60 فیصد آئل ٹینکرز کا معیار پر پورا نہ اترنے کا انکشاف
کمپنیوں نے ڈیٹا جمع کرا دیا، وائٹ آئل پائپ لائن پرکام جلد مکمل کرنے کی سفارش
ملک میں آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے استعمال کیے جانیوالے 60 فیصد آئل ٹینکرز کامقررہ معیارپر پورانہ اترنے کا انکشاف ہوا ہے۔
ڈیٹا کے مطابق ملک بھر میں تقریبا 12 ہزار آئل ٹینکرز پٹرولیم مصنوعات کی نقل وحمل میں استعمال ہو رہے ہیںجن میں سے 60 فیصد مقررہ کردہ معیار کے مطابق نہیں ہیں تاہم ذرائع کے مطابق 40 فیصد آئل ٹینکرز مقررکردہ معیار کے مطابق ہیں تاہم ان آئل ٹینکرز کی بھی انسکپشن کی جائیگی اور ان کے معیارکے مطابق ہونے کاجائزہ لیاجائے گا۔
ذرائع کے مطابق مارکیٹنگ کمپنیوں کے زیراستعمال آئل ٹینکرز کی کافی تعداد ویٹ شئیرنگ فارمولے پر پورانہھں اترتی مقررہ معیار کے مطابق گاڑی پر وزن کے مطابق اس گاڑی کے ایکسلز بھی زیادہ ہونے چاہئیں تاہم آئل کنٹینرز کی بڑی تعداد اس شرط پر پورانھیں اترتی۔
آئل مارکیٹنگ کمپنی شیل کے ایک نمائندے نے ایکسپریس کو بتایاکہ ان کے پاس موجود 513آئل ٹینکرز معیار کے مطابق ہیں جبکہ 300 گاڑیاں مقررہ معیار سے مطابقت نہیں رکھتیں جن کو کمپنی اب زیر استعمال نہیں لائے گی۔ کمپنی کی ضروریات کو پور اکرنے کے لیے مزید 100 آئل ٹینکرز کاآرڈر دے دیا ہے۔
نمائندے کے مطابق کمپنیوں نے اوگرا کو تجویز دی ہے کہ وائٹ آئل پائپ لائن کی تعمیر کو جلد مکمل کیاجائے اور اور اس پائپ لائن کو ملٹی گریڈ کیاجائے تاکہ اس سے موٹر گیسولین اور ڈیزل کی ترسیل ہو سکے کمپنیوں کی جانب سے یہ تجویز دی گئی ہے کہ اس پائپ لائن پر کام تیز کیاجائے تاکہ تیل کی ترسیل میں آئل ٹینکرز کے استعمال کو کم سے کم کیا جا سکے۔
دوسری جانب ملک میں بڑھتے ہوئے حادثات کے پیش نظر آئل کمپنیز ایڈوائزریز کونسل ( او سی اے سی ) نے ایک لائحہ عمل کی تیار ی پر کام شروع کر دیاہے جسے حتمی شکل کے بعد جلد اوگرا کو پیش کردیاجائے گا۔
آئل کمپنیز ایڈوائزریز کونسل کے چیئرمین الیاس فاضل نے ایکسپریس کو بتایاکہ حادثات کے تدارک کے سلسلے میںاو سی اے سی اوگرا، وزارت پٹرولیم، این ایچ اے اور ریسکیو1122کے ساتھ ملکر کام کر رہی ہے تاکہ ایک لائحہ عمل مرتب کیا جائے۔
ڈیٹا کے مطابق ملک بھر میں تقریبا 12 ہزار آئل ٹینکرز پٹرولیم مصنوعات کی نقل وحمل میں استعمال ہو رہے ہیںجن میں سے 60 فیصد مقررہ کردہ معیار کے مطابق نہیں ہیں تاہم ذرائع کے مطابق 40 فیصد آئل ٹینکرز مقررکردہ معیار کے مطابق ہیں تاہم ان آئل ٹینکرز کی بھی انسکپشن کی جائیگی اور ان کے معیارکے مطابق ہونے کاجائزہ لیاجائے گا۔
ذرائع کے مطابق مارکیٹنگ کمپنیوں کے زیراستعمال آئل ٹینکرز کی کافی تعداد ویٹ شئیرنگ فارمولے پر پورانہھں اترتی مقررہ معیار کے مطابق گاڑی پر وزن کے مطابق اس گاڑی کے ایکسلز بھی زیادہ ہونے چاہئیں تاہم آئل کنٹینرز کی بڑی تعداد اس شرط پر پورانھیں اترتی۔
آئل مارکیٹنگ کمپنی شیل کے ایک نمائندے نے ایکسپریس کو بتایاکہ ان کے پاس موجود 513آئل ٹینکرز معیار کے مطابق ہیں جبکہ 300 گاڑیاں مقررہ معیار سے مطابقت نہیں رکھتیں جن کو کمپنی اب زیر استعمال نہیں لائے گی۔ کمپنی کی ضروریات کو پور اکرنے کے لیے مزید 100 آئل ٹینکرز کاآرڈر دے دیا ہے۔
نمائندے کے مطابق کمپنیوں نے اوگرا کو تجویز دی ہے کہ وائٹ آئل پائپ لائن کی تعمیر کو جلد مکمل کیاجائے اور اور اس پائپ لائن کو ملٹی گریڈ کیاجائے تاکہ اس سے موٹر گیسولین اور ڈیزل کی ترسیل ہو سکے کمپنیوں کی جانب سے یہ تجویز دی گئی ہے کہ اس پائپ لائن پر کام تیز کیاجائے تاکہ تیل کی ترسیل میں آئل ٹینکرز کے استعمال کو کم سے کم کیا جا سکے۔
دوسری جانب ملک میں بڑھتے ہوئے حادثات کے پیش نظر آئل کمپنیز ایڈوائزریز کونسل ( او سی اے سی ) نے ایک لائحہ عمل کی تیار ی پر کام شروع کر دیاہے جسے حتمی شکل کے بعد جلد اوگرا کو پیش کردیاجائے گا۔
آئل کمپنیز ایڈوائزریز کونسل کے چیئرمین الیاس فاضل نے ایکسپریس کو بتایاکہ حادثات کے تدارک کے سلسلے میںاو سی اے سی اوگرا، وزارت پٹرولیم، این ایچ اے اور ریسکیو1122کے ساتھ ملکر کام کر رہی ہے تاکہ ایک لائحہ عمل مرتب کیا جائے۔