اسرائیل سیکیورٹی کے نام پر شرانگیزی میں مصروف
اسرائیل کی فلسطین کے ساتھ زیادتیاں مزید شدت اختیار کررہی ہیں جس کے باعث فلسطینی عوام سراپا احتجاج ہیں
اسرائیل کی فلسطین کے ساتھ زیادتیاں مزید شدت اختیار کررہی ہیں جس کے باعث فلسطینی عوام سراپا احتجاج ہیں۔ 14 جولائی کے بعد سے اسرائیل نے سیکیورٹی اقدامات کے نام پر مسلمانوں کے مقدس مقام مسجد الاقصیٰ کے دروازوں پر ''میٹل ڈیٹیکٹرز'' نصب کردیے تھے۔ گزشتہ روز اسرائیل نے فلسطینی عوام کے شدید احتجاج کے بعد مسجد اقصیٰ کے دروازوں پر نصب کیے گئے ''میٹل ڈیٹیکٹرز'' ہٹا دیے جب کہ نگرانی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے حامل کیمرے نصب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسرائیلی حکومت نے کہا ہے کہ وہ میٹل ڈیٹیکٹرز ہٹانے کے بعد کچھ سیکیورٹی اقدامات برقرار رکھے گی۔ لیکن یہ صورتحال بھی مسلمانوں کو ناقابل قبول ہے کیونکہ اس اقدام کے پس پشت بھی اسرائیلی شرانگیزی واضح ہے۔
یہی وجہ ہے کہ فلسطینیوں نے مسجد اقصیٰ کے گرد نئے اسرائیلی سیکیورٹی اقدامات کو مسترد کرکے احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فلسطینی مظاہرین کا اصرار ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ میں اس وقت تک داخل نہیں ہوں گے جب تک مسجد اقصیٰ کے باہر سے تمام رکاوٹیں ختم نہیں کردی جاتیں۔ اسرائیل کی فلسطینی علاقوں میں یہودی آبادکاری اور مقدس مقامات پر قبضہ کی خواہشات سے پوری دنیا واقف ہے۔ گزشتہ روز مغربی کنارے کے شہر ہیبرون میں بھی درجنوں یہودیوں نے ایک متنازع عمارت پر قبضہ کرلیا ہے۔ مسجد اقصیٰ تمام مسلمانوں کی آنکھ کا تارا ہے۔
دوسری جانب ترک صدر طیب اردوان نے بھی کچھ ایسے ہی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے دنیا کے تمام مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس کا دورہ کریں اور مسجد اقصیٰ سمیت مسلمانوں کے مقدس مقامات کی حفاظت کے لیے اقدامات کریں۔ اسرائیل دہشت گردی کے الزامات کی آڑ میں مسلمانوں سے مسجد الاقصیٰ چھیننا چاہتا ہے۔ واضح رہے کہ ترکی میں دو یہودی عبادت گاہوں پر ہونے والے حملوں کے بعد اسرائیل نے ترکی میں قائم اپنے تمام قونصل خانے بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ اسرائیل کے ان مظالم اور ناانصافی کے خلاف خود یہودی قوم بھی سراپا احتجاج ہے۔ مشرق وسطیٰ کے لیے اقوام متحدہ کے سفیر نے خبردار کیا ہے کہ مقدس مقام پر جمعے تک کشیدگی کو ختم کیا جانا ضروری ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے کو فلسطین پر اسرائیلی مظالم کا نوٹس لینا چاہیے۔
یہی وجہ ہے کہ فلسطینیوں نے مسجد اقصیٰ کے گرد نئے اسرائیلی سیکیورٹی اقدامات کو مسترد کرکے احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فلسطینی مظاہرین کا اصرار ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ میں اس وقت تک داخل نہیں ہوں گے جب تک مسجد اقصیٰ کے باہر سے تمام رکاوٹیں ختم نہیں کردی جاتیں۔ اسرائیل کی فلسطینی علاقوں میں یہودی آبادکاری اور مقدس مقامات پر قبضہ کی خواہشات سے پوری دنیا واقف ہے۔ گزشتہ روز مغربی کنارے کے شہر ہیبرون میں بھی درجنوں یہودیوں نے ایک متنازع عمارت پر قبضہ کرلیا ہے۔ مسجد اقصیٰ تمام مسلمانوں کی آنکھ کا تارا ہے۔
دوسری جانب ترک صدر طیب اردوان نے بھی کچھ ایسے ہی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے دنیا کے تمام مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس کا دورہ کریں اور مسجد اقصیٰ سمیت مسلمانوں کے مقدس مقامات کی حفاظت کے لیے اقدامات کریں۔ اسرائیل دہشت گردی کے الزامات کی آڑ میں مسلمانوں سے مسجد الاقصیٰ چھیننا چاہتا ہے۔ واضح رہے کہ ترکی میں دو یہودی عبادت گاہوں پر ہونے والے حملوں کے بعد اسرائیل نے ترکی میں قائم اپنے تمام قونصل خانے بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ اسرائیل کے ان مظالم اور ناانصافی کے خلاف خود یہودی قوم بھی سراپا احتجاج ہے۔ مشرق وسطیٰ کے لیے اقوام متحدہ کے سفیر نے خبردار کیا ہے کہ مقدس مقام پر جمعے تک کشیدگی کو ختم کیا جانا ضروری ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے کو فلسطین پر اسرائیلی مظالم کا نوٹس لینا چاہیے۔