ملیر جیل سے بھارتی قیدی فرار جیل سپر نٹنڈنٹ افسران اور عملہ معطل
قیدیوں کے مرکزی دروازے پر باغ میں کام کے دوران کشور فرار ہوا،گنتی پر فرار کا انکشاف ،جیل حکام نے 2 سپاہی معطل کیے
ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے مبینہ طور پر حکام کی ملی بھگت سے بھارتی ماہی گیر فرار ہوگیا ۔
ملزم 12 روز قبل ہی جیل آیا تھا ، حیرت انگیز طور پر کسی پولیس اہلکار نے اسے فرار ہوتے ہوئے نہیں دیکھا بلکہ جب کام کے بعد بیرک میں بند کرتے وقت قیدیوں کی گنتی کی گئی تب ایک قیدی کے فرار کا انکشاف ہوا،حکام نے سپاہیوں پر نزلہ گراتے ہوئے2 سپاہیوں کو معطل کردیا ، تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے مبینہ طور پر جیل حکام کی ملی بھگت سے بھارتی ماہی گیر فرار ہوگیا،ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ قیدیوں سے جیل کے مرکزی دروازے کے قریب باغیچے میں کام لیا جارہا تھا کہ اس دوران ایک قیدی کشور ولد بھگوان سیکیورٹی اہلکاروں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ۔
کشور کی عمر 25 برس بتائی جاتی ہے جوکہ 29 جنوری کو ہی ملیر جیل لایا گیا تھا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعہ پیر کی دوپہر 12 بجے کا ہے جسے جیل حکام کی جانب سے چھپانے کی کوشش کی گئی تاہم پیر کی شام تک خبر شہر بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی،قیدیوں کی حفاظت کے سلسلے میں پارٹی انچارج صوبیدار ذوالفقار اور ٹاور انچارج عباس ابڑو بھی اس حوالے سے غافل رہے،ذرائع نے بتایا کہ 10 بھارتی ماہی گیروں سے کام لیا جارہا تھا اور کام کے بعد جب انھیں بیرک میں واپس لے جاتے ہوئے گنتی کی گئی۔
تب جیل حکام پر انکشاف ہوا کہ ایک قیدی کم ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹاور انچارج کی مبینہ طور پر ملی بھگت ہوسکتی ہے کیونکہ جیل میں قائم واچ ٹاور سے قیدیوں پر مکمل نظر رکھی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود قیدی کا فرار ہوجانا ایک سوالیہ نشان ہے،دونوں انچارجز اعلیٰ حکام کے منظور نظر ہیں جس کی وجہ سے ان کے خلاف کبھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ، جیل حکام نے حوالدار صوبو خان اور سپاہی اسماعیل کھوسو کو معطل کردیا ، اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ جیل ملیر کے سپرنٹنڈنٹ نذیر شاہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انھوں نے ٹیلی فون سننے سے گریز کیا۔
دریں اثنا صوبائی وزیر جیل خانہ جات منظور حسین وسان نے قیدی کے فرار پر ڈسٹرکٹ جیل ملیر کے سپرنٹنڈنٹ نذیر شاہ اور ڈیوٹی پر موجود دیگر تمام افسران و اہلکاروں کو معطل کرنے کے احکامات جاری کردیے،اس سلسلے میں سیکریٹری جیل خانہ جات علی حسن بروہی نے ایکسپریس کو بتایا کہ منظور وسان نے واقعے پر سپرنٹنڈنٹ نذیر شاہ کو معطل کرنے کے ساتھ ساتھ محکمانہ کارروائی اور جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا ہے،فوری طور پر ملیر جیل کا چارج کمیشنڈ افسر قاضی نذیر احمد کو دیا ہے۔واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
کراچی (اسٹاف رپورٹر)
ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے مبینہ طور پر حکام کی ملی بھگت سے بھارتی ماہی گیر فرار ہوگیا ، ملزم 12 روز قبل ہی جیل آیا تھا ، حیرت انگیز طور پر کسی پولیس اہلکار نے اسے فرار ہوتے ہوئے نہیں دیکھا بلکہ جب کام کے بعد بیرک میں بند کرتے وقت قیدیوں کی گنتی کی گئی تب ایک قیدی کے فرار کا انکشاف ہوا،حکام نے سپاہیوں پر نزلہ گراتے ہوئے2 سپاہیوں کو معطل کردیا ، تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے مبینہ طور پر جیل حکام کی ملی بھگت سے بھارتی ماہی گیر فرار ہوگیا،ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ قیدیوں سے جیل کے مرکزی دروازے کے قریب باغیچے میں کام لیا جارہا تھا کہ اس دوران ایک قیدی کشور ولد بھگوان سیکیورٹی اہلکاروں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ، کشور کی عمر 25 برس بتائی جاتی ہے جوکہ 29 جنوری کو ہی ملیر جیل لایا گیا تھا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعہ پیر کی دوپہر 12 بجے کا ہے جسے جیل حکام کی جانب سے چھپانے کی کوشش کی گئی تاہم پیر کی شام تک خبر شہر بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی،قیدیوں کی حفاظت کے سلسلے میں پارٹی انچارج صوبیدار ذوالفقار اور ٹاور انچارج عباس ابڑو بھی اس حوالے سے غافل رہے،ذرائع نے بتایا کہ 10 بھارتی ماہی گیروں سے کام لیا جارہا تھا اور کام کے بعد جب انھیں بیرک میں واپس لے جاتے ہوئے گنتی کی گئی تب جیل حکام پر انکشاف ہوا کہ ایک قیدی کم ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹاور انچارج کی مبینہ طور پر ملی بھگت ہوسکتی ہے کیونکہ جیل میں قائم واچ ٹاور سے قیدیوں پر مکمل نظر رکھی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود قیدی کا فرار ہوجانا ایک سوالیہ نشان ہے،دونوں انچارجز اعلیٰ حکام کے منظور نظر ہیں جس کی وجہ سے ان کے خلاف کبھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ، جیل حکام نے حوالدار صوبو خان اور سپاہی اسماعیل کھوسو کو معطل کردیا ، اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ جیل ملیر کے سپرنٹنڈنٹ نذیر شاہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انھوں نے ٹیلی فون سننے سے گریز کیا،دریں اثنا صوبائی وزیر جیل خانہ جات منظور حسین وسان نے قیدی کے فرار پر ڈسٹرکٹ جیل ملیر کے سپرنٹنڈنٹ نذیر شاہ اور ڈیوٹی پر موجود دیگر تمام افسران و اہلکاروں کو معطل کرنے کے احکامات جاری کردیے،اس سلسلے میں سیکریٹری جیل خانہ جات علی حسن بروہی نے ایکسپریس کو بتایا کہ منظور وسان نے واقعے پر سپرنٹنڈنٹ نذیر شاہ کو معطل کرنے کے ساتھ ساتھ محکمانہ کارروائی اور جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا ہے،فوری طور پر ملیر جیل کا چارج کمیشنڈ افسر قاضی نذیر احمد کو دیا ہے۔واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ملزم 12 روز قبل ہی جیل آیا تھا ، حیرت انگیز طور پر کسی پولیس اہلکار نے اسے فرار ہوتے ہوئے نہیں دیکھا بلکہ جب کام کے بعد بیرک میں بند کرتے وقت قیدیوں کی گنتی کی گئی تب ایک قیدی کے فرار کا انکشاف ہوا،حکام نے سپاہیوں پر نزلہ گراتے ہوئے2 سپاہیوں کو معطل کردیا ، تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے مبینہ طور پر جیل حکام کی ملی بھگت سے بھارتی ماہی گیر فرار ہوگیا،ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ قیدیوں سے جیل کے مرکزی دروازے کے قریب باغیچے میں کام لیا جارہا تھا کہ اس دوران ایک قیدی کشور ولد بھگوان سیکیورٹی اہلکاروں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ۔
کشور کی عمر 25 برس بتائی جاتی ہے جوکہ 29 جنوری کو ہی ملیر جیل لایا گیا تھا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعہ پیر کی دوپہر 12 بجے کا ہے جسے جیل حکام کی جانب سے چھپانے کی کوشش کی گئی تاہم پیر کی شام تک خبر شہر بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی،قیدیوں کی حفاظت کے سلسلے میں پارٹی انچارج صوبیدار ذوالفقار اور ٹاور انچارج عباس ابڑو بھی اس حوالے سے غافل رہے،ذرائع نے بتایا کہ 10 بھارتی ماہی گیروں سے کام لیا جارہا تھا اور کام کے بعد جب انھیں بیرک میں واپس لے جاتے ہوئے گنتی کی گئی۔
تب جیل حکام پر انکشاف ہوا کہ ایک قیدی کم ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹاور انچارج کی مبینہ طور پر ملی بھگت ہوسکتی ہے کیونکہ جیل میں قائم واچ ٹاور سے قیدیوں پر مکمل نظر رکھی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود قیدی کا فرار ہوجانا ایک سوالیہ نشان ہے،دونوں انچارجز اعلیٰ حکام کے منظور نظر ہیں جس کی وجہ سے ان کے خلاف کبھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ، جیل حکام نے حوالدار صوبو خان اور سپاہی اسماعیل کھوسو کو معطل کردیا ، اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ جیل ملیر کے سپرنٹنڈنٹ نذیر شاہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انھوں نے ٹیلی فون سننے سے گریز کیا۔
دریں اثنا صوبائی وزیر جیل خانہ جات منظور حسین وسان نے قیدی کے فرار پر ڈسٹرکٹ جیل ملیر کے سپرنٹنڈنٹ نذیر شاہ اور ڈیوٹی پر موجود دیگر تمام افسران و اہلکاروں کو معطل کرنے کے احکامات جاری کردیے،اس سلسلے میں سیکریٹری جیل خانہ جات علی حسن بروہی نے ایکسپریس کو بتایا کہ منظور وسان نے واقعے پر سپرنٹنڈنٹ نذیر شاہ کو معطل کرنے کے ساتھ ساتھ محکمانہ کارروائی اور جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا ہے،فوری طور پر ملیر جیل کا چارج کمیشنڈ افسر قاضی نذیر احمد کو دیا ہے۔واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
کراچی (اسٹاف رپورٹر)
ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے مبینہ طور پر حکام کی ملی بھگت سے بھارتی ماہی گیر فرار ہوگیا ، ملزم 12 روز قبل ہی جیل آیا تھا ، حیرت انگیز طور پر کسی پولیس اہلکار نے اسے فرار ہوتے ہوئے نہیں دیکھا بلکہ جب کام کے بعد بیرک میں بند کرتے وقت قیدیوں کی گنتی کی گئی تب ایک قیدی کے فرار کا انکشاف ہوا،حکام نے سپاہیوں پر نزلہ گراتے ہوئے2 سپاہیوں کو معطل کردیا ، تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے مبینہ طور پر جیل حکام کی ملی بھگت سے بھارتی ماہی گیر فرار ہوگیا،ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ قیدیوں سے جیل کے مرکزی دروازے کے قریب باغیچے میں کام لیا جارہا تھا کہ اس دوران ایک قیدی کشور ولد بھگوان سیکیورٹی اہلکاروں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ، کشور کی عمر 25 برس بتائی جاتی ہے جوکہ 29 جنوری کو ہی ملیر جیل لایا گیا تھا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعہ پیر کی دوپہر 12 بجے کا ہے جسے جیل حکام کی جانب سے چھپانے کی کوشش کی گئی تاہم پیر کی شام تک خبر شہر بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی،قیدیوں کی حفاظت کے سلسلے میں پارٹی انچارج صوبیدار ذوالفقار اور ٹاور انچارج عباس ابڑو بھی اس حوالے سے غافل رہے،ذرائع نے بتایا کہ 10 بھارتی ماہی گیروں سے کام لیا جارہا تھا اور کام کے بعد جب انھیں بیرک میں واپس لے جاتے ہوئے گنتی کی گئی تب جیل حکام پر انکشاف ہوا کہ ایک قیدی کم ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹاور انچارج کی مبینہ طور پر ملی بھگت ہوسکتی ہے کیونکہ جیل میں قائم واچ ٹاور سے قیدیوں پر مکمل نظر رکھی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود قیدی کا فرار ہوجانا ایک سوالیہ نشان ہے،دونوں انچارجز اعلیٰ حکام کے منظور نظر ہیں جس کی وجہ سے ان کے خلاف کبھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ، جیل حکام نے حوالدار صوبو خان اور سپاہی اسماعیل کھوسو کو معطل کردیا ، اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ جیل ملیر کے سپرنٹنڈنٹ نذیر شاہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انھوں نے ٹیلی فون سننے سے گریز کیا،دریں اثنا صوبائی وزیر جیل خانہ جات منظور حسین وسان نے قیدی کے فرار پر ڈسٹرکٹ جیل ملیر کے سپرنٹنڈنٹ نذیر شاہ اور ڈیوٹی پر موجود دیگر تمام افسران و اہلکاروں کو معطل کرنے کے احکامات جاری کردیے،اس سلسلے میں سیکریٹری جیل خانہ جات علی حسن بروہی نے ایکسپریس کو بتایا کہ منظور وسان نے واقعے پر سپرنٹنڈنٹ نذیر شاہ کو معطل کرنے کے ساتھ ساتھ محکمانہ کارروائی اور جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا ہے،فوری طور پر ملیر جیل کا چارج کمیشنڈ افسر قاضی نذیر احمد کو دیا ہے۔واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔