2020 سمر گیمز ایک کھیل کو نکالنے کیلئے آج ووٹنگ
بیڈمنٹن، تائیکوانڈو اور ماڈرن پینتھالون خطرے کی زد میں آ گئے، اسکواش اور کراٹے کو فیورٹس کا درجہ حاصل۔
انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی کا ایگزیکٹیو بورڈ اجلاس منگل کو لوزانے میں ہوگا۔
اس موقع پر2020 سمر گیمز سے ایک کھیل کو نکالنے کیلیے ووٹنگ کی جائے گی، بعد میں کسی اور تاریخ کو ووٹنگ سے فیصلہ کیا جائے گا کہ کس گیم کو شامل کیا جائے،2016میں گالف اور رگبی سے ہارنے والے اسکواش اور کراٹے کو فیورٹس کا درجہ حاصل ہے، کمیٹی سے باہر آئی او سی کے کچھ ارکان یقین رکھتے ہیں کہ اس قسم کے معاملات پر تمام اراکین کے بحث مباحثے کے بعد فیصلہ کیا جانا چاہیے،انھیں ستمبر کے اوائل میں بیونس آئرس میں کانگریس کے دوران28 اسپورٹس میں سے کسی ایک کے اخراج اور متبادل کو منظور یا نامنظور کرنے کا موقع ملے گا۔
ایک ممبر نے کہا کہ بیونس آئرس میں اس قسم کی ووٹنگ کا خیال اچھا نہیں ہے، وہاں 2020 گیمز کے میزبان ملک اور جیکس روگ کے نعم البدل صدر کا فیصلہ کرنا زیادہ اہمیت رکھتا ہے، جن اسپورٹس پر خدشات پائے جاتے ہیں ان میں بیڈمنٹن ، تائیکوانڈو اور ماڈرن پینتھالون شامل ہیں۔ گزشتہ سال کے اولمپکس میں بیڈ منٹن کو اس وقت شدید نکتہ چینی کا سامنا کرنا پڑا جب جنوبی کوریا، انڈونیشیا اور چین کی 8 ویمنز ڈبلز کھلاڑیوں کو جان بوجھ کر میچ ہارنے کی کوشش پر نااہل قراردیا گیا تھا،بیڈمنٹن ورلڈ فیڈریشن نے دوبارہ اس قسم کا واقع نہ ہونے کیلیے اقدامات کیے ہیں، ایک آفیشل کا کہنا ہے کہ مستقبل میں گروپ مرحلے کے بعد گروپ میں دوسرے نمبر پر آنے والے تمام پیئرز کو دوسرے ڈرا میں رکھا جائے گا،اس سے پتہ لگے گا کہ انھیں ناک آؤٹ درجے میں کس کھلاڑی کا سامنا کرنا ہوگا۔
ایسے پیئرز جو اپنے گروپ اسٹیج میں پہلے نمبر پر رہیں ناک آؤٹ مرحلے میں سیڈڈ پلیسنگز کے برابر فکسڈ پوزیشنز پر رکھا جائے گا، بی ڈبلیو ایف نے نومبر میں پھر کہا تھا کہ ان اقدامات سے دوبارہ ایسے واقعات بیڈمنٹن میں کبھی پیش نہیں آئیں گے۔ اس کھیل کو آئی او سی کے نائب صدرکریگ ریڈی کی مکمل حمایت حاصل ہے اور اس کے اخراج سے چینی عوام پریشان ہوجائیں گے۔ کچھ عرصے سے تائیکوانڈو بھی مشکوک حالت میں ہے ، اگرچہ لندن گیمز میں اسے کچھ کامیابی حاصل ہوئی جب 19 سالہ ویلش اسٹار جیڈ جونز نے گولڈ میڈل حاصل کیا تھا،جونز کی جیت نے اس تصور کو بھی دھندلادیا تھا کہ یہ کھیل صرف ایشیائی ایتھلیٹس کے پاس ہے ، اس کے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے کوریا کے لوگوں نے بھی حمایت کی تھی۔
اس سلسلے میں ماڈرن پینتھالون پر زیادہ خدشات پائے جاتے ہیں، ایک آئی او سی ناقد نے کہاکہ یہ بہت مہنگا کھیل اور زمانے سے مماثلت نہیں رکھتا، ٹی وی پر بھی یہ عمدہ دکھائی نہیں دیتا ہے، بہرحال اسے لندن گیمز میں بہت زیادہ پذیرائی ملی اور اسپورٹس گورننگ باڈی میں کافی عرصے سے براجمان نائب صدر سمارانچ جونیئر ایگزیکٹیو بورڈ میں موجود ہیں،وہ اپنے خلاف فیصلہ آسانی سے نہیں ہونے دیں گے۔
اس موقع پر2020 سمر گیمز سے ایک کھیل کو نکالنے کیلیے ووٹنگ کی جائے گی، بعد میں کسی اور تاریخ کو ووٹنگ سے فیصلہ کیا جائے گا کہ کس گیم کو شامل کیا جائے،2016میں گالف اور رگبی سے ہارنے والے اسکواش اور کراٹے کو فیورٹس کا درجہ حاصل ہے، کمیٹی سے باہر آئی او سی کے کچھ ارکان یقین رکھتے ہیں کہ اس قسم کے معاملات پر تمام اراکین کے بحث مباحثے کے بعد فیصلہ کیا جانا چاہیے،انھیں ستمبر کے اوائل میں بیونس آئرس میں کانگریس کے دوران28 اسپورٹس میں سے کسی ایک کے اخراج اور متبادل کو منظور یا نامنظور کرنے کا موقع ملے گا۔
ایک ممبر نے کہا کہ بیونس آئرس میں اس قسم کی ووٹنگ کا خیال اچھا نہیں ہے، وہاں 2020 گیمز کے میزبان ملک اور جیکس روگ کے نعم البدل صدر کا فیصلہ کرنا زیادہ اہمیت رکھتا ہے، جن اسپورٹس پر خدشات پائے جاتے ہیں ان میں بیڈمنٹن ، تائیکوانڈو اور ماڈرن پینتھالون شامل ہیں۔ گزشتہ سال کے اولمپکس میں بیڈ منٹن کو اس وقت شدید نکتہ چینی کا سامنا کرنا پڑا جب جنوبی کوریا، انڈونیشیا اور چین کی 8 ویمنز ڈبلز کھلاڑیوں کو جان بوجھ کر میچ ہارنے کی کوشش پر نااہل قراردیا گیا تھا،بیڈمنٹن ورلڈ فیڈریشن نے دوبارہ اس قسم کا واقع نہ ہونے کیلیے اقدامات کیے ہیں، ایک آفیشل کا کہنا ہے کہ مستقبل میں گروپ مرحلے کے بعد گروپ میں دوسرے نمبر پر آنے والے تمام پیئرز کو دوسرے ڈرا میں رکھا جائے گا،اس سے پتہ لگے گا کہ انھیں ناک آؤٹ درجے میں کس کھلاڑی کا سامنا کرنا ہوگا۔
ایسے پیئرز جو اپنے گروپ اسٹیج میں پہلے نمبر پر رہیں ناک آؤٹ مرحلے میں سیڈڈ پلیسنگز کے برابر فکسڈ پوزیشنز پر رکھا جائے گا، بی ڈبلیو ایف نے نومبر میں پھر کہا تھا کہ ان اقدامات سے دوبارہ ایسے واقعات بیڈمنٹن میں کبھی پیش نہیں آئیں گے۔ اس کھیل کو آئی او سی کے نائب صدرکریگ ریڈی کی مکمل حمایت حاصل ہے اور اس کے اخراج سے چینی عوام پریشان ہوجائیں گے۔ کچھ عرصے سے تائیکوانڈو بھی مشکوک حالت میں ہے ، اگرچہ لندن گیمز میں اسے کچھ کامیابی حاصل ہوئی جب 19 سالہ ویلش اسٹار جیڈ جونز نے گولڈ میڈل حاصل کیا تھا،جونز کی جیت نے اس تصور کو بھی دھندلادیا تھا کہ یہ کھیل صرف ایشیائی ایتھلیٹس کے پاس ہے ، اس کے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے کوریا کے لوگوں نے بھی حمایت کی تھی۔
اس سلسلے میں ماڈرن پینتھالون پر زیادہ خدشات پائے جاتے ہیں، ایک آئی او سی ناقد نے کہاکہ یہ بہت مہنگا کھیل اور زمانے سے مماثلت نہیں رکھتا، ٹی وی پر بھی یہ عمدہ دکھائی نہیں دیتا ہے، بہرحال اسے لندن گیمز میں بہت زیادہ پذیرائی ملی اور اسپورٹس گورننگ باڈی میں کافی عرصے سے براجمان نائب صدر سمارانچ جونیئر ایگزیکٹیو بورڈ میں موجود ہیں،وہ اپنے خلاف فیصلہ آسانی سے نہیں ہونے دیں گے۔