سلمان اور آصف کے کیس کا فیصلہ ایک ماہ میں سامنے آئیگا
عالمی ثالثی عدالت نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے خلاف اپیلز کی سماعت مکمل کرلی
عالمی ثالثی عدالت نے پاکستانی کرکٹرز سلمان بٹ اور محمد آصف کی آئی سی سی کے خلاف اپیلز کی سماعت مکمل کرلی۔
فیصلہ ایک ماہ میں سامنے آئیگا،دونوں کھلاڑی اپنے قانونی نمائندوں کیساتھ عدالت میں پیش ہوئے، سماعت علیحدہ علیحدہ ہوئی لیکن ججزکے ایک ہی پینل نے دونوں کیسزکی سنوائی کی، پینل گرایم میو (برطانیہ/کینیڈا،صدر )، رومانو ایف سبیوتو کیوسی (برطانیہ/بیلجیئم) اور جج رابرٹ ریڈ(برطانیہ) پر مشتمل تھا۔ سماعت کے بعد سلمان بٹ نے کہاکہ مجھے امید ہے کہ عدالت مجھ پر عائد پابندی ختم کردے گی اور میں ایک بار پھرکرکٹ کھیل سکوں گا، انھوں نے کہا کہ میں ثالثی عدالت کا مشکور ہوں کہ اس نے پابندی کے خلاف اپیل کا موقع فراہم کیا۔
ستمبر 2010 کے بعد سے اب تک میں کرکٹ کے کسی بھی مقابلے ، کوچنگ ،کھیل کے انتظامی امور میں بھی شریک نہ ہوسکا جس کا بیحد دکھ ہے، مجھے کرکٹ سے محبت ہے، یہ میری رگوں اور خون میں گردش کررہی ہے، مجھے عدالتی فیصلے کا انتظار رہے گا۔ سلمان بٹ کے کیس کی سماعت ساتھی کھلاڑی آصف کی پیشی کے اگلے روز ہوئی، ان سمیت محمد عامر پر 2011 میں میچ میں جان بوجھ کر نو بول کرنے پر آئی سی سی نے پابندی لگائی تھی،تینوں کو اسکینڈل میں ملوث ثابت ہونے پر جیل کی ہوا بھی کھانی پڑی اور گزشتہ سال آدھی سزائیں بھگتنے کے بعد رہا کردیا گیا تھا۔
قبل ازیں محمد آصف نے امید ظاہر کی تھی کہ ثالثی عدالت اسپاٹ فکسنگ کے سلسلے میں لگائی گئی پابندی کو اٹھالے گی، انھوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ کیس جیت جاؤں گا ، میں دوبارہ کرکٹ کھیلنا چاہتا ہوں۔ 30 سالہ آصف نے 23 ٹیسٹ اور 38ایک روزہ میچز کھیلے اور ان کا شمار دنیا بھر میں نئی گیند کے بہترین بولرز میں ہوتا تھا۔ سلمان کو انگلینڈ ٹور کے دوران ٹیسٹ کپتان بنایا گیا تھا۔
فیصلہ ایک ماہ میں سامنے آئیگا،دونوں کھلاڑی اپنے قانونی نمائندوں کیساتھ عدالت میں پیش ہوئے، سماعت علیحدہ علیحدہ ہوئی لیکن ججزکے ایک ہی پینل نے دونوں کیسزکی سنوائی کی، پینل گرایم میو (برطانیہ/کینیڈا،صدر )، رومانو ایف سبیوتو کیوسی (برطانیہ/بیلجیئم) اور جج رابرٹ ریڈ(برطانیہ) پر مشتمل تھا۔ سماعت کے بعد سلمان بٹ نے کہاکہ مجھے امید ہے کہ عدالت مجھ پر عائد پابندی ختم کردے گی اور میں ایک بار پھرکرکٹ کھیل سکوں گا، انھوں نے کہا کہ میں ثالثی عدالت کا مشکور ہوں کہ اس نے پابندی کے خلاف اپیل کا موقع فراہم کیا۔
ستمبر 2010 کے بعد سے اب تک میں کرکٹ کے کسی بھی مقابلے ، کوچنگ ،کھیل کے انتظامی امور میں بھی شریک نہ ہوسکا جس کا بیحد دکھ ہے، مجھے کرکٹ سے محبت ہے، یہ میری رگوں اور خون میں گردش کررہی ہے، مجھے عدالتی فیصلے کا انتظار رہے گا۔ سلمان بٹ کے کیس کی سماعت ساتھی کھلاڑی آصف کی پیشی کے اگلے روز ہوئی، ان سمیت محمد عامر پر 2011 میں میچ میں جان بوجھ کر نو بول کرنے پر آئی سی سی نے پابندی لگائی تھی،تینوں کو اسکینڈل میں ملوث ثابت ہونے پر جیل کی ہوا بھی کھانی پڑی اور گزشتہ سال آدھی سزائیں بھگتنے کے بعد رہا کردیا گیا تھا۔
قبل ازیں محمد آصف نے امید ظاہر کی تھی کہ ثالثی عدالت اسپاٹ فکسنگ کے سلسلے میں لگائی گئی پابندی کو اٹھالے گی، انھوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ کیس جیت جاؤں گا ، میں دوبارہ کرکٹ کھیلنا چاہتا ہوں۔ 30 سالہ آصف نے 23 ٹیسٹ اور 38ایک روزہ میچز کھیلے اور ان کا شمار دنیا بھر میں نئی گیند کے بہترین بولرز میں ہوتا تھا۔ سلمان کو انگلینڈ ٹور کے دوران ٹیسٹ کپتان بنایا گیا تھا۔