ٹی وی کے فنکار فلم انڈسٹری کو سہارا دے سکیں گے

آج کے فنکاروں کوامتحان انٹرنیشنل مارکیٹ تک رسائی نہیں بلکہ پہلے اپنے ملک کی عوام کے دلوں کو جیتنا ہے۔

گزشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان میں جدید ٹیکنالوجی سے سجنے اور سنورنے والی فلموں کو وہ رسپانس مل رہا ہے۔ فوٹو : فائل

پاکستان فلم انڈسٹری نے ایک نئے دورمیں قدم رکھ دیا ہے۔ اس سفرمیں ویسے توٹی وی سے وابستہ فنکاروں کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں لیکن اس دوران ایک سوال جو باربارزہن میں آتا ہے کہ کیا موجودہ دورمیں بننے والی فلم کے فنکار، نوجوان نسل کے آئیڈیل بن پائیں گے؟

دیکھا جائے توآجکل بننے والی فلموں میں اداکار ہمایوں سعید، ماہرہ خان، ارمینا رانا خان، حمزہ علی عباسی، مہوش حیات، نیلم منیر، ماتیرا، دانش تیمور، فہد مصطفی، سوہائے علی آبڑو، شمعون عباسی، سجل علی، فواد خان، عروہ حسین، ماورا حسین اورحمائمہ ملک شائقین کی توجہ کا مرکز بنے نظرآتے ہیں۔

ان ستاروں نے بلاشبہ ٹی وی سیریلز میں اپنی عمدہ اداکاری سے ناصرف پاکستان بلکہ ہمارے پڑوسی ملک کے باسیوں کوبھی اپنا دیوانہ بنا رکھا ہے۔ مگرسوچ طلب بات یہ ہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان میں جدید ٹیکنالوجی سے سجنے اور سنورنے والی فلموں کو وہ رسپانس مل رہا ہے، جس کی ہم توقع کرتے ہیں یا جوخبریں سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جارہی ہیں۔ ویسے تواکثرنوجوان پاکستانی فلم میکرز، فنکار، موسیقاراورتکنیکاریہ دعوے کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ ہم بہت جلد انٹرنیشنل مارکیٹ تک پہنچ جائیں گے اوراپنی فلموں کی بدولت پاکستان کا سافٹ امیج دنیابھرمیں متعارف کروائینگے۔

یہی نہیں ہمارے پڑوسی ملک بھارت کی جانب سے ہمیں بدنام کئے جانے کے سلسلے کوروکتے ہوئے اصل حقائق کودنیا کے سامنے لائینگے۔ یہ سب کے سب خیالات بہت مثبت ہیں اوراس سلسلہ میں پوری قوم فلمسازی کے شعبے سے وابستہ افراد کے ساتھ کھڑی ہے۔ مگریہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ڈراموں میں مرکزی کردارنبھانے والے فنکاروں میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ فلم نگری پرراج کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے دلوں پرراج کرسکیں ؟


اگرہم بات کریں کہ بھارت کی تووہاں فلم اورٹی وی کے ستاروں کی پسندیدگی میں زمین و آسمان کا فرق رہا ہے۔ یہی فرق پاکستان میں بھی ہمیشہ سے صاف دکھائی دیا ہے۔ اگرآج بھی فلمسٹارصائمہ، میرا، ریما، شان اورمعمررانا کسی تقریب میں شریک ہوتے ہیں توان کے چاہنے والے ان کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے جمع ہوجاتے ہیںِ جبکہ ٹی وی سے وابستہ فنکاروںکو اس طرح کا رسپانس بہت کم ہی ملتا دکھائی دیتا ہے۔

اس کا یہ قطعی مطلب نہیں ہے کہ ٹی وی پرکام کرنے والے فنکاروں کو پسند نہیں کیا جاتا یا ان کے چاہنے والے کم ہیں۔ لیکن یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ دنیا بھرمیں فلمسٹارز کوجومقام حاصل ہوتا ہے، وہ فنون لطیفہ کے دیگر تمام شعبوں سے وابستہ فنکاروں کے پاس نہیں ہوتا۔ اسی لئے جوفنکار آج پاکستان فلم انڈسٹری میں بننے والی فلموں میں مرکزی کردارنبھارہے ہیں، ان کیلئے یہ بات کسی بھی بڑے چیلنج سے کم نہ ہوگی کہ وہ اب پاکستانی فلم کوکیسے انٹرنیشنل مارکیٹ تک پہنچائیں گے اورکیسے اپنا 'سٹارڈم ' قائم کرینگے۔

اس سلسلہ میں شوبز کے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی توکوئی کمی نہیں ہے اورموجودہ دورمیں بننے والی فلموں میں ٹی وی کے بہت سے سپرسٹارز کومتعارف کروایا گیا ہے، لیکن چندبرسوں کے دوران دو سے تین فنکاروں کے علاوہ اکثریت عوام کے دلوںکو جیتنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔ ہم سمجھتے کہ ایک فلمی ستارے کی مقبولیت کا اندازہ اس وقت ہوتا ہے، جب اس کے چاہنے والے اس کے ملبوسات، ہیئرسٹائل اوردیگرعادات کواپنانے لگیں۔

ماضی میں وحید مراد، محمد علی، ندیم، زیبا، شبنم، شمیم آراء اوربابرہ شریف سمیت دیگرکے پرستاران کے جیسا دکھنے پرفخر محسوس کرتے تھے۔ اگرآج کے فنکاروں کو ماضی کی یاد کوتاذہ کرنا ہے توانہیں اپنے کام میں انفرادیت لانے کے ساتھ ساتھ اپنی شخصیت کوایسا بنانا پڑے گا کہ لوگ ان کواپنا آئیڈیل بنانے کیلئے مجبورہوجائیں۔ آج کے فنکاروں کوامتحان انٹرنیشنل مارکیٹ تک رسائی نہیں بلکہ پہلے اپنے ملک کی عوام کے دلوں کو جیتنا ہے۔ جب تک یہاں کامیابی نہیں ملتی، تب تک انٹرنیشنل مارکیٹ میںکامیابی کے خواب دیکھنا ہمارے نزدیک صرف بے وقوفی ہے۔
Load Next Story