ڈھاکا 1971کے واقعات پرحکومتی ٹریبونل کی سزاؤں کیخلاف احتجاج متعددافرادزخمی

حکومت نے ٹریبونل کا قیام سیاسی مقاصد حاصل کرنے کیلئے کیا اور اس کے تحت جاری ٹرائل بھی غیر منصفانہ ہیں۔اپوزیشن

جھڑپوں کے دوران ڈھاکا کے ایک مقامی اخبار کے ایڈیٹر متیع الرحمان سمیت کئی افراد زخمی ہو گئے۔ فوٹو: اے ایف پی

بنگلہ دیش میں 1971کے واقعات پر بنائے گئے حکومتی ٹرببونل کی جانب سے دی گئی سزاؤں کے خلاف احتجاج نے سنگین صورتحال اختیار کر لی ہے، منگل کے روز بھی دارالحکومت میں مقامی اخبار کے ایڈیٹر سمیت کئی افراد زخمی ہو گئے۔

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا کے مختلف علاقوں میں حکومتی ٹریبونل کی جانب سے دی گئی سزاؤں کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے،آج ہونے والے مظاہرے کے دوران مشتعل افراد اورپولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں اس دوران مشتعل افراد نے پولیس پر دیسی ساختہ بموں سے حملے کئے جس کے جواب میں پولیس نے بھی مظاہرین پر آنسو گیس اور ربڑکی گولیاں فائر کیں، مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حکومت ٹریبونل کو فی الفور ختم کرے۔


گزشتہ ایک ماہ سے جاری احتجاجی مظاہروں میں اب تک 7 افراد ہلاک اورپولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل اسی ٹریبونل نے جماعت اسلامی کے رہنما کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جبکہ جماعت اسلامی کے 8 دوسرے رہنماؤں اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے 2 رہنماؤں کا ٹرائل بھی اسی ٹریبونل میں جاری ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے ٹریبونل کا قیام سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لئے کیا ہے اور اس کے تحت جاری ٹرائل بھی غیر منصفانہ اور جانبداری پر مبنی ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story