مہنگے ڈیجیٹل سنیماؤں نے عام شہری کو سستی تفریح سے محروم کر دیا آمنہ الیاس
بااثرسینما مالکان کی جانب سے کی جانے والی زیادتیوں پرحکومت خاموش اورانتظامیہ تماشائی بنی ہوئی ہے، اداکارہ
KARACHI:
اداکارہ وماڈل آمنہ الیاس نے کہا ہے کہ مُلک بھرمیں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے آراستہ سینما گھروں کے قیام نے جہاں ایک طبقے کوان کی سب سے پسندیدہ اورسستی تفریح سے لطف اندوزہونے کا موقع فراہم کیا ہے ، وہیں لوگوں کی اکثریت کواچھی اورمعیاری فلم انٹرنیشنل معیار کے سینما گھروں میں دیکھنے سے محروم بھی کردیا ہے۔
اداکارہ آمنہ الیاس نے ''ایکسپریس''سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹکٹ کے ساتھ ساتھ پارکنگ کی مد میں بھی اوور چارجنگ معمول کا حصہ بن چکی ہے۔ بااثرسینما مالکان کی جانب سے کی جانے والی اس زیادتی پرحکومت خاموش اورانتظامیہ تماشائی بنی ہوئی ہے۔ نہ کوئی اس کا نوٹس لیتا ہے اورنہ ہی کوئی اس پرکارروائی کرنے کو تیار ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ ایک مخصوص طبقے کے علاوہ غریب عوام کی بڑی تعداد امپورٹ قوانین کے تحت لائی جانے والی فلموں کے علاوہ پاکستان میں بننے والی فلموں کودیکھے بغیرہی سینما گھر سے مایوس اوراداس چہرے لیے واپس لوٹ جاتی ہے۔ اس صورتحال پرفلم سے وابستہ لوگوں کویہ بات ضرور سوچنی چاہیے کہ ماضی میں جب سینما گھروں کے باہرہاؤس فل کے بورڈ آویزاں ہوتے تھے تووہاں غریب عوام کی کثیر تعداد اپنی فیملیز کے ساتھ فلمیں دیکھتے اورمحظوظ ہوتے تھے لیکن موجودہ دورمیں کوئی بھی شخص اپنی فیملی کے ساتھ بیٹھ کرفلم نہیں دیکھ سکتا، ایسے میں سینما منتظمین کو ہنگامی بنیادوں پراقدامات کی ضرورت ہے۔
آمنہ الیاس نے کہا کہ ٹکٹ کی قیمت کم کرنے کے ساتھ کھانے پینے کی اشیاء اورپارکنگ جیسی سہولیات شائقین کو دینے کے لیے مثبت پالیسی بنائی جائے تاکہ تمام مکاتب فکر کے لوگ جب سینما گھروں میں آئیں تواحساس محرومی کا شکار نہ ہوں۔ اگر اس حوالے سے مثبت اقدامات ہوئے توسینما گھروں کی رونق میں مزید اضافہ ہوگا اوراکثرسینما گھروں کے باہر ہاؤس فل کے بورڈ آویزاں کرنے پڑیں گے۔
اداکارہ وماڈل آمنہ الیاس نے کہا ہے کہ مُلک بھرمیں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے آراستہ سینما گھروں کے قیام نے جہاں ایک طبقے کوان کی سب سے پسندیدہ اورسستی تفریح سے لطف اندوزہونے کا موقع فراہم کیا ہے ، وہیں لوگوں کی اکثریت کواچھی اورمعیاری فلم انٹرنیشنل معیار کے سینما گھروں میں دیکھنے سے محروم بھی کردیا ہے۔
اداکارہ آمنہ الیاس نے ''ایکسپریس''سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹکٹ کے ساتھ ساتھ پارکنگ کی مد میں بھی اوور چارجنگ معمول کا حصہ بن چکی ہے۔ بااثرسینما مالکان کی جانب سے کی جانے والی اس زیادتی پرحکومت خاموش اورانتظامیہ تماشائی بنی ہوئی ہے۔ نہ کوئی اس کا نوٹس لیتا ہے اورنہ ہی کوئی اس پرکارروائی کرنے کو تیار ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ ایک مخصوص طبقے کے علاوہ غریب عوام کی بڑی تعداد امپورٹ قوانین کے تحت لائی جانے والی فلموں کے علاوہ پاکستان میں بننے والی فلموں کودیکھے بغیرہی سینما گھر سے مایوس اوراداس چہرے لیے واپس لوٹ جاتی ہے۔ اس صورتحال پرفلم سے وابستہ لوگوں کویہ بات ضرور سوچنی چاہیے کہ ماضی میں جب سینما گھروں کے باہرہاؤس فل کے بورڈ آویزاں ہوتے تھے تووہاں غریب عوام کی کثیر تعداد اپنی فیملیز کے ساتھ فلمیں دیکھتے اورمحظوظ ہوتے تھے لیکن موجودہ دورمیں کوئی بھی شخص اپنی فیملی کے ساتھ بیٹھ کرفلم نہیں دیکھ سکتا، ایسے میں سینما منتظمین کو ہنگامی بنیادوں پراقدامات کی ضرورت ہے۔
آمنہ الیاس نے کہا کہ ٹکٹ کی قیمت کم کرنے کے ساتھ کھانے پینے کی اشیاء اورپارکنگ جیسی سہولیات شائقین کو دینے کے لیے مثبت پالیسی بنائی جائے تاکہ تمام مکاتب فکر کے لوگ جب سینما گھروں میں آئیں تواحساس محرومی کا شکار نہ ہوں۔ اگر اس حوالے سے مثبت اقدامات ہوئے توسینما گھروں کی رونق میں مزید اضافہ ہوگا اوراکثرسینما گھروں کے باہر ہاؤس فل کے بورڈ آویزاں کرنے پڑیں گے۔