تحریری امتحان پاس کرنیوالے اساتذہ کی درخواست پر جواب طلب
ہائیکورٹ کے لفٹ آپریٹر کے بیٹے کی بازیابی کیلیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کی سفارش،اقدامات کی تفصیلی رپورٹ طلب
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل دو رکنی بینچ نے پرائمری اسکول ٹیچرزکیلیے تحریری امتحان پاس کرنے والے55امیدواروں کو تقررنامے جاری نہ کرنے کے خلاف دائر درخواست پر مدعا علیہان کو8اگست کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے کمنٹس طلب کرلیے۔
درخواست میں چیف سیکریٹری،سیکریٹری تعلیم اوردیگر کو فریق بنایا گیا ہے، امجدعلی،مسمات رابعہ،محمد افضل اور شبیراحمد سمیت دیگر کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومت سندھ نے پرائمری اسکول ٹیچرزکے لیے اخبارات میں اشتہار شائع کرایا تھا جس کے نتیجے میں درخواست گزاروں نے اس اسامی کے لیے رجوع کیا، درخواست گزاروں نے دیگر قانونی تقاضے پورے کرنے کے علاوہ تحریری امتحان بھی دیا ،امتحان میں مطلوبہ60فیصد سے زائد نمبرز بھی حاصل کیے مگر درخواست گزاروں کو میرٹ لسٹ سے نکال کر دیگر امیدواروں کو بھرتی کرلیا گیا۔
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے نوشہروفیروز سے اغوا ہونے والے سندھ ہائیکورٹ کے لفٹ آپریٹر گل حسن کے بیٹے گل عزیز کے اغوا کے خلاف دائر درخواست پرقانون نافذ کرنے والے اور حساس اداروں پر مشتمل جے آئی ٹی شکیل دینے کا حکم جاری کرتے ہوئے مغوی کی بازیابی کیلیے اقدامات کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے، جمعرات کو سماعت کے موقع پر اے آئی جی لیگل علی شیرجکھرانی نے عدالت کو بتایا کہ مغوی کی بازیابی سے متعلق جے آئی ٹی کی تشکیل کیلیے آئی جی سندھ نے محکمہ داخلہ کو ریفرنس ارسال کردیااور ایس ایس پی نوشہروفیروز کی سربراہی میں پہلے ہی خصوصی ٹیم تشکیل دی جاچکی ہے۔
ایس ایس پی نوشہروفیروز طارق دھاریجو نے بتایا کہ عدالت کے حکم پرسابق ایس ایچ او مٹھیانی انسپکٹراللہ بخش کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جاچکا ہے،انھوں نے توقع ظاہر کی کہ مغوی کو 15دن میں بازیاب کرالیا جائے گا، بنچ نے ہدایت کی کہ مذکورہ انسپکٹر کے خلاف ہونے والی فوجداری کارروائی کی تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔
درخواست میں چیف سیکریٹری،سیکریٹری تعلیم اوردیگر کو فریق بنایا گیا ہے، امجدعلی،مسمات رابعہ،محمد افضل اور شبیراحمد سمیت دیگر کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومت سندھ نے پرائمری اسکول ٹیچرزکے لیے اخبارات میں اشتہار شائع کرایا تھا جس کے نتیجے میں درخواست گزاروں نے اس اسامی کے لیے رجوع کیا، درخواست گزاروں نے دیگر قانونی تقاضے پورے کرنے کے علاوہ تحریری امتحان بھی دیا ،امتحان میں مطلوبہ60فیصد سے زائد نمبرز بھی حاصل کیے مگر درخواست گزاروں کو میرٹ لسٹ سے نکال کر دیگر امیدواروں کو بھرتی کرلیا گیا۔
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے نوشہروفیروز سے اغوا ہونے والے سندھ ہائیکورٹ کے لفٹ آپریٹر گل حسن کے بیٹے گل عزیز کے اغوا کے خلاف دائر درخواست پرقانون نافذ کرنے والے اور حساس اداروں پر مشتمل جے آئی ٹی شکیل دینے کا حکم جاری کرتے ہوئے مغوی کی بازیابی کیلیے اقدامات کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے، جمعرات کو سماعت کے موقع پر اے آئی جی لیگل علی شیرجکھرانی نے عدالت کو بتایا کہ مغوی کی بازیابی سے متعلق جے آئی ٹی کی تشکیل کیلیے آئی جی سندھ نے محکمہ داخلہ کو ریفرنس ارسال کردیااور ایس ایس پی نوشہروفیروز کی سربراہی میں پہلے ہی خصوصی ٹیم تشکیل دی جاچکی ہے۔
ایس ایس پی نوشہروفیروز طارق دھاریجو نے بتایا کہ عدالت کے حکم پرسابق ایس ایچ او مٹھیانی انسپکٹراللہ بخش کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جاچکا ہے،انھوں نے توقع ظاہر کی کہ مغوی کو 15دن میں بازیاب کرالیا جائے گا، بنچ نے ہدایت کی کہ مذکورہ انسپکٹر کے خلاف ہونے والی فوجداری کارروائی کی تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔