جاپان پر امریکا کے ایٹمی حملے کو 72 سال بیت گئے
امریکی کی جانب سے کیے گئے دونوں حملوں کے نتیجے میں ہیروشیما اور ناگاساکی ملبے کا ڈھیر بن گئے تھے
جاپان کے ہیروشیما اور ناگاساکی پر امریکا کے ایٹمی حملے کو 72 سال بیت چکے ہیں لیکن وہاں تباہی کی داستانیں آج بھی زبان زد عام ہیں۔
امریکا نے دوسری جنگ عظیم کے دوران 6 اگست 1945 کو بی 29 بمبار طیاروں کی مدد سے جاپانی شہر ہیروشیما اور 9 اگست کو ناگاساکی پر ایٹم بم گرا دیا، فضا میں ساڑھے نو کلو میٹر بلندی سے گرائے جانے والے ایٹم بم نے محض 44 سیکنڈ میں زمین پر پہنچ کر قیامت برپا کر دی۔
امریکی کی جانب سے کیے گئے دونوں حملوں کے نتیجے میں ہیروشیما اور ناگاساکی ملبے کا ڈھیر بن گئے جب کہ قریبی شہر بھی حملہ برداشت نہ کرسکے اور زمین بوس ہو گئے، دھماکے کی شدت 18 کلومیٹر تک محسوس کی گئی۔ حملوں میں مجموعی طور پر2 لاکھ افراد ہلاک ہوئے جن میں امریکا، برطانیہ اور ہالینڈ کے جنگی قیدی بھی شامل تھے جب کہ 2 لاکھ افراد زندگی بھر کیلئے ایٹمی شعاعوں کے باعث مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو گئے۔
امریکا کی جانب سے ایٹمی حملوں کے 3 دن بعد جاپان نے ہار تسلیم کرلی اور 15 اگست کوباضابطہ طور پرسرنڈر معاہدے پر دستخط کر دئیے۔
امریکا نے دوسری جنگ عظیم کے دوران 6 اگست 1945 کو بی 29 بمبار طیاروں کی مدد سے جاپانی شہر ہیروشیما اور 9 اگست کو ناگاساکی پر ایٹم بم گرا دیا، فضا میں ساڑھے نو کلو میٹر بلندی سے گرائے جانے والے ایٹم بم نے محض 44 سیکنڈ میں زمین پر پہنچ کر قیامت برپا کر دی۔
امریکی کی جانب سے کیے گئے دونوں حملوں کے نتیجے میں ہیروشیما اور ناگاساکی ملبے کا ڈھیر بن گئے جب کہ قریبی شہر بھی حملہ برداشت نہ کرسکے اور زمین بوس ہو گئے، دھماکے کی شدت 18 کلومیٹر تک محسوس کی گئی۔ حملوں میں مجموعی طور پر2 لاکھ افراد ہلاک ہوئے جن میں امریکا، برطانیہ اور ہالینڈ کے جنگی قیدی بھی شامل تھے جب کہ 2 لاکھ افراد زندگی بھر کیلئے ایٹمی شعاعوں کے باعث مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو گئے۔
امریکا کی جانب سے ایٹمی حملوں کے 3 دن بعد جاپان نے ہار تسلیم کرلی اور 15 اگست کوباضابطہ طور پرسرنڈر معاہدے پر دستخط کر دئیے۔