جرائم میں ملوث400 پولیس والوں کیخلاف کارروائی نہ ہوسکی
پولیس افسران واہلکاروں کولائن حاضربھی کیا جا چکا، مقدمات عدالتوں میں زیرسماعت ہیں
کراچی بدامنی کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کی جانب سے400 پولیس افسران و اہلکاروں کے جرائم میں ملوث ہونے کا انکشاف ہواجس کے بعدپولیس حکام کی جانب سے مذکورہ افرادکولائن حاضرتوکیاگیالیکن اسکے علاوہ تاحال کوئی کارروائی نہیںکی گئی۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی اقبال محمود کا کہناہے کہ مقدمات عدالتوں میں زیرسماعت ہیں،مذکورہ تمام افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ پولیس حکام نے جرائم میں ملوث افرادکے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انھیں متعلقہ ہیڈ کوارٹرز میں فوری طور پر رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے ،مذکورہ تمام افراد کے خلاف اس کے علاوہ تاحال کوئی کارروائی نہیں ہوئی،اس سلسلے میں ایکسپریس کے رابطہ کرنے پر کراچی پولیس کے سربراہ اقبال محمود نے بتایا کہ عدالتی احکامات پر عمل کیا جائے گا۔
علاوہ ازیں ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ امین یوسف زئی نے بتایاکہ تمام افراد کے مقدمات کاموجودہ اسٹیٹس دیکھاجائے گا اس کے بعد ہی کوئی فیصلہ ہوگا چونکہ مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں لہٰذا عدالت جو بھی فیصلہ دے گی اس پر عملدرآمد کیا جائے گا،اگر عدالت کی جانب سے گرفتاری کا حکم آیا تو گرفتاری بھی کی جائے گی۔دوسری جانب شہری حلقوں کا کہناہے کہ 400 افسران و اہلکاروں کا جرائم میں ملوث ہونا جہاں ایک جانب خود پولیس کے لیے باعث تشویش اور باعث شرم ہے تو وہیں شہریوں کے جان و مال کاتحفظ بھی غیر یقینی ہوجاتاہے اوران کی جان و مال کی سلامتی پرسوالیہ نشان ہے ،اگر محکمہ پولیس کے افسران و اہلکاروں کی ہی اتنی بڑی تعداد جرائم میں ملوث ہوگی تو وہ خود جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کیسے کارروائی کریں گے ۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی اقبال محمود کا کہناہے کہ مقدمات عدالتوں میں زیرسماعت ہیں،مذکورہ تمام افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ پولیس حکام نے جرائم میں ملوث افرادکے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انھیں متعلقہ ہیڈ کوارٹرز میں فوری طور پر رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے ،مذکورہ تمام افراد کے خلاف اس کے علاوہ تاحال کوئی کارروائی نہیں ہوئی،اس سلسلے میں ایکسپریس کے رابطہ کرنے پر کراچی پولیس کے سربراہ اقبال محمود نے بتایا کہ عدالتی احکامات پر عمل کیا جائے گا۔
علاوہ ازیں ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ امین یوسف زئی نے بتایاکہ تمام افراد کے مقدمات کاموجودہ اسٹیٹس دیکھاجائے گا اس کے بعد ہی کوئی فیصلہ ہوگا چونکہ مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں لہٰذا عدالت جو بھی فیصلہ دے گی اس پر عملدرآمد کیا جائے گا،اگر عدالت کی جانب سے گرفتاری کا حکم آیا تو گرفتاری بھی کی جائے گی۔دوسری جانب شہری حلقوں کا کہناہے کہ 400 افسران و اہلکاروں کا جرائم میں ملوث ہونا جہاں ایک جانب خود پولیس کے لیے باعث تشویش اور باعث شرم ہے تو وہیں شہریوں کے جان و مال کاتحفظ بھی غیر یقینی ہوجاتاہے اوران کی جان و مال کی سلامتی پرسوالیہ نشان ہے ،اگر محکمہ پولیس کے افسران و اہلکاروں کی ہی اتنی بڑی تعداد جرائم میں ملوث ہوگی تو وہ خود جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کیسے کارروائی کریں گے ۔