عام انتخابات جلد ہوتے نظر آرہے ہیں عمران خان
نوازشریف اپنی چوری چھپانے کے لیے سپریم کورٹ اور فوج پر تنقید کر رہے ہیں، چیرمین تحریک انصاف
پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ انہیں عام انتخابات جلد ہوتے نظر آرہے ہیں لہٰذا انہوں نے پارٹی کو ہدایت جاری کی ہے کہ الیکشن کی تیاری شروع کردیں۔
تحریک انصاف کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ نواز شریف وہی زبان استعمال کررہے ہیں جو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پاکستان کے خلاف استعمال کرتا ہے۔ سڑکوں پر نکل کر کیا پیغام دیا جارہا ہے؟ اگر لوگ سڑکوں پر نکل آئے تو کیا چوری کرنا جائز ہوجائے گی؟عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے لوگوں کو جمع کیا جارہا ہے، جب ہم سڑکوں پر نکلے تو کہا گیا کہ جمہوریت کو ڈی ریل کیا جارہا ہے، اب نواز شریف کیا کرنے جارہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے لوگ (ن)لیگ کے مقابلے میں ''سارا ٹبر چور ہے'' کے بینر لگانے والے تھے، میں نے کارکنوں کو محاذ آرائی سے منع کر دیا، کوئی کارکن ان کی ریلی کی مخالفت نہیں کرے گا، ریلی سے چند گھنٹوں بعد لوگ خود ہی چلے جائیں گے، ہمیں عام انتخابات جلد ہوتے نظر آ رہے ہیں۔
چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ اب ہم الیکشن کی تیاری کر رہے ہیں اور سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں پارٹی کو الیکشن کی تیاری کی ہدایات دے دی ہیں، 14 اگست سے انتخابی مہم شروع کر رہے ہیں، 13 اگست کو شیخ رشید کے ساتھ مل کر راولپنڈی میں جلسہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاناما کیس کے فیصلے کے بعد بعد پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا، حکومت نے ہمارے خلاف ہرقسم کے ہتھکنڈے استعمال کئے، جمہوریت کے نام آمریت ہو تو ایسے ہی ہوتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پاناما فیصلے کے بعد دو طریقے تھے کہ نواز شریف فیصلہ قبول کر لیتے اور(ن)لیگ ان سے الگ ہو جاتی، نواز شریف کہنا چاہ رہے ہیں کہ فوج جمہوریت کو نہیں چلنے دے رہی، وہ اپنی چوری چھپانے کے لیے سپریم کورٹ اور فوج پر تنقید کر رہے ہیں، نواز شریف کو اب کوئی این آر او نہیں ملنے والا، وہ عوام کو سڑکوں پر نکال کر نیب پر دباؤ نہیں ڈال سکتے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم ماڈل ٹاون سے متعلق جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کو منظرعام پر لانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
تحریک انصاف کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ نواز شریف وہی زبان استعمال کررہے ہیں جو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پاکستان کے خلاف استعمال کرتا ہے۔ سڑکوں پر نکل کر کیا پیغام دیا جارہا ہے؟ اگر لوگ سڑکوں پر نکل آئے تو کیا چوری کرنا جائز ہوجائے گی؟عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے لوگوں کو جمع کیا جارہا ہے، جب ہم سڑکوں پر نکلے تو کہا گیا کہ جمہوریت کو ڈی ریل کیا جارہا ہے، اب نواز شریف کیا کرنے جارہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے لوگ (ن)لیگ کے مقابلے میں ''سارا ٹبر چور ہے'' کے بینر لگانے والے تھے، میں نے کارکنوں کو محاذ آرائی سے منع کر دیا، کوئی کارکن ان کی ریلی کی مخالفت نہیں کرے گا، ریلی سے چند گھنٹوں بعد لوگ خود ہی چلے جائیں گے، ہمیں عام انتخابات جلد ہوتے نظر آ رہے ہیں۔
چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ اب ہم الیکشن کی تیاری کر رہے ہیں اور سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں پارٹی کو الیکشن کی تیاری کی ہدایات دے دی ہیں، 14 اگست سے انتخابی مہم شروع کر رہے ہیں، 13 اگست کو شیخ رشید کے ساتھ مل کر راولپنڈی میں جلسہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاناما کیس کے فیصلے کے بعد بعد پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا، حکومت نے ہمارے خلاف ہرقسم کے ہتھکنڈے استعمال کئے، جمہوریت کے نام آمریت ہو تو ایسے ہی ہوتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پاناما فیصلے کے بعد دو طریقے تھے کہ نواز شریف فیصلہ قبول کر لیتے اور(ن)لیگ ان سے الگ ہو جاتی، نواز شریف کہنا چاہ رہے ہیں کہ فوج جمہوریت کو نہیں چلنے دے رہی، وہ اپنی چوری چھپانے کے لیے سپریم کورٹ اور فوج پر تنقید کر رہے ہیں، نواز شریف کو اب کوئی این آر او نہیں ملنے والا، وہ عوام کو سڑکوں پر نکال کر نیب پر دباؤ نہیں ڈال سکتے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم ماڈل ٹاون سے متعلق جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کو منظرعام پر لانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔