چین پر تجارتی پابندیاں لگاسکتے ہیں امریکی وزیر تجارت
چین سستے قرض،زر تلافی،ٹیکس چھوٹ کے ذریعے منصفانہ تجارت کی نفی کر رہا ہے
امریکی وزیر تجارت ولبر راس نے چین اور یورپ پر الزام لگایا کہ وہ سستے قرضوں، توانائی میں زر تلافی اور ٹیکسوں میں چھوٹ کے ذریعے منصفانہ تجارت کی نفی کر رہے ہیں۔
اسٹریٹ جنرل میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر تجارت ولبر راس نے چین اور یورپ پر الزام لگایا کہ وہ سستے قرضوں، توانائی میں زر تلافی اور ٹیکسوں میں چھوٹ کے ذریعے منصفانہ تجارت کی نفی کر رہے ہیں۔ امریکی انتظامیہ اس بارے میں غور کر رہی ہے کہ آیا اسے چین سے امریکا آنے والے تجارت سامان پر محصولات یا تجارتی پابندیاں عائد کرنی چاہئیں۔
رپورٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ وہ امریکی تجارت نمائندے رابرٹ لائٹ ہائزر کو یہ ہدایت دیں گے کہ وہ امریکی قانون کے1974 کے ٹریڈ ایکٹ کے تحت چین کے تجارت طریقہ کار کی تحقیقات کریں۔ اس قانون کا مقصد امریکی صنعتوں کو بیرونی ملکوں کے غیر منصفانہ تجارت طور طریقوں سے تحفظ فراہم کرنا ہے۔
دوسری جانب انتظامی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ایک باضابطہ اعلان آئندہ چند دنوں میں کیا جا سکتا ہے۔ صدر ٹرمپ اور ان کی اقتصادی ٹیم کے ارکان ایک عرصے سے چین پر یہ الزام لگاتے آئے ہیں کہ وہ بڑے پیمانے پر تجارت میں فولاد کی درآمد سے لے کر متاع دانش کی چوری جیسے طریقے استعمال کر رہا ہے جس سے امریکی کاروباروں کو نقصان پہنچ چکا ہے۔
اسٹریٹ جنرل میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر تجارت ولبر راس نے چین اور یورپ پر الزام لگایا کہ وہ سستے قرضوں، توانائی میں زر تلافی اور ٹیکسوں میں چھوٹ کے ذریعے منصفانہ تجارت کی نفی کر رہے ہیں۔ امریکی انتظامیہ اس بارے میں غور کر رہی ہے کہ آیا اسے چین سے امریکا آنے والے تجارت سامان پر محصولات یا تجارتی پابندیاں عائد کرنی چاہئیں۔
رپورٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ وہ امریکی تجارت نمائندے رابرٹ لائٹ ہائزر کو یہ ہدایت دیں گے کہ وہ امریکی قانون کے1974 کے ٹریڈ ایکٹ کے تحت چین کے تجارت طریقہ کار کی تحقیقات کریں۔ اس قانون کا مقصد امریکی صنعتوں کو بیرونی ملکوں کے غیر منصفانہ تجارت طور طریقوں سے تحفظ فراہم کرنا ہے۔
دوسری جانب انتظامی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ایک باضابطہ اعلان آئندہ چند دنوں میں کیا جا سکتا ہے۔ صدر ٹرمپ اور ان کی اقتصادی ٹیم کے ارکان ایک عرصے سے چین پر یہ الزام لگاتے آئے ہیں کہ وہ بڑے پیمانے پر تجارت میں فولاد کی درآمد سے لے کر متاع دانش کی چوری جیسے طریقے استعمال کر رہا ہے جس سے امریکی کاروباروں کو نقصان پہنچ چکا ہے۔