آصف زرداری کا اقامہ من گھڑت اورجعلی ہے ترجمان پیپلزپارٹی
سابق صدر ابوظبی کی وزارت صدارتی امورکی جانب سے جاری ویزے پر قیام کرتے ہیں،بیان
NEW YORK:
پیپلزپارٹی نے سوشل میڈیا پر وائرل سابق صدر آصف زرداری کے اقامہ کو من گھڑت قراردے دیا۔
پیپلز پارٹی کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ایک بیان میں کہاہے سوشل میڈیا پر زرداری کے متعلق ایک مبینہ اقامہ کی فوٹو کاپی دراصل جعلی، من گھڑت اور فوٹو شاپ کے ذریعے بنائی گئی ہے تاکہ سابق صدر اور پیپلزپارٹی کو بدنام کیا جاسکے اور یہ ان لوگوں کا کام ہے جو سیاسی طبقے کی ساکھ خراب کرنا چاہتے ہیں۔ یہ عمل انتہائی گھناؤنا اورقابل مذمت ہے۔
فرحت اللہ بابر نے کہا کہ زرداری ابوظبی کی وزارت صدارتی امورکی جانب سے جاری کیے گئے ویزے پر یو اے ای میں قیام کرتے ہیں۔ سابق صدر کے پاس کسی بھی کمپنی کی ملازمت یا پارٹنرشپ کا کوئی اقامہ نہیں اور سوشل میڈیا پر یہ غلط اور جھوٹی فوٹو کاپی دکھائی جارہی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دینے کے بعد کچھ لوگوں نے اپنے مفادات حاصل کرنے کے لیے یہ مہم شروع کی ہے۔
سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہاکہ جو لوگ زرداری اور پیپلزپارٹی اور منتخب نمائندوں کو بدنام کرنا چاہتے ہیں، انھیں یہ سوچنا چاہیے کہ کہیں خود ان کی الماریوں میں ان کے راز تو نہیں چھپے ہوئے لیکن ابھی تک وہ احتساب سے بچتے رہے ہیں۔
پیپلزپارٹی نے سوشل میڈیا پر وائرل سابق صدر آصف زرداری کے اقامہ کو من گھڑت قراردے دیا۔
پیپلز پارٹی کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ایک بیان میں کہاہے سوشل میڈیا پر زرداری کے متعلق ایک مبینہ اقامہ کی فوٹو کاپی دراصل جعلی، من گھڑت اور فوٹو شاپ کے ذریعے بنائی گئی ہے تاکہ سابق صدر اور پیپلزپارٹی کو بدنام کیا جاسکے اور یہ ان لوگوں کا کام ہے جو سیاسی طبقے کی ساکھ خراب کرنا چاہتے ہیں۔ یہ عمل انتہائی گھناؤنا اورقابل مذمت ہے۔
فرحت اللہ بابر نے کہا کہ زرداری ابوظبی کی وزارت صدارتی امورکی جانب سے جاری کیے گئے ویزے پر یو اے ای میں قیام کرتے ہیں۔ سابق صدر کے پاس کسی بھی کمپنی کی ملازمت یا پارٹنرشپ کا کوئی اقامہ نہیں اور سوشل میڈیا پر یہ غلط اور جھوٹی فوٹو کاپی دکھائی جارہی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دینے کے بعد کچھ لوگوں نے اپنے مفادات حاصل کرنے کے لیے یہ مہم شروع کی ہے۔
سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہاکہ جو لوگ زرداری اور پیپلزپارٹی اور منتخب نمائندوں کو بدنام کرنا چاہتے ہیں، انھیں یہ سوچنا چاہیے کہ کہیں خود ان کی الماریوں میں ان کے راز تو نہیں چھپے ہوئے لیکن ابھی تک وہ احتساب سے بچتے رہے ہیں۔