سی پیک اقتصادی زونز سے متعلق وسیع تر مشاورت پر زور
پاک چین اسٹیک ہولڈرزتجارت ومعلومات کی بنیادپرسفارشات مرتب کریں، شاہ فیصل
پاک چین جوائنٹ چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے بانی صدر شاہ فیصل آفریدی نے چیمبر کے موجودہ صدر وانگ زہائی کے ساتھ ماہانہ اقتصادی جائزہ اجلاس کے دوران کہا کہ سی پیک اسپیشل اکنامک زونز کی تعداد اور مقامات کے تعین کے لیے اقتصادی ماہرین کے ساتھ تمام پاک چین ترقیاتی اداروں، چیمبرز، ایسوسی ایشنز اور بزنس فورمز کی رائے بھی لی جانی چاہیے۔
فیصل آفریدی نے کہا کہ سی پیک منصوبے کی تکمیل کے لیے چین پاکستان میں ترجیحی بنیادوں پر اسپیشل اکنامک زونز میں وسیع سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے اور اس ضمن میں وہ پاکستان سے مخصوص شعبوں کی نشاندہی چاہتا ہے جن میں پاکستان اور چین مل کر اسپیشل اکنامک زونز تشکیل دے سکیں، ان حالات میں اشد ضروری ہے کہ تمام پاک چین ترقیاتی ادارے آزادانہ طور پر اسپیشل اکنامک زونز کی تشکیل کے لیے اپنے تجربات اور معلومات کی بنیاد پر سفارشات مرتب کریں۔
صدر شاہ فیصل آفریدی نے کہا کہ اس وقت ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو درست سمت دینا پالیسی میکرز اور اقتصادی ماہرین کی سب سے بڑی کامیابی ہو گی۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ پاک چین جوائنٹ چیمبر اس وقت چینی سرمایہ کاروں اور تجارتی وفود کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور چینی مارکیٹ کی طلب کے حوالے سے مکمل معلومات رکھتا ہے اور پاک چین چیمبر پہلے ہی اس حوالے سے ٹھوس تجاویز مرتب کر چکا ہے۔
فیصل آفریدی نے بتایا کہ چیمبر نے کچھ عرصہ قبل اس ضمن میں 8 شعبوں کی نشاندہی کی تھی جن میںسرمایہ کاری پاکستان اور چین دونوں کے لیے مفید ثابت ہوگی۔فیصل آفریدی نے کہا کہ چین کے ساتھ مشترکہ اسپیشل اکنامک زونز کا قیام پاکستانی صنعتوں کی بنیاد کو علم اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرے گا، اسپیشل اکنامک زون چین کی انٹرنیشنل مارکیٹ میں پاکستانی پروڈکٹس کی پہچان بنانے میں بھی معاون ثابت ہوں گے اور ہمارے مختلف شعبوں کی مینوفیکچرنگ اور پروسیسنگ میں ترقی آجائے گی، خاص طور پر ہمارے منرلز، فریش فروٹس، سبزیاں، جیم اسٹونز اور فرنیچر عالمی منڈی میں وسیع تر جگہ بنا سکیں گے۔
فیصل آفریدی نے کہا کہ سی پیک منصوبے کی تکمیل کے لیے چین پاکستان میں ترجیحی بنیادوں پر اسپیشل اکنامک زونز میں وسیع سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے اور اس ضمن میں وہ پاکستان سے مخصوص شعبوں کی نشاندہی چاہتا ہے جن میں پاکستان اور چین مل کر اسپیشل اکنامک زونز تشکیل دے سکیں، ان حالات میں اشد ضروری ہے کہ تمام پاک چین ترقیاتی ادارے آزادانہ طور پر اسپیشل اکنامک زونز کی تشکیل کے لیے اپنے تجربات اور معلومات کی بنیاد پر سفارشات مرتب کریں۔
صدر شاہ فیصل آفریدی نے کہا کہ اس وقت ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو درست سمت دینا پالیسی میکرز اور اقتصادی ماہرین کی سب سے بڑی کامیابی ہو گی۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ پاک چین جوائنٹ چیمبر اس وقت چینی سرمایہ کاروں اور تجارتی وفود کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور چینی مارکیٹ کی طلب کے حوالے سے مکمل معلومات رکھتا ہے اور پاک چین چیمبر پہلے ہی اس حوالے سے ٹھوس تجاویز مرتب کر چکا ہے۔
فیصل آفریدی نے بتایا کہ چیمبر نے کچھ عرصہ قبل اس ضمن میں 8 شعبوں کی نشاندہی کی تھی جن میںسرمایہ کاری پاکستان اور چین دونوں کے لیے مفید ثابت ہوگی۔فیصل آفریدی نے کہا کہ چین کے ساتھ مشترکہ اسپیشل اکنامک زونز کا قیام پاکستانی صنعتوں کی بنیاد کو علم اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرے گا، اسپیشل اکنامک زون چین کی انٹرنیشنل مارکیٹ میں پاکستانی پروڈکٹس کی پہچان بنانے میں بھی معاون ثابت ہوں گے اور ہمارے مختلف شعبوں کی مینوفیکچرنگ اور پروسیسنگ میں ترقی آجائے گی، خاص طور پر ہمارے منرلز، فریش فروٹس، سبزیاں، جیم اسٹونز اور فرنیچر عالمی منڈی میں وسیع تر جگہ بنا سکیں گے۔