روپے کردیے گئے لیکن پولیس و رینجرز کی کارکردگی جوں کی توں ہی رہی ، اس کے علاوہ پولیس کیلیے 2009-10 میں 26 ارب روپے ، 2010-11 میں 31 ارب روپے ، 2011-12 میں 38 ارب روپے کا میزانیہ مختص کیا گیا جبکہ رینجرز کو 2009-10 میں 97 کروڑ روپے ، 2010-11 میں ایک ارب 19 کروڑ روپے ، 2011-12 میں ایک ارب تیرہ کروڑ روپے رکھے گئے۔

ہر سال قانون نافذ کرنے والے اداروں کے بجٹ میں اضافہ کیا جاتا رہا لیکن دہشت گردوں کی کارروائیاں بھی بڑھتی رہیں ، شہریوں کا کہنا ہے کہ ان کی خون پسینے کی کمائی کے ٹیکس کی بدولت بننے والے بجٹ سے ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے امور نمٹائے جاتے ہیں لیکن انھیں ہی تحفظ فراہم نہیں کیا جاتا اور وہ ہزاروں کی نفری کی موجودگی کے باوجود غیر محفوظ ہیں ، شہریوں نے مزید کہا کہ رینجرز پر بھاری اخراجات کے باوجود وہ کارکردگی دکھانے میں ناکام ہے ، اگر یہی بجٹ پولیس پر خرچ کیا جائے تو شاید پولیس اس سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرسکے، شہریوں نے پولیس و رینجرز کی کارکردگی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پابند کیا جائے کہ وہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
Load Next Story