توقیر صادق نے اوگرا کو 80 ارب کا نقصان پہنچایا نیب کی رپورٹ
ایک آدمی کو30 ارب،دوسرے کو26ارب کافائدہ پہنچایا،انہیںگرفتارتک نہیںکیاگیا،نیب کارروائی نہ کرنیکاتاثردورکرے،عدالت
سپریم کورٹ نے سابق چیئرمین اوگرا توقیر صادق کے خلاف نیب انکوائری پر عدم اطمینان کا اظہارکیاہے اورنیب کو حکم دیاہے کہ عدالت کے فیصلے کے مطابق توقیرصادق اور بے قاعدگیوں میں ملوث دیگرافرادکے خلاف کارروائی کی جائے بصورت دیگر عدالت یہ کہنے پر مجبور ہوگی کہ نیب جان بوجھ کرفیصلے پرعملدرآمد نہیںکررہا۔
عدالت نے قراردیاکہ آرٹیکل 190کے تحت سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد کیلیے ہر ادارہ پابند ہے اس لیے نیب فیصلے پرعمل کرکے اگلی سماعت پر جامع رپورٹ پیش کرے،سابق چیئرمین اوگرا کی تقرری کو غیرآئینی قراردینے اوران کے غیرقانونی اقدامات کی انکوائری کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمدکے مقدمے کی سماعت چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی میںتین رکنی بینچ نے کی،ایڈیشنل پراسیکیوٹرجنرل فوزی علی نے رپورٹ پیش کی کہ توقیر صادق نے اوگرا کو 80 ارب روپے کا نقصان پہنچایاہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ توقیر صادق غائب ہوگئے ہیںاور نیب خاموش ہے اب تک ان سے ریکوری نہیںکی گئی جس آدمی کو30 ارب روپے کافائدہ دیاگیا انھیںتاحال شامل تفتیش نہیںکیا گیا ۔ چیف جسٹس نے کہا کوئی قانون سے بالاتر نہیںجس نے جرم کیاہے اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ چیف جسٹس نے کہا اسی ارب روپے کوئی معمولی رقم نہیںچیئرمین نیب کو خود اس میں دلچسپی لینا چاہیے تھی۔چیف جسٹس نے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف نیب کی کارکردگی مایوس کن ہے اب تک رینٹل پاور پراجیکٹ کیس میں بھی کارکردگی صفر ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایک آدمی کو26ارب روپے کا غیر قانونی فائدہ دیا گیا اور اب تک وہ گرفتار نہیں ہوئے۔نیب کے نمائندے نے بتایا کہ توقیر صادق سے ایک کروڑ اٹھارہ لاکھ روپے واپس لیے گئے ہیں تاہم جسٹس جوادایس خواجہ نے اس موقف کو مسترد کردیا انکاکہناتھا کہ اب تک ان سے ایک دھیلا وصول نہیں ہوا۔چیف جسٹس نے کہا کہ لوگ باہر مر رہے ہیں، بجلی نہیں پٹرول نہیں اور ایک آدمی30 ارب روپے کا ڈاکہ ڈال دیتا ہے اور اس کے خلاف کارروائی بھی نہیں ہوتی، نیب اس تاثرکو زائل کرے۔جسٹس جواد نے کہا کہ یہی رقم وصول کرکے اگر آئی پی پیزکودی جائے تو بجلی کا بحران ختم ہو جائے گا،مزیدسماعت سات اگست کو ہوگی۔
عدالت نے قراردیاکہ آرٹیکل 190کے تحت سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد کیلیے ہر ادارہ پابند ہے اس لیے نیب فیصلے پرعمل کرکے اگلی سماعت پر جامع رپورٹ پیش کرے،سابق چیئرمین اوگرا کی تقرری کو غیرآئینی قراردینے اوران کے غیرقانونی اقدامات کی انکوائری کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمدکے مقدمے کی سماعت چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی میںتین رکنی بینچ نے کی،ایڈیشنل پراسیکیوٹرجنرل فوزی علی نے رپورٹ پیش کی کہ توقیر صادق نے اوگرا کو 80 ارب روپے کا نقصان پہنچایاہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ توقیر صادق غائب ہوگئے ہیںاور نیب خاموش ہے اب تک ان سے ریکوری نہیںکی گئی جس آدمی کو30 ارب روپے کافائدہ دیاگیا انھیںتاحال شامل تفتیش نہیںکیا گیا ۔ چیف جسٹس نے کہا کوئی قانون سے بالاتر نہیںجس نے جرم کیاہے اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ چیف جسٹس نے کہا اسی ارب روپے کوئی معمولی رقم نہیںچیئرمین نیب کو خود اس میں دلچسپی لینا چاہیے تھی۔چیف جسٹس نے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف نیب کی کارکردگی مایوس کن ہے اب تک رینٹل پاور پراجیکٹ کیس میں بھی کارکردگی صفر ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایک آدمی کو26ارب روپے کا غیر قانونی فائدہ دیا گیا اور اب تک وہ گرفتار نہیں ہوئے۔نیب کے نمائندے نے بتایا کہ توقیر صادق سے ایک کروڑ اٹھارہ لاکھ روپے واپس لیے گئے ہیں تاہم جسٹس جوادایس خواجہ نے اس موقف کو مسترد کردیا انکاکہناتھا کہ اب تک ان سے ایک دھیلا وصول نہیں ہوا۔چیف جسٹس نے کہا کہ لوگ باہر مر رہے ہیں، بجلی نہیں پٹرول نہیں اور ایک آدمی30 ارب روپے کا ڈاکہ ڈال دیتا ہے اور اس کے خلاف کارروائی بھی نہیں ہوتی، نیب اس تاثرکو زائل کرے۔جسٹس جواد نے کہا کہ یہی رقم وصول کرکے اگر آئی پی پیزکودی جائے تو بجلی کا بحران ختم ہو جائے گا،مزیدسماعت سات اگست کو ہوگی۔