جرائم میں ملوث 400پولیس اہلکاروں کو ہیڈ کوارٹرز رپورٹ کرنیکی ہدایت
سپاہی سے ڈی ایس پی رینک تک کے افسران کو فوری طور پر اپنے متعلقہ ہیڈ کوارٹرز رپورٹ کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے،
سندھ پولیس کے400 افسران و اہلکاروں کے جرائم میں ملوث ہونے کے سپریم کورٹ کی نشاندہی کے بعد پولیس حکام حرکت میں آگئے۔
مذکورہ لسٹ میں شامل سپاہی سے ڈی ایس پی رینک تک کے افسران کو فوری طور پر اپنے ہیڈ کوارٹرز میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کردی گئی، کراچی پولیس کے 49 افسران و اہلکار 54 مقدمات میں ملوث ہیں جن میں قتل کے 16 مقدمات بھی شامل ہیں، تفصیلات کے مطابق کراچی بدامنی کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے نشاندہی کی ہے کہ سندھ پولیس کے 400 افسران و اہلکار جرائم میں ملوث ہیں، اس انکشاف کے بعد پولیس حکام حرکت میں آگئے۔
ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ امین یوسف زئی نے ایکسپریس کو بتایا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے فراہم کردہ 400 افراد کی لسٹ میں شامل سپاہی سے ڈی ایس پی رینک تک کے افسران کو فوری طور پر اپنے متعلقہ ہیڈ کوارٹرز رپورٹ کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے، پولیس کی اصطلاح میں اسے لائن حاضر کرنا کہا جاتا ہے، انھوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے میں مذکورہ افراد کو معطل کرنے کے بارے میں نہیں کہا گیا لہٰذا پولیس حکام نے ان تمام افراد کو ان کی تعیناتی کے مقام سے ہٹاکر فوری طور پر ہیڈ کوارٹرز بلالیا ہے۔
علاوہ ازیں سندھ بھر کے 400 اہلکاروں میں 48 پولیس افسران و اہلکاروں پر قتل ، اقدام قتل ، اختیارات سے تجاوز ، خواتین کی خرید و فروخت اور مجرمانہ غفلت سمیت دیگر جرائم کے تحت 54 مقدمات ہیں جن میں سائوتھ زون کے 22 ، ایسٹ زون کے 12 اور ویسٹ زون کے 14مقدمات شامل ہیں، ایک ایس پی پر بھی آرٹلری میدان تھانے میں 3 مقدمات ہیں تاہم ایس پی پولیس سروس سے ریٹائر ہوچکا ہے ، دلچسپ امر یہ ہے کہ سب سے زیادہ منافع بخش تھانوں آرٹلری میدان ، صدر اور پریڈی میں ہی سب سے زیادہ مقدمات درج ہیں۔
سائوتھ زون کے آرٹلری میدان تھانے میں انسپکٹر سید رضوان شاہ کے خلاف بھتہ خوری ، اختیارات کے ناجائز استعمال سمیت 3 مقدمات ، نبی بخش تھانے میں کانسٹیبل جہانزیب کے خلاف قتل کا مقدمہ ، انسپکٹر انجم سعید کے خلاف صدر تھانے میں مقدمہ، کھارادر تھانے میں ندیم حسین کے خلاف خواتین کی خرید و فروخت اور زنا بالجبر کا مقدمہ، درخشاں تھانے میں ایس آئی سعید، ہیڈ کانسٹیبل اشرف چیمہ ، اے ایس آئی علی حسن اور کانسٹیبل منیر کے خلاف تعمیرات مسمار کرنے کا مقدمہ جبکہ بلوچ کالونی تھانے میں جمشید احمد خان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج ہے ، بلوچ کالونی تھانے میں ہی رحمت اللہ خٹک اور ساتھیوں کے خلاف بھی قتل، غلام مصطفٰی کے خلاف چاکیواڑہ تھانے میں قتل اور نور عالم کے خلاف نبی بخش تھانے میں قتل کے مقدمات درج ہیں۔
ارشد زیدی اور دیگر کے خلاف گارڈن ، غلام قادر کے خلاف پریڈی ، محمد خان کے خلاف ایف آئی ، محمد اسحاق بلوچ کے خلاف پریڈی تھانے میں قتل خطا جبکہ کانسٹیبل امان اللہ کے خلاف کھارادر تھانے میں قتل بالسبب کا مقدمہ درج ہے ، کانسٹیبل بلال ظفر فاروقی کے خلاف کورنگی اور لیاقت آباد تھانے میں قتل کے 3 مقدمات جبکہ عبدالمجید کے خلاف پریڈی اور انسپکٹر شبیر حسین اور اے ایس آئی معشوق علی کے خلاف صدر تھانے میں فرائض سے غفلت برتنے پر مقدمات درج ہیں ، ایسٹ زون میں ایس آئی محمد معظم ، اے ایس آئی نظام الدین کولاچی کے خلاف نیو ٹائون تھانے میں قتل کا مقدمہ ، کانسٹیبل وسیم فراز کے خلاف گلشن اقبال تھانے میں بھی قتل کا مقدمہ درج ہے ، ایس آئی نادر حسین ، اے ایس آئی شہباز یونس ، اے ایس آئی رانا ندیم اور ہیڈ کانسٹیبل ارشد کے خلاف شاہ فیصل کالونی تھانے میں زبردستی اقبال جرم کرانے کے الزام میں مقدمہ درج ہے ۔
سچل تھانے میں قمر الدین کے خلاف قتل عمد ، ایس ایچ او امان اللہ مروت و دیگر کے خلاف میمن گوٹھ تھانے میں قتل اور اغوا کا مقدمہ درج ہے ، ایس آئی محمد یعقوب سومرو کے خلاف سہراب گوٹھ تھانے میں اراضی کے معاملے پر بلوہ کا مقدمہ درج ہے ، ایس آئی صابر علی گجر پر اے سی ایل سی میں جبکہ انعام اللہ و دیگر کے خلاف ریلوے لانڈھی میں مقدمہ درج ہے ، ویسٹ زون کے پیرآباد تھانے میں تاج محمد کے خلاف قتل ، شمرن و دیگر کے خلاف سعید آباد تھانے میں قتل ، غازی سرفراز و دیگر پر سرجانی ٹائون تھانے میں قتل ، مشتاق و دیگر کے خلاف ماڑی پور تھانے میں قتل جبکہ ہیڈ کانسٹیبل محمد اقبال اور کانسٹیبل عبدالصمد کے خلاف پیرآباد تھانے میں قتل کے مقدمات درج ہیں۔
پاکستان بازار تھانے میں کانسٹیبل محمد سلیم کے خلاف ، محمد اسلم وڑائچ کے خلاف سعید آباد تھانے میں دھوکا دہی ، اے ایس آئی دفری احمد بٹ، اے ایس آئی اعجاز احمد کھوکھر کے خلاف سرجانی ٹائون تھانے میں حبس بے جا کے تحت مقدمہ درج ہے ، ایس آئی حکیم علی جلبانی ، ایس آئی محمد خالد ، ایس آئی ندیم تنولی ، اور انسپکٹر آصف منور کے خلاف اراضی کے معاملے پر سعید آباد تھان میں مقدمہ درج ہے۔
مذکورہ لسٹ میں شامل سپاہی سے ڈی ایس پی رینک تک کے افسران کو فوری طور پر اپنے ہیڈ کوارٹرز میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کردی گئی، کراچی پولیس کے 49 افسران و اہلکار 54 مقدمات میں ملوث ہیں جن میں قتل کے 16 مقدمات بھی شامل ہیں، تفصیلات کے مطابق کراچی بدامنی کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے نشاندہی کی ہے کہ سندھ پولیس کے 400 افسران و اہلکار جرائم میں ملوث ہیں، اس انکشاف کے بعد پولیس حکام حرکت میں آگئے۔
ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ امین یوسف زئی نے ایکسپریس کو بتایا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے فراہم کردہ 400 افراد کی لسٹ میں شامل سپاہی سے ڈی ایس پی رینک تک کے افسران کو فوری طور پر اپنے متعلقہ ہیڈ کوارٹرز رپورٹ کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے، پولیس کی اصطلاح میں اسے لائن حاضر کرنا کہا جاتا ہے، انھوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے میں مذکورہ افراد کو معطل کرنے کے بارے میں نہیں کہا گیا لہٰذا پولیس حکام نے ان تمام افراد کو ان کی تعیناتی کے مقام سے ہٹاکر فوری طور پر ہیڈ کوارٹرز بلالیا ہے۔
علاوہ ازیں سندھ بھر کے 400 اہلکاروں میں 48 پولیس افسران و اہلکاروں پر قتل ، اقدام قتل ، اختیارات سے تجاوز ، خواتین کی خرید و فروخت اور مجرمانہ غفلت سمیت دیگر جرائم کے تحت 54 مقدمات ہیں جن میں سائوتھ زون کے 22 ، ایسٹ زون کے 12 اور ویسٹ زون کے 14مقدمات شامل ہیں، ایک ایس پی پر بھی آرٹلری میدان تھانے میں 3 مقدمات ہیں تاہم ایس پی پولیس سروس سے ریٹائر ہوچکا ہے ، دلچسپ امر یہ ہے کہ سب سے زیادہ منافع بخش تھانوں آرٹلری میدان ، صدر اور پریڈی میں ہی سب سے زیادہ مقدمات درج ہیں۔
سائوتھ زون کے آرٹلری میدان تھانے میں انسپکٹر سید رضوان شاہ کے خلاف بھتہ خوری ، اختیارات کے ناجائز استعمال سمیت 3 مقدمات ، نبی بخش تھانے میں کانسٹیبل جہانزیب کے خلاف قتل کا مقدمہ ، انسپکٹر انجم سعید کے خلاف صدر تھانے میں مقدمہ، کھارادر تھانے میں ندیم حسین کے خلاف خواتین کی خرید و فروخت اور زنا بالجبر کا مقدمہ، درخشاں تھانے میں ایس آئی سعید، ہیڈ کانسٹیبل اشرف چیمہ ، اے ایس آئی علی حسن اور کانسٹیبل منیر کے خلاف تعمیرات مسمار کرنے کا مقدمہ جبکہ بلوچ کالونی تھانے میں جمشید احمد خان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج ہے ، بلوچ کالونی تھانے میں ہی رحمت اللہ خٹک اور ساتھیوں کے خلاف بھی قتل، غلام مصطفٰی کے خلاف چاکیواڑہ تھانے میں قتل اور نور عالم کے خلاف نبی بخش تھانے میں قتل کے مقدمات درج ہیں۔
ارشد زیدی اور دیگر کے خلاف گارڈن ، غلام قادر کے خلاف پریڈی ، محمد خان کے خلاف ایف آئی ، محمد اسحاق بلوچ کے خلاف پریڈی تھانے میں قتل خطا جبکہ کانسٹیبل امان اللہ کے خلاف کھارادر تھانے میں قتل بالسبب کا مقدمہ درج ہے ، کانسٹیبل بلال ظفر فاروقی کے خلاف کورنگی اور لیاقت آباد تھانے میں قتل کے 3 مقدمات جبکہ عبدالمجید کے خلاف پریڈی اور انسپکٹر شبیر حسین اور اے ایس آئی معشوق علی کے خلاف صدر تھانے میں فرائض سے غفلت برتنے پر مقدمات درج ہیں ، ایسٹ زون میں ایس آئی محمد معظم ، اے ایس آئی نظام الدین کولاچی کے خلاف نیو ٹائون تھانے میں قتل کا مقدمہ ، کانسٹیبل وسیم فراز کے خلاف گلشن اقبال تھانے میں بھی قتل کا مقدمہ درج ہے ، ایس آئی نادر حسین ، اے ایس آئی شہباز یونس ، اے ایس آئی رانا ندیم اور ہیڈ کانسٹیبل ارشد کے خلاف شاہ فیصل کالونی تھانے میں زبردستی اقبال جرم کرانے کے الزام میں مقدمہ درج ہے ۔
سچل تھانے میں قمر الدین کے خلاف قتل عمد ، ایس ایچ او امان اللہ مروت و دیگر کے خلاف میمن گوٹھ تھانے میں قتل اور اغوا کا مقدمہ درج ہے ، ایس آئی محمد یعقوب سومرو کے خلاف سہراب گوٹھ تھانے میں اراضی کے معاملے پر بلوہ کا مقدمہ درج ہے ، ایس آئی صابر علی گجر پر اے سی ایل سی میں جبکہ انعام اللہ و دیگر کے خلاف ریلوے لانڈھی میں مقدمہ درج ہے ، ویسٹ زون کے پیرآباد تھانے میں تاج محمد کے خلاف قتل ، شمرن و دیگر کے خلاف سعید آباد تھانے میں قتل ، غازی سرفراز و دیگر پر سرجانی ٹائون تھانے میں قتل ، مشتاق و دیگر کے خلاف ماڑی پور تھانے میں قتل جبکہ ہیڈ کانسٹیبل محمد اقبال اور کانسٹیبل عبدالصمد کے خلاف پیرآباد تھانے میں قتل کے مقدمات درج ہیں۔
پاکستان بازار تھانے میں کانسٹیبل محمد سلیم کے خلاف ، محمد اسلم وڑائچ کے خلاف سعید آباد تھانے میں دھوکا دہی ، اے ایس آئی دفری احمد بٹ، اے ایس آئی اعجاز احمد کھوکھر کے خلاف سرجانی ٹائون تھانے میں حبس بے جا کے تحت مقدمہ درج ہے ، ایس آئی حکیم علی جلبانی ، ایس آئی محمد خالد ، ایس آئی ندیم تنولی ، اور انسپکٹر آصف منور کے خلاف اراضی کے معاملے پر سعید آباد تھان میں مقدمہ درج ہے۔