بھارت کیخلاف کیس پی سی بی پیچھے نہیں ہٹے گا
ورلڈ الیون کے پاکستان آنے کے حوالے سے جائلز کلارک، اینڈی فلاور اور ڈیوڈ رچرڈسن سے بات چیت جاری ہے، نجم سیٹھی
نو منتخب چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ بھارت کیخلاف قانونی چارہ جوئی کے معاملے میں پیچھے نہیں ہٹیں گے، آئندہ 3ماہ میں آئی سی سی کی ثالثی کمیٹی میں کیس شروع ہوجائے گا، ہمارے دروازے اب بھی کھلے ہیں، امید ہے کہ سیاسی حالات بہتر ہونے پر بھارتی حکومت اپنی ٹیم کو باہمی سیریز کی اجازت دیدے گی۔
نجم سیٹھی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ باہمی سیریز سے انکار کرنے والے بھارت کیخلاف 2 محاذوں پر جنگ جاری ہے، ہم سفارتی اور قانونی طور پر اپنا نکتہ نظر واضح کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ہمارا موقف ہے کہ بی سی سی آئی نے ایک قانونی معاہدہ کیا تھا، ان کا کہنا ہے کہ ہم کھیلنا چاہتے ہیں لیکن حکومت اجازت نہیں دے رہی، بہرحال پی سی بی اپنے حق کیلیے لڑ رہا ہے، اگلے 3ماہ میں آئی سی سی کی ثالثی کمیٹی میں کیس شروع ہوجائے گا، قانونی معاملات چلتے رہیں گے لیکن ایک بات طے ہے کہ ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل کی بدولت مالی وسائل بہتر ہونے کی امید ہوئی ہے، پی سی بی کے چیف فنانشل آفیسر نے مثبت رپورٹ دی ہے، بورڈ کو پیروں پرکھڑے ہونے کا موقع مل رہا ہے لیکن وسیع تر مفاد کیلیے باہمی سیریز کھیلنا پڑتی ہیں۔
نجم سیٹھی نے امید ظاہر کی کہ پڑوسی ملکوں کے سیاسی حالات بہتر ہوئے تو بھارتی حکومت باہمی مقابلوں کی اجازت دیدے گی، ہم نے اپنے دروازے بند نہیں کیے لیکن کنٹریکٹ کی خلاف ورزی کے سبب جو نقصان ہوا اسے پورا کرنے کیلیے قانونی جنگ جاری رکھیں گے۔ آئندہ سال پاکستان کو بہت کم ٹیسٹ کرکٹ ملنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کبھی ایسا ہوجاتااوراس کی وجہ سے آمدنی بھی متاثر ہوتی ہے، اس لیے بھارت کیخلاف سیریز کی بات کرتے ہیں، کوشش کریں گے کہ مالی مسائل کی کمی پی ایس ایل سے پوری کریں۔
چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ آج سری لنکا روانہ ہو رہا ہوں جہاں سری لنکن ٹیم اور انڈر 19 کے دورہ پاکستان کے حوالے سے بات ہوگی، انہوں نے بتایا کہ ورلڈ الیون کے پاکستان آنے کے حوالے سے جائلز کلارک، اینڈی فلاور اور ڈیوڈ رچرڈسن سے بات چیت جاری ہے، امید ہے جلد ہی معاملات طے پا جائیں گے۔ ینگ ٹیلنٹ کو پروموٹ کیا جائے گا اور نئے چہرے سامنے آئیں گے، ویمن کرکٹ کی حالیہ کارکردی مایوس کن رہی، اس حوالے سے جلد نیا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ آئین کے اندر نہیں لکھا کہ گورننگ بورڈ میں کرکٹر ہی ہوں، کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ میرے اور شہریار خان کے درمیان دراڑیں آئیں گی تاہم ایسا کچھ نہیں ہوا، سپورٹ کرنے پر میڈیا اور شہریار خان کا شکرگزار ہوں۔
نجم سیٹھی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ باہمی سیریز سے انکار کرنے والے بھارت کیخلاف 2 محاذوں پر جنگ جاری ہے، ہم سفارتی اور قانونی طور پر اپنا نکتہ نظر واضح کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ہمارا موقف ہے کہ بی سی سی آئی نے ایک قانونی معاہدہ کیا تھا، ان کا کہنا ہے کہ ہم کھیلنا چاہتے ہیں لیکن حکومت اجازت نہیں دے رہی، بہرحال پی سی بی اپنے حق کیلیے لڑ رہا ہے، اگلے 3ماہ میں آئی سی سی کی ثالثی کمیٹی میں کیس شروع ہوجائے گا، قانونی معاملات چلتے رہیں گے لیکن ایک بات طے ہے کہ ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل کی بدولت مالی وسائل بہتر ہونے کی امید ہوئی ہے، پی سی بی کے چیف فنانشل آفیسر نے مثبت رپورٹ دی ہے، بورڈ کو پیروں پرکھڑے ہونے کا موقع مل رہا ہے لیکن وسیع تر مفاد کیلیے باہمی سیریز کھیلنا پڑتی ہیں۔
نجم سیٹھی نے امید ظاہر کی کہ پڑوسی ملکوں کے سیاسی حالات بہتر ہوئے تو بھارتی حکومت باہمی مقابلوں کی اجازت دیدے گی، ہم نے اپنے دروازے بند نہیں کیے لیکن کنٹریکٹ کی خلاف ورزی کے سبب جو نقصان ہوا اسے پورا کرنے کیلیے قانونی جنگ جاری رکھیں گے۔ آئندہ سال پاکستان کو بہت کم ٹیسٹ کرکٹ ملنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کبھی ایسا ہوجاتااوراس کی وجہ سے آمدنی بھی متاثر ہوتی ہے، اس لیے بھارت کیخلاف سیریز کی بات کرتے ہیں، کوشش کریں گے کہ مالی مسائل کی کمی پی ایس ایل سے پوری کریں۔
چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ آج سری لنکا روانہ ہو رہا ہوں جہاں سری لنکن ٹیم اور انڈر 19 کے دورہ پاکستان کے حوالے سے بات ہوگی، انہوں نے بتایا کہ ورلڈ الیون کے پاکستان آنے کے حوالے سے جائلز کلارک، اینڈی فلاور اور ڈیوڈ رچرڈسن سے بات چیت جاری ہے، امید ہے جلد ہی معاملات طے پا جائیں گے۔ ینگ ٹیلنٹ کو پروموٹ کیا جائے گا اور نئے چہرے سامنے آئیں گے، ویمن کرکٹ کی حالیہ کارکردی مایوس کن رہی، اس حوالے سے جلد نیا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ آئین کے اندر نہیں لکھا کہ گورننگ بورڈ میں کرکٹر ہی ہوں، کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ میرے اور شہریار خان کے درمیان دراڑیں آئیں گی تاہم ایسا کچھ نہیں ہوا، سپورٹ کرنے پر میڈیا اور شہریار خان کا شکرگزار ہوں۔