پاکستان اور ایران کا آزاد تجارتی معاہدے کی توسیع پر اتفاق
ایران کی 76 اشیا پرریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے کی استدعا
پاکستان اور ایران نے ترجیحی تجارتی معاہدے(پی ٹی اے) کو وسعت دینے پر اتفاق کرلیا ہے۔
پاکستان نے مزید تجارتی رعاتیں مانگتے ہوئے153 اشیا کی اعلیٰ ترجیحاتی فہرست ایران کے حوالے کردی جبکہ ایران نے 76اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے کی درخواست کی ہے۔ پاکستان اور ایران نے موجودہ ترجیحی تجارتی معاہدے کو وسعت دینے پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت پاکستان نے 153 اشیا کی اعلیٰ ترجیحاتی فہرست ایران کے حوالے کردی ہے جس میں مزید رعایت مانگی ہیں۔ اس کے بدلے ایران بھی اعلیٰ ترجیحاتی اشیا کی فہرست پاکستان کے حوالے کرے گا اور 76اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے کی درخواست بھی کی ہے۔
2006میں آپریشنل ہونے والے ترجیحی تجارتی معاہدے کے تحت پاکستان نے ایران کو 338 اور ایران نے پاکستان کو 309اشیا پر ڈیوٹیز میں رعایت دے رکھی ہے تاہم آزاد تجارتی معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے 80 فیصد مصنوعات پر ڈیوٹیز میں رعایت پر اتفاق کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایران نے سی فوڈ، چاول، کینو، فارماسیوٹیکل، یارن اینڈ فیبرکس، طبی سازوسامان اور اسٹیشنری سمیت دیگر اشیا پر مارکیٹ رسائی دی ہوئی ہے جبکہ پاکستان نے چاول، کھجور، خشک میوہ جات پام آئل، ماربل اینڈگرینائٹ، سمیت دیگر اشیا پر ایران کو رسائی دی ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق آزاد تجارتی معاہدے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت میں اضافہ ہوگا جس کا فائدہ دونوں ممالک کو ہوگا۔ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ دوطرفہ تجارت کاحجم صرف 30کروڑڈالر کے لگ بھگ ہے جس کو آزاد تجارتی معاہدے کے تحت پانچ سال میں پانچ ارب ڈالر تک بڑھایا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال مارچ میں ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کے دوران دونوں ممالک نے پانچ سالہ اسٹریٹیجک پلان پر دستخط کیے تھے جس کے تحت دونوں ممالک کے مابین آزاد تجارتی معاہدے پر مذاکرات جون2016 میں شروع کیے جانے پر اتفاق ہوا تھا تاہم دونوں ممالک آ زاد تجارتی فریم ورک معاہدے کا مسودہ ایک دوسرے کو مقررہ شیڈول کے مطابق نہیں بھجواسکے جس سے مذاکرات دسمبر میں شروع ہوئے۔
واضح رہے کہ پاکستان اورایرن کے درمیان تکنیکی مذاکراتی کمیٹی کا دوسرا اجلاس رواں ماہ 11اور 12جولائی کو پاکستان میں ہوا جس میں پاکستان نے ایران سے نان ٹیرف بیریئرزختم کرنے کی درخواست کی۔
پاکستان نے مزید تجارتی رعاتیں مانگتے ہوئے153 اشیا کی اعلیٰ ترجیحاتی فہرست ایران کے حوالے کردی جبکہ ایران نے 76اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے کی درخواست کی ہے۔ پاکستان اور ایران نے موجودہ ترجیحی تجارتی معاہدے کو وسعت دینے پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت پاکستان نے 153 اشیا کی اعلیٰ ترجیحاتی فہرست ایران کے حوالے کردی ہے جس میں مزید رعایت مانگی ہیں۔ اس کے بدلے ایران بھی اعلیٰ ترجیحاتی اشیا کی فہرست پاکستان کے حوالے کرے گا اور 76اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے کی درخواست بھی کی ہے۔
2006میں آپریشنل ہونے والے ترجیحی تجارتی معاہدے کے تحت پاکستان نے ایران کو 338 اور ایران نے پاکستان کو 309اشیا پر ڈیوٹیز میں رعایت دے رکھی ہے تاہم آزاد تجارتی معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے 80 فیصد مصنوعات پر ڈیوٹیز میں رعایت پر اتفاق کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایران نے سی فوڈ، چاول، کینو، فارماسیوٹیکل، یارن اینڈ فیبرکس، طبی سازوسامان اور اسٹیشنری سمیت دیگر اشیا پر مارکیٹ رسائی دی ہوئی ہے جبکہ پاکستان نے چاول، کھجور، خشک میوہ جات پام آئل، ماربل اینڈگرینائٹ، سمیت دیگر اشیا پر ایران کو رسائی دی ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق آزاد تجارتی معاہدے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت میں اضافہ ہوگا جس کا فائدہ دونوں ممالک کو ہوگا۔ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ دوطرفہ تجارت کاحجم صرف 30کروڑڈالر کے لگ بھگ ہے جس کو آزاد تجارتی معاہدے کے تحت پانچ سال میں پانچ ارب ڈالر تک بڑھایا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال مارچ میں ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کے دوران دونوں ممالک نے پانچ سالہ اسٹریٹیجک پلان پر دستخط کیے تھے جس کے تحت دونوں ممالک کے مابین آزاد تجارتی معاہدے پر مذاکرات جون2016 میں شروع کیے جانے پر اتفاق ہوا تھا تاہم دونوں ممالک آ زاد تجارتی فریم ورک معاہدے کا مسودہ ایک دوسرے کو مقررہ شیڈول کے مطابق نہیں بھجواسکے جس سے مذاکرات دسمبر میں شروع ہوئے۔
واضح رہے کہ پاکستان اورایرن کے درمیان تکنیکی مذاکراتی کمیٹی کا دوسرا اجلاس رواں ماہ 11اور 12جولائی کو پاکستان میں ہوا جس میں پاکستان نے ایران سے نان ٹیرف بیریئرزختم کرنے کی درخواست کی۔