لاہور میں بند روڈ پر دھماکے سے ایک شخص جاں بحق 30 افراد زخمی
دھماکا خیز مواد ٹرک میں چھپایا گیا تھا جس کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، ایس پی سٹی پولیس
بند روڈ پر ٹرک میں ہونے والے دھماکے سے ایک شخص جاں بحق اور 30 افراد زخمی ہو گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور کے علاقے بند روڈ پر ہونے والے دھماکے میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور زمین میں 5 سے 7 فٹ تک گہرا گڑھا بھی پڑا۔ دھماکے کے نتیجے میں ایک تین منزلہ عمارت مکمل طور پر منہدم ہو گئی جب کہ ملبے سے ایک 40 سالہ شخص کی لاش بھی ملی۔ دھماکے کے بعد لاہور کے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی بھی معطل ہو گئی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: لاہورکے علاقے ڈیفنس میں دھماکے سے 9 افراد جاں بحق
ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف کا کہنا ہے کہ لگتا ہے کہ دھماکا خیز مواد ٹرک میں چھپایا گیا تھا تاہم اس کی تحقیقات کر رہے ہیں جبکہ ایس پی سٹی پولیس نے تصدیق کی ہے کہ دھماکا خیز مواد ٹرک میں ہی چھپایا گیا تھا جس کی نوعیت کا تعین کیا جا رہا ہے۔
ایم ایس میاں منشی اسپتال کے مطابق 22 کے قریب افراد کو طبی امداد کے لئے اسپتال لایا گیا جن میں سے 14 کو ابتدائی طبی امداد دے کر گھر بھیج دیا گیا جب کہ دیگر کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے آئی جی پنجاب سے دھماکے کی رپورٹ طلب کر لی اور کہا کہ واقعے کی ہر پہلو سے جامع تحقیقات کی جائیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور کے علاقے بند روڈ پر ہونے والے دھماکے میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور زمین میں 5 سے 7 فٹ تک گہرا گڑھا بھی پڑا۔ دھماکے کے نتیجے میں ایک تین منزلہ عمارت مکمل طور پر منہدم ہو گئی جب کہ ملبے سے ایک 40 سالہ شخص کی لاش بھی ملی۔ دھماکے کے بعد لاہور کے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی بھی معطل ہو گئی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: لاہورکے علاقے ڈیفنس میں دھماکے سے 9 افراد جاں بحق
ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف کا کہنا ہے کہ لگتا ہے کہ دھماکا خیز مواد ٹرک میں چھپایا گیا تھا تاہم اس کی تحقیقات کر رہے ہیں جبکہ ایس پی سٹی پولیس نے تصدیق کی ہے کہ دھماکا خیز مواد ٹرک میں ہی چھپایا گیا تھا جس کی نوعیت کا تعین کیا جا رہا ہے۔
ایم ایس میاں منشی اسپتال کے مطابق 22 کے قریب افراد کو طبی امداد کے لئے اسپتال لایا گیا جن میں سے 14 کو ابتدائی طبی امداد دے کر گھر بھیج دیا گیا جب کہ دیگر کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے آئی جی پنجاب سے دھماکے کی رپورٹ طلب کر لی اور کہا کہ واقعے کی ہر پہلو سے جامع تحقیقات کی جائیں۔