سب سمجھتا ہوں اور وقت آنے پر بہت کچھ بولوں گا نوازشریف
مجھے اس وجہ سے نا اہل کیا گیا کہ اپنے بیٹے سے تنخواہ کیوں نہیں لی، نوازشریف
PESHAWAR:
سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ بہت کچھ سمجھ میں آرہا ہے اور کہنا چاہتا ہوں لیکن ابھی خاموش بھی رہنا چاہتا ہوں۔
پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں سینئر اخبار نویسوں سے ملاقات کے دوران نواز شریف نے کہا کہ میرے ساتھ جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ ملکی اورعالمی میڈیا سب اس پر لکھ اور بول رہے ہیں، مجھے سرکاری فنڈز میں خرد برد کی ضرورت نہیں، میرے خلاف کوئی کرپشن، کک بیک یا سرکاری خزانے میں کرپشن کی ہوتی توکوئی بات بھی تھی، ایک بیٹے نے پیسے باہرسے بھجوائے اوردوسرے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی،اس پر اعتراض کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔
نوازشریف نے کہا کہ مجھے اس وجہ سے نا اہل کیا گیا کہ اپنے بیٹے سے تنخواہ کیوں نہیں لی، جب تنخواہ لی ہی نہیں تواسے ظاہرکرنے کی ضرورت کیا ہے اورجو پیسہ ملا ہی نہ ہو تو اس کا کیسا ٹیکس ریٹرن جمع کراؤں۔ کسی وزیراعظم کے ساتھ اس سے بڑا اور کیا مذاق ہوسکتا ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ میں نے ایسا کوئی کام نہیں کیا جس سے ترقی کا پہیہ رکا ہویا ملک میں انتشارپھیلا ہو، ملک معاشی طور پر بہترین چل رہا تھا، میں نے نامناسب رویہ اختیار نہیں کیا، تحمل کا مظاہر ہ کررہا ہوں، دھرنوں والی زبان کاجواب نہیں دیا، بہت کچھ سمجھ میں آرہا ہے اور کہنا چاہتاہوں لیکن ابھی خاموش رہنا چاہتا ہوں پرہمیشہ خاموش نہیں رہوں گا۔
نوازشریف نے کہا کہ میں میثاق جمہوریت پر اب بھی قائم ہوں، اس پررضا ربانی ،احسن اقبال،اسحاق ڈار اورصفدرعباسی نے محنت کی جب کہ اس پر میں نے عملاً کام کرکے دکھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں وزیراعظم بن کربھی زرداری صاحب کے پاس گیا، جب زرداری صاحب ریٹائر ہوئے تو اچھے انداز سے رخصت کیا، ملک جب ٹوٹا تو سب روئے کیا ہم نے سبق سیکھا، یہاں اکبر بگٹی کو بے دردی سے مارا گیا لیکن آہستہ آہستہ لوگ سب سمجھ جائیں گے۔
اس سے قبل نواز شریف کی زیرقیادت پنجاب ہاؤس میں پارٹی رہنماوٴں کا اجلاس ہوا جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، ڈاکٹر آصف کرمانی، احسن اقبال، مریم اورنگزیب،امیر مقام، طلال چوہدری، دانیال عزیز پرویز رشید اور مصدق ملک نے شرکت کی۔
مسلم لیگ (ن) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مشاورتی اجلاس میں کئے گئے فیصلے کی رو سے میاں نوازشریف کی کل براستہ موٹروے لاہور روانگی منسوخ کردی گئی ہے۔ نوازشریف اب 9 اگست کو بدھ کی صبح 9 بجے جی ٹی روڈ سے لاہور کے لیے روانہ ہوں گے جس کے لیے تمام تر انتظامات اور تیاریوں کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم کی لاہور روانگی کے شیڈول میں تبدیلی کا فیصلہ مسلم لیگی تنظیموں ، عہدیداروں ، ایم این ایز، ایم پی ایز اور لیگی کارکنوں کی خواہش اور مطالبے پر کیا گیا ہے تاکہ کارکنان اور عوام کی زیادہ سے زیادہ تعداد شرکت کرسکے۔
دوسری جانب پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں سابق وزیر اعظم نواز شریف سے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے الگ الگ ملاقات کی۔ ملاقاتوں کے دوران سیاسی رہنماؤں نے ملک کو درپیش صورت حال اور سیاسی معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر دونوں اتحادی جماعتوں کے سربراہان نے مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف کی بھرپور حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ بہت کچھ سمجھ میں آرہا ہے اور کہنا چاہتا ہوں لیکن ابھی خاموش بھی رہنا چاہتا ہوں۔
پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں سینئر اخبار نویسوں سے ملاقات کے دوران نواز شریف نے کہا کہ میرے ساتھ جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ ملکی اورعالمی میڈیا سب اس پر لکھ اور بول رہے ہیں، مجھے سرکاری فنڈز میں خرد برد کی ضرورت نہیں، میرے خلاف کوئی کرپشن، کک بیک یا سرکاری خزانے میں کرپشن کی ہوتی توکوئی بات بھی تھی، ایک بیٹے نے پیسے باہرسے بھجوائے اوردوسرے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی،اس پر اعتراض کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔
نوازشریف نے کہا کہ مجھے اس وجہ سے نا اہل کیا گیا کہ اپنے بیٹے سے تنخواہ کیوں نہیں لی، جب تنخواہ لی ہی نہیں تواسے ظاہرکرنے کی ضرورت کیا ہے اورجو پیسہ ملا ہی نہ ہو تو اس کا کیسا ٹیکس ریٹرن جمع کراؤں۔ کسی وزیراعظم کے ساتھ اس سے بڑا اور کیا مذاق ہوسکتا ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ میں نے ایسا کوئی کام نہیں کیا جس سے ترقی کا پہیہ رکا ہویا ملک میں انتشارپھیلا ہو، ملک معاشی طور پر بہترین چل رہا تھا، میں نے نامناسب رویہ اختیار نہیں کیا، تحمل کا مظاہر ہ کررہا ہوں، دھرنوں والی زبان کاجواب نہیں دیا، بہت کچھ سمجھ میں آرہا ہے اور کہنا چاہتاہوں لیکن ابھی خاموش رہنا چاہتا ہوں پرہمیشہ خاموش نہیں رہوں گا۔
نوازشریف نے کہا کہ میں میثاق جمہوریت پر اب بھی قائم ہوں، اس پررضا ربانی ،احسن اقبال،اسحاق ڈار اورصفدرعباسی نے محنت کی جب کہ اس پر میں نے عملاً کام کرکے دکھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں وزیراعظم بن کربھی زرداری صاحب کے پاس گیا، جب زرداری صاحب ریٹائر ہوئے تو اچھے انداز سے رخصت کیا، ملک جب ٹوٹا تو سب روئے کیا ہم نے سبق سیکھا، یہاں اکبر بگٹی کو بے دردی سے مارا گیا لیکن آہستہ آہستہ لوگ سب سمجھ جائیں گے۔
اس سے قبل نواز شریف کی زیرقیادت پنجاب ہاؤس میں پارٹی رہنماوٴں کا اجلاس ہوا جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، ڈاکٹر آصف کرمانی، احسن اقبال، مریم اورنگزیب،امیر مقام، طلال چوہدری، دانیال عزیز پرویز رشید اور مصدق ملک نے شرکت کی۔
مسلم لیگ (ن) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مشاورتی اجلاس میں کئے گئے فیصلے کی رو سے میاں نوازشریف کی کل براستہ موٹروے لاہور روانگی منسوخ کردی گئی ہے۔ نوازشریف اب 9 اگست کو بدھ کی صبح 9 بجے جی ٹی روڈ سے لاہور کے لیے روانہ ہوں گے جس کے لیے تمام تر انتظامات اور تیاریوں کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم کی لاہور روانگی کے شیڈول میں تبدیلی کا فیصلہ مسلم لیگی تنظیموں ، عہدیداروں ، ایم این ایز، ایم پی ایز اور لیگی کارکنوں کی خواہش اور مطالبے پر کیا گیا ہے تاکہ کارکنان اور عوام کی زیادہ سے زیادہ تعداد شرکت کرسکے۔
دوسری جانب پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں سابق وزیر اعظم نواز شریف سے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے الگ الگ ملاقات کی۔ ملاقاتوں کے دوران سیاسی رہنماؤں نے ملک کو درپیش صورت حال اور سیاسی معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر دونوں اتحادی جماعتوں کے سربراہان نے مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف کی بھرپور حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔