انتخابات ملتوی ہوئے تو معاشی مسائل بڑھیں گے فیڈریشن کاانتباہ

ملکی معاشی حالت اچھی نہیں، حکومتی کارکردگی ہر شعبے میں ناقص رہی، فضل قادر شیرانی

آئی ایم ایف کی شرائط نے بھی ترقی میں رکاوٹ پیدا کی ہوئی ہے، پریس کانفرنس

فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر حاجی فضل قادر شیرانی نے کہا ہے کہ سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے ملک میں مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں مسلسل کمی آرہی ہے جبکہ توانائی بحران نے ملکی صنعتی ترقی کے عمل کو روک دیا ہے۔

اگر ملک میں عام انتخابات التوا کا شکار ہوئے توملکی معاشی مسائل میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔ فیڈریشن ہاؤس میں پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کی کارکردگی ہر شعبے میں ناقص رہی، موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا تو ملک میں 5 ارب ڈالر سے زائد کی غیر ملکی سرمایہ کاری ہورہی تھی جو اب گھٹ کے ایک ارب ڈالر سالانہ سے بھی کم رہ گئی، ڈالر جو 62 روپے کا تھا آج 100 روپے سے تجاوز کر چکا ہے، پٹرول کی قیمت دگنی ہوچکی ، ملکی قرضوں میں ایک سال کے دوران 20 کھرب روپے کا اضافہ ہوا۔

حاجی فضل قادر شیرانی نے کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی حالت کچھ اچھی تصویر پیش نہیں کر ر ہی ہے، حکومتی قرضوں کا حجم 129 کھرب روپے تک پہنچ گیا ہے، اس کے باوجود پبلک سیکٹر میں جاری ترقیاتی پروگرام سست روی کا شکار ہیں، سیکیورٹی خدشات، امن و امان کی ابتر صورت حال، سیاسی کشمکش، توانائی کا بحران اور بڑھتی ہوئی بجلی و گیس قیمتیں براہ راست صنعت پر اثر انداز ہو رہی ہیں، صنعت کو بجلی و گیس کی بندش کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو صنعتی ترقی میں بنیادی رکاوٹ ہے، پالیسی ریٹ کو 9.5 فیصد پر برقرار رکھا گیا، ہم چاہتے تھے کہ اس میں کمی لائی جائے مگر ایسا نہ ہوسکا، حکومت کو ملک میں بیرونی اور ملکی سرمایہ کاروں کیلیے سہولتوں کا اعلان کرنا چاہیے۔




انکا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی شرائط نے بھی کچھ شعبوں کی ترقی میں رکاوٹ پیدا کی ہوئی ہے، بیروزگاری کی وجہ سے سروس سیکٹر کی کارکر دگی متاثر ہو رہی ہے، سروس سیکٹر کی شرح نمو جو5 سال قبل 6 فیصد کے قریب تھی کم ہوکر4 فیصد پر آ گئی ہے، بچت کی شرح بلحاظ جی ڈی پی کم ہوکر5 سال میں10.7 فیصد ہوگئی، نان پرفارمنگ قرضوں کا حجم بھی5 سال میں ڈبل یعنی2007-08 میں 314 ارب روپے سے بڑھ کر 2011-12 میں 610 ارب روپے ہوگیا ہے۔

انھوں نے توانائی بحران کے حوالے سے کہا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال کاروباری سرگرمیاں 25 فیصد کم ہوچکی ہیں، گزشتہ 4 سال کے دوران ٹیکسٹائل سیکٹر کو اوسطاً 2 ارب روپے سالانہ کا نقصان اٹھانا پڑا ہے، اسی طرح باسمتی چاول کی برآمدات میں بھی رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران 60 فیصد کی کمی واقع ہوئی جس کی وجہ سے معیشت کو 25 کروڑ ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا، توانائی بحران کے سبب صنعتی شہر کراچی، فیصل آباد، گوجرانوالا میں 200 سے زائد فیکٹریاں مکمل طور پر بند ہوچکی ہیں۔
Load Next Story