بلوچستان میں 341 فیصد بچے اسکول نہیں جاتے

21 فیصد لڑکیاں، 13فیصد لڑکے ہیں،8 میں سے صرف 3 دسویں تک پہنچتے ہیں،رپورٹ.

21 فیصد لڑکیاں، 13فیصد لڑکے ہیں،8 میں سے صرف 3 دسویں تک پہنچتے ہیں،رپورٹ. فوٹو: فائل

بلوچستان میں تعلیم کی صورتحال پر مرتب کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صوبے میں6 سے 16سال کی عمر کے 34.1 فیصد بچے اسکول نہیں جاتے۔

اسکول نہ جانے والوں میں بچوں میں سے 21 فیصد لڑکیاں اور 13فیصد لڑکے ہیں۔سالانہ رپورٹ 'اے ایس ای آر' میں بتایا گیا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اس دور میں بلوچستان میں صرف9.6 فیصد سرکاری ہائی اسکولوں میں فعال کمپیوٹرلیب موجود ہیں تاہم نجی اسکولوں میں یہ شرح58.3 فیصد ہے۔ پہلی جماعت میں داخل ہونیوالے ہر8 میں سے صرف 3 دسویں جماعت تک پہنچ پاتے ہیں۔70.7 فیصد بچے پرائمری سے قبل کی تعلیم حاصل نہیں کرتے۔گریڈ تین کے 84.5 فیصد بچے اردو اور نہ مادری زبان کا کوئی جملہ لکھ سکتے ہیں۔




جماعت پنجم کے64 فیصد طلبا دوسری جماعت کی کتابیں نہیں پڑھ سکتے۔سرکاری اسکولوں کے پانچویں کے 36 فیصد طلبا جبکہ پرائیویٹ اسکولوں کے32 فیصد طلبا دوسری جماعت کی کتاب پڑھ سکتے ہیں۔اسی گریڈ کے 68.1 فیصد، جماعت ششم کے 49.5 فیصد، جماعت ہفتم کے 40.9 فیصد طلبا دوسری جماعت کے انگریزی کے جملے نہیں پڑھ سکتے۔پرائیویٹ اسکولوں کے38 فیصد طلبا انگریزی کے جملے پڑھ سکتے ہیں، سرکاری اسکولوں میں یہ شرح32 فیصد ہے۔34 فیصد لڑکے اور19 فیصد لڑکیاں اردو ، سندھی اور پشتو کے جملے پڑھ سکتی ہیں۔
Load Next Story