بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کا ترانہ لازمی قرار
مدراس ہائی کورٹ نے وندے ماترم کو بھارتی قومی ترانہ قرار دیتے ہوئے تعلیمی اداروں اور دفتروں کےلیے لازمی قرار دے دیا
PESHAWAR:
مدراس ہائی کورٹ نے ایک مقدمے کا عجیب و غریب فیصلہ دیتے ہوئے ''وندے ماترم'' کو بھارت کا قومی ترانہ قرار دیتے ہوئے حکم صادر فرمایا ہے کہ یہ ''قومی ترانہ'' اسکولوں اور کالجوں سمیت تمام تعلیمی اداروں میں ہفتے میں ایک بار، جبکہ سرکاری و غیر سرکاری دفتروں میں ہر مہینے کے دوران ایک مرتبہ گایا جائے۔
واضح رہے کہ بھارتی آئین کی رُو سے وہاں کا قومی ترانہ ''گن من جن'' ہے لیکن انتہاء پسند ہندو تنظیم آر ایس ایس کا اصرار ہے کہ بھارت کا اصل قومی ترانہ ''وندے ماترم'' کو ہونا چاہیے کیونکہ یہ ہندو عقیدے کے عین مطابق ہے جبکہ گن من جن میں ایسی کوئی بات نہیں۔
مدراس ہائی کورٹ نے مذکورہ فیصلہ تامل ناڈو ریکروٹمنٹ بورڈ کے خلاف ویرامانی نامی شخص کے دائر کیے ہوئے مقدمے میں سنایا۔ ویرامانی کا کہنا تھا کہ اسے بی ٹی اسسٹنٹ کے امتحان میں صرف اس لیے فیل کردیا گیا کیونکہ اس نے لکھا تھا کہ بھارتی قومی ترانہ (وندے ماترم) بنگالی زبان میں ہے۔
تاریخی حقائق کے پیش نظر مدراس ہائی کورٹ کے جج نے ویرامانی کا جواب درست تسلیم کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ بھارت کا قومی ترانہ ''وندے ماترم'' پہلے پہل بنگالی زبان ہی میں لکھا گیا تھا جس کا سنسکرت ترجمہ بعد میں کیا گیا جو مقبول ہوگیا۔
اپنے فیصلے میں مدراس ہائی کورٹ نے تامل ناڈو ریکروٹمنٹ بورڈ کو حکم دیا کہ وہ ویرامانی کو کامیاب قرار دیتے ہوئے سرکاری ملازمت دے؛ جبکہ اسی کے ساتھ یہ بھی قرار دیا کہ ''قومی ترانے'' (وندے ماترم) کا انگریزی اور تامل زبانوں میں ترجمہ ایسے افراد کو فراہم کیا جائے جنہیں سنسکرت اور بنگالی میں یہ گانے میں دشواری پیش آتی ہے۔
جسٹس ایم وی مرلی دھرن نے اپنے حکم نامے میں یہ بھی لکھا کہ ''قومی ترانہ'' اسکولوں اور کالجوں سمیت تمام تعلیمی اداروں میں ہفتے میں ایک بار، جبکہ سرکاری و غیر سرکاری دفتروں میں ہر مہینے کے دوران ایک مرتبہ گایا جائے۔ تاہم اگر کسی فرد یا ادارے کو ''قومی ترانہ'' بجانے میں مشکل کا سامنا ہے تو اسے ایسا کرنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔
اس فیصلے پر تامل ناڈو کے وزیرِ تعلیم پرنس گجندرا بابو نے ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اسکولوں کو چلانے کے طریقہ کار کا فیصلہ کرنا عدالت کا کام نہیں۔
یہ بات دلچسپی سے پڑھی جائے گی کہ مقامی اور عالمی میڈیا کو یہ خبر اس انداز سے فراہم کی گئی ہے جیسے ''وندے ماترم'' ہی بھارت کا اصل قومی ترانہ ہو؛ حالانکہ یہ صرف انتہاء پسند ہندوؤں کی رائے ہے جبکہ بھارت کے سیکولر آئین و قانون کے مطابق ''گن من جن'' ہی وہاں کا قومی ترانہ ہے۔
مدراس ہائی کورٹ نے ایک مقدمے کا عجیب و غریب فیصلہ دیتے ہوئے ''وندے ماترم'' کو بھارت کا قومی ترانہ قرار دیتے ہوئے حکم صادر فرمایا ہے کہ یہ ''قومی ترانہ'' اسکولوں اور کالجوں سمیت تمام تعلیمی اداروں میں ہفتے میں ایک بار، جبکہ سرکاری و غیر سرکاری دفتروں میں ہر مہینے کے دوران ایک مرتبہ گایا جائے۔
واضح رہے کہ بھارتی آئین کی رُو سے وہاں کا قومی ترانہ ''گن من جن'' ہے لیکن انتہاء پسند ہندو تنظیم آر ایس ایس کا اصرار ہے کہ بھارت کا اصل قومی ترانہ ''وندے ماترم'' کو ہونا چاہیے کیونکہ یہ ہندو عقیدے کے عین مطابق ہے جبکہ گن من جن میں ایسی کوئی بات نہیں۔
مدراس ہائی کورٹ نے مذکورہ فیصلہ تامل ناڈو ریکروٹمنٹ بورڈ کے خلاف ویرامانی نامی شخص کے دائر کیے ہوئے مقدمے میں سنایا۔ ویرامانی کا کہنا تھا کہ اسے بی ٹی اسسٹنٹ کے امتحان میں صرف اس لیے فیل کردیا گیا کیونکہ اس نے لکھا تھا کہ بھارتی قومی ترانہ (وندے ماترم) بنگالی زبان میں ہے۔
تاریخی حقائق کے پیش نظر مدراس ہائی کورٹ کے جج نے ویرامانی کا جواب درست تسلیم کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ بھارت کا قومی ترانہ ''وندے ماترم'' پہلے پہل بنگالی زبان ہی میں لکھا گیا تھا جس کا سنسکرت ترجمہ بعد میں کیا گیا جو مقبول ہوگیا۔
اپنے فیصلے میں مدراس ہائی کورٹ نے تامل ناڈو ریکروٹمنٹ بورڈ کو حکم دیا کہ وہ ویرامانی کو کامیاب قرار دیتے ہوئے سرکاری ملازمت دے؛ جبکہ اسی کے ساتھ یہ بھی قرار دیا کہ ''قومی ترانے'' (وندے ماترم) کا انگریزی اور تامل زبانوں میں ترجمہ ایسے افراد کو فراہم کیا جائے جنہیں سنسکرت اور بنگالی میں یہ گانے میں دشواری پیش آتی ہے۔
جسٹس ایم وی مرلی دھرن نے اپنے حکم نامے میں یہ بھی لکھا کہ ''قومی ترانہ'' اسکولوں اور کالجوں سمیت تمام تعلیمی اداروں میں ہفتے میں ایک بار، جبکہ سرکاری و غیر سرکاری دفتروں میں ہر مہینے کے دوران ایک مرتبہ گایا جائے۔ تاہم اگر کسی فرد یا ادارے کو ''قومی ترانہ'' بجانے میں مشکل کا سامنا ہے تو اسے ایسا کرنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔
اس فیصلے پر تامل ناڈو کے وزیرِ تعلیم پرنس گجندرا بابو نے ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اسکولوں کو چلانے کے طریقہ کار کا فیصلہ کرنا عدالت کا کام نہیں۔
یہ بات دلچسپی سے پڑھی جائے گی کہ مقامی اور عالمی میڈیا کو یہ خبر اس انداز سے فراہم کی گئی ہے جیسے ''وندے ماترم'' ہی بھارت کا اصل قومی ترانہ ہو؛ حالانکہ یہ صرف انتہاء پسند ہندوؤں کی رائے ہے جبکہ بھارت کے سیکولر آئین و قانون کے مطابق ''گن من جن'' ہی وہاں کا قومی ترانہ ہے۔