سینٹرل جیل میں 118 سال بعد قیدی مخصوص جیکٹ پہنیں گے
قیدیوں کوسرخ، اورنج،نیلے اورسیاہ رنگ کی جیکٹیں دی گئی ہیں،پیشی پر جانیوالے قیدی بھی جیکٹ پہنیں گے،سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل
کراچی سینٹرل جیل کی 118سالہ تاریخ میں پہلی بار قیدیوں کو یونیفارم فراہم کردیا گیا اس سلسلے میں ابتدائی طور پر ایک ہزار جیکٹس جیل حکام کو دی گئی ہیں۔
کراچی کی سینٹرل جیل میں قیدیوں کو پہلی بار یونیفارم فراہم کردیا گیا ہے اس سلسلے میں ابتدائی طور پر ایک ہزار جیکٹس فراہم کی گئیں جیل حکام کے مطابق قیدیوں کا مختلف بیرکوں میں آنا جانا رہتا تھا جس کے باعث ان کی گنتی میں مشکلات کا سامنا تھا اب جیل میں ہر بیرک کے قیدی کو مخصوص رنگ کی جیکٹ دی گئی ہے جسے پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
بیرک سے نکلنے سے پہلے ہر قیدی جیکٹ پہننے کا پابند ہوگا جس کے بعد ہی اسے بیرک سے باہر نکالا جائے گا اگر کوئی قیدی جیکٹ پہننے سے انکار کرے گا تو اسے بیرک سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی اور اس کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جائے گی، اس کے علاوہ اگر کوئی قیدی بغیر جیکٹ کے پایا گیا تو متعلقہ افسر اور سپاہیوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی اس وقت قیدیوں کو سرخ ، اورنج ، نیلے اور سیاہ رنگ کی جیکٹیں دی گئی ہیں جس سے ان کی بیرک کی واضح نشاندہی ہوگی۔
ہر جیکٹ پر انگریزی میں لفظ قیدی بھی لکھا ہوا ہے اس کے ساتھ ساتھ سینٹرل جیل سے عدالت جانے والے قیدیوں کو بھی مخصوص رنگ کی جیکٹیں فراہم کی جائیں گی جو ممکنہ طور پر پیر تک جیل حکام کے حوالے کردی جائیں گی عدالت جانے والے قیدیوں کی جیکٹ پر بھی اگر انھیں سزا ہوگئی ہے(CONVICT) یا انھیں پہلی بار عدالت میں پیش کیا جارہا ہے تو ان کی جیکٹ پر انگریزی میں (UNDER TRIAL) لکھا ہوگا عدالت جانے والا قیدی دور سے ہی باآسانی شناخت کرلیا جائے گا۔
سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل حسن سہتو نے بتایا ہے کہ اس سلسلے میں اعلیٰ حکام کو متعدد بار خطوط لکھے تھے 2 ماہ قبل جیل سے کالعدم تنظیم کے 2 خطر ناک قیدی ممتاز عرف فرعون اور احمد عرف منا کے فرار کے بعد یونیفارم کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی تھی اور بالآخر اس پر عملدرآمد کا آغاز ہوگیا اگلے مرحلے میں ڈسٹرکٹ جیل ملیر اور اس کے بعد پورے صوبے کی جیلوں میں یونیفارم کی فراہمی شروع کردی جائے گی۔
کراچی کی سینٹرل جیل میں قیدیوں کو پہلی بار یونیفارم فراہم کردیا گیا ہے اس سلسلے میں ابتدائی طور پر ایک ہزار جیکٹس فراہم کی گئیں جیل حکام کے مطابق قیدیوں کا مختلف بیرکوں میں آنا جانا رہتا تھا جس کے باعث ان کی گنتی میں مشکلات کا سامنا تھا اب جیل میں ہر بیرک کے قیدی کو مخصوص رنگ کی جیکٹ دی گئی ہے جسے پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
بیرک سے نکلنے سے پہلے ہر قیدی جیکٹ پہننے کا پابند ہوگا جس کے بعد ہی اسے بیرک سے باہر نکالا جائے گا اگر کوئی قیدی جیکٹ پہننے سے انکار کرے گا تو اسے بیرک سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی اور اس کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جائے گی، اس کے علاوہ اگر کوئی قیدی بغیر جیکٹ کے پایا گیا تو متعلقہ افسر اور سپاہیوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی اس وقت قیدیوں کو سرخ ، اورنج ، نیلے اور سیاہ رنگ کی جیکٹیں دی گئی ہیں جس سے ان کی بیرک کی واضح نشاندہی ہوگی۔
ہر جیکٹ پر انگریزی میں لفظ قیدی بھی لکھا ہوا ہے اس کے ساتھ ساتھ سینٹرل جیل سے عدالت جانے والے قیدیوں کو بھی مخصوص رنگ کی جیکٹیں فراہم کی جائیں گی جو ممکنہ طور پر پیر تک جیل حکام کے حوالے کردی جائیں گی عدالت جانے والے قیدیوں کی جیکٹ پر بھی اگر انھیں سزا ہوگئی ہے(CONVICT) یا انھیں پہلی بار عدالت میں پیش کیا جارہا ہے تو ان کی جیکٹ پر انگریزی میں (UNDER TRIAL) لکھا ہوگا عدالت جانے والا قیدی دور سے ہی باآسانی شناخت کرلیا جائے گا۔
سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل حسن سہتو نے بتایا ہے کہ اس سلسلے میں اعلیٰ حکام کو متعدد بار خطوط لکھے تھے 2 ماہ قبل جیل سے کالعدم تنظیم کے 2 خطر ناک قیدی ممتاز عرف فرعون اور احمد عرف منا کے فرار کے بعد یونیفارم کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی تھی اور بالآخر اس پر عملدرآمد کا آغاز ہوگیا اگلے مرحلے میں ڈسٹرکٹ جیل ملیر اور اس کے بعد پورے صوبے کی جیلوں میں یونیفارم کی فراہمی شروع کردی جائے گی۔