نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی نگرانی کیلئے جج کی تقرری چیلنج
سپریم کورٹ کی جانب سے مقدمات کی نگرانی کیلئے جج مقرر کرنا شفاف ٹرائل کے منافی ہے، درخواست گزار کا موقف
سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی نگرانی کیلئے جج کی تقرری کو چیلنج کردیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وطن پارٹی کے سربراہ بیرسٹر ظفر اللہ خان نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین ہر شہری کو شفاف ٹرائل کا حق دیتا ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف نیب ریفرنسز دوبارہ کھولنے کی درخواست مسترد
آئین اور اسلام کے تحت ہر شہری کو اپیل کرنے کا حق حاصل ہے، اعلیٰ عدالتوں کی ذمہ داری ہے کہ بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں، عدالت عظمیٰ کی جانب سے مقدمات کی نگرانی کیلئے جج مقرر کرنا شفاف ٹرائل کے منافی ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: نیب نے شریف فیملی کیخلاف ریفرنسز کیلیے سپریم کورٹ سے مصدقہ نقول لے لیں
واضح رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کیلئے جسٹس اعجاز الاحسن کو نگران جج مقرر کیا ہے، وہ شریف خاندان اور اسحاق ڈار کیخلاف نیب میں دائر ریفرنسز میں ہونے والی پیشرفت کی نگرانی کریں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وطن پارٹی کے سربراہ بیرسٹر ظفر اللہ خان نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین ہر شہری کو شفاف ٹرائل کا حق دیتا ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف نیب ریفرنسز دوبارہ کھولنے کی درخواست مسترد
آئین اور اسلام کے تحت ہر شہری کو اپیل کرنے کا حق حاصل ہے، اعلیٰ عدالتوں کی ذمہ داری ہے کہ بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں، عدالت عظمیٰ کی جانب سے مقدمات کی نگرانی کیلئے جج مقرر کرنا شفاف ٹرائل کے منافی ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: نیب نے شریف فیملی کیخلاف ریفرنسز کیلیے سپریم کورٹ سے مصدقہ نقول لے لیں
واضح رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کیلئے جسٹس اعجاز الاحسن کو نگران جج مقرر کیا ہے، وہ شریف خاندان اور اسحاق ڈار کیخلاف نیب میں دائر ریفرنسز میں ہونے والی پیشرفت کی نگرانی کریں گے۔