عوام ابھی بھی معصوم ہیں

حال ہی میں ایک صاحب کے گھر کیا آپ یقین کریں وہ اور اس کے اہل و عیال باسی روٹی پانی کے ساتھ کھارہے تھے

ہمارا ملک تو غریب ممالک میں شامل رہا، اس قدر زراعت، صنعت و حرفت ہونے کے باوجود غربت دور نہ ہوسکی، شاید اس کی یہی وجہ ہے عوام پر توجہ نہ دی گئی ایسا ممکن نہیں اگر مخلصانہ طور پر عوامی کام کیے جائیں وہ کیسے نہ ہوں یہ غربت کا رونا کب تک روئیں گے۔ امداد اور قرض لیتے رہیں گے کیا کبھی خود مختار نہیں ہوسکتے۔ ہمیشہ مقروض یا بھکاری رہے، بڑے زور شور سے کہنے والوں نے کہا ہم کشکول توڑ دیں گے، ملازمتیں عام کردیں گے، بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کردیں گے اور نہ جانے کس قدر باتیں کیں لیکن ان میں ایک بات پوری نہ ہوسکی، کشکول ٹوٹا نہیں بلکہ ان میں اضافہ ہوا، ملازمتیں بڑھنے کے بجائے کم ہوگئیں، غربت کم ہونے کے بجائے اضافہ ہوتا رہا، حیرت کی بات ہے اس قدر وعدے ہوں اور پھر ایک وعدہ بھی پورا نہ ہوسکے، بجلی میں اب تو پہلے سے زیادہ لوڈ شیڈنگ ہے کمی ہونے کے بجائے اضافہ اب کیا کہا جاسکتا ہے۔

دنیا کی ہر شے سے ہم مالا مال ہیں کون سی نباتات، صنعت، زراعت ایسی ہیں جو ہمارے ملک میں نہ ہو۔ سونا، چاند، لوہا، المونیم، اسٹیل، زر و جواہرات، قیمتی پتھر یہاں تک کہ پٹرول تک موجود ہے۔ دنیا میں کوئلہ ختم ہوتا جارہاہے لیکن ہمارے ملک میں ابھی تمام اشیا موجود ہیں لیکن اب سب کو سیاست کھا رہی ہے۔ یہ سنتے سب ہیں لیکن عمل پیرا کوئی نہیں اگر کوئی ہمدرد، مخلص، ایماندار انسان عمل کرنے کی ہمہ تن کاوش و جد وجہد کرتا ہے تو اس کو دھکیل دیا جاتا ہے۔ وہ بے چارا اپنا سا منہ لے کر رہ جاتا ہے۔

ایک بڑی خاص بات یہ ملاحظہ فرمائیں کہ جس کی حکومت اور وہ اپنی حکومت کا احتجاج کرے اپنی حکومت میں وہ ایسے غلط عنصر کی آبیاری کرے جو کل ایک تناور درخت بن جائیں جن کو کاٹنا بھی مشکل ہو۔ یہ سوچنا چاہیے کن مشکلات، جد وجہد سے یہ ملک حاصل کیا اور فخر سے کہہ سکتے اور کہتے ہیں کہ ہم آزاد ہیں اپنی آزادی کو ابھی تک ترقی یافتہ بنانے میں نہ جانے کی پس و پیش میں ہیں، صرف یہ کہہ دنیا ناکافی ہے کہ حکمراں اپنا پیٹ بھر رہے ہیں۔ تجارت پر کالا دھن اور منی لانڈرنگ کررہے ہیں کتنی دولت کمائیں گے، کتنا کالا دھن اکٹھا کریں گے، کتنی منی لانڈرنگ کریں گے کسی نہ کسی کی کوئی حد ہوتی ہے۔ جو کرلیا بہت کرلیا اب کچھ تو عوام کی سوچو اس غریب عوام کی غربت دور کرنے، علاج معالجہ، تعلیم، روزگار کے مواقع فراہم کریں، یاد رکھیں آج جو آپ نیکی و فلاح و بہبود کا کام کریں گے کل آنے والی نسل اس کی قدر کرے گی بلکہ موجودہ لوگ متمنی ہیں، منتظر ہیں، ہمارے لیے بھی کچھ اچھے کام ہوجائیں۔ مالدار، رؤسا تو اپنا معمول کا چیک اپ کروانے بیرون ممالک با آسانی چلے جاتے ہیں، کروڑوں روپے جو عوام کا ٹیکس کا خزانہ ہوتا ہے بے دریغ خرچ پھینکتے ہیں۔

لیکن آپ اس معمولی ادنیٰ غریب انسان کو دیکھیں جو سسک کر دم توڑدیتا ہے اس کو علاج نصیب نہیں ہوتا۔ یہ چند اسپتال کروڑوں عوام کا کس طرح علاج کرسکتے ہیں۔ دوا تک دو نمبر، تین نمبر، چار نمبر تک پہنچ چکی ہے، ڈاکٹر جو دوا لکھتا ہے اس سے فائدہ نہیں ہوتا ہے اور جب باہر کی وہی دوا استعمال کریں تو فوری فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ اس سے کیا ظاہر ہوا؟ یہ ہمارے بڑوں کو بخوبی علم ہے لیکن اگر وہ خود پارسا، نیک، با عمل ہوں تو ایکشن لیں وہ خود صحیح نہیں تو کس طرح برائی دور ہوگی۔ ایک کے بعد دوسرا دوسرے کے بعد تیسرا الغرض ہزارہا لوگوں کی برائیاں، بدکاریاں، منی لانڈرنگ، کالا دھن معلوم ہوچکا ہے۔ خواہ وہ کسی بھی پارٹی میں کیوں نہ ہوں لیکن اپنے عیوب، برائی، منی لانڈرنگ، سارے برے کاموں میں ایک دوسرے کو بچانے میں ایک ہیں۔ ایسا نہیں سوچتے ہماری پارٹی الگ ہے۔


یہ بات دکھاوا ہے اندر سے سب ایک ہیں کوئی ایماندار شخص ان کے مقابلے کے لیے سر پر کفن باندھ کر اٹھتا ہے تو یہ اس کے پیچھے لگ جاتے ہیں غلط باتیں جو کبھی ہوئی نہیں ان کو اس ایماندار پر لاد دیتے ہیں تاکہ وہ عوام میں برا کہلائے۔ لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ عوام اتنا سمجھ چکے ہیں کہ چور کون اور ساہو کار کون۔ کتنا بھی کسی ایماندار کو برا کہیں لیکن وہ تمام برائیاں واپس اس پر آجائیں گی۔ یہ پرانی تھیوری ہے۔ اگر آپ کسی کو برا کہتے ہیں پہلے آپ کو ٹیشن آتی ہے اور اگر کسی کو اچھا کہتے ہیں تو قدرتی طور پر آپ کو مسرت محسوس ہوتی۔ کیوں نہ ایسا کام کریں کہ ہم اگر اپنی برائی سے بچنے کے اہل نہیں تو کسی اچھے نیک انسان پر بھی کیچڑ نہ اچھالیں ایک دن کہیں ایسا نہ ہو وہ سارا کیچڑ آپ پر آن پڑے۔

ابھی حال ہی میں ایک صاحب کے گھر کیا آپ یقین کریں وہ اور اس کے اہل و عیال باسی روٹی پانی کے ساتھ کھارہے تھے، اچانک میں اندر داخل ہوگیا تھا کوشش کی چھپانے کی لیکن میں نے دیکھ لیا بلکہ میں نے ان کی ہمت افزائی کی میں نے کہا واہ آپ دنیا کی کتنی بڑی نعمت کھارہے ہیں۔ معلوم ہے باسی روٹی کس قدر مفید فائدہ مند ہے آپ کسی حکیم سے پوچھیں اس کے علاوہ اس کا ثواب بہت ہے۔ رہا سالن تو بھائی سالن میں کیا مرچ مصالحے جو صحت کے لیے مفید نہیں اس میں جو آپ کو تندرستی ملے گی وہ اعلیٰ مرغن غذا میں نہیں اس میں آپ تندرست توانا بلکہ موٹے بھی نہیں یعنی چربی نہیں چڑھے گی جو کئی امراض کا پیشہ خیمہ ہوتی ہے۔ میری ان باتوں سے ان کی محبت بڑھی لیکن مجھے جس قدر افسوس ہوا شاید بیان نہ کرپاؤں ان کی شرم اور لاچارگی کو تو میں نے اپنے الفاظ میں ختم کیا لیکن میں بے چین مضطرب ہوگیا بعد میں جو کچھ کرسکتا تھا وہ الگ بات ہے میں نے بڑے خوبصورت باہمت انداز میں کیا جو میرا اولین فرض بنتا تھا اس لیے کہ چشم دید دیکھنے کے بعد مناسب بالکل نہیں تھا کہ میں ان کے کام نہ آؤں۔

یہ حقیقی بات جو میں نے دیکھی نہایت صاف گوئی سے بیان کی۔ یہ صرف ایک گھر کی بات ہے پورے ملک میں نہ جانے کتنے گھر ہوں گے جو نان شبینہ کو محتاج ہوں گے۔ کیا یہ حکومت وقت کا فرض نہیں شاید موجودہ حکومت وہ وقت بھول گئی جب ہمارے خلیفہ راتوں کو اپنی آبادی میں چکر لگاتے اور دیکھتے تھے کون کس حال میں ہے کہیں ایسا تو نہیں جو بغیر کھائے سوگیا ہو۔ یہ ساری باتیں اس وقت ہوتی ہیں جب خود محسوس کریں یا ایسے وقت سے گزریں۔

ووٹ لیتے وقت کس خوبصورتی سے ہر پارٹی یہ کہتی ہے کہ ہم غریب عوام کی خدمت کریں گے جب کہ اس پارٹی کی اکثریت نے کبھی غربت دیکھی تک نہ ہو۔ غریبوں سے ووٹ حاصل کرنے کا بڑا آسان ذریعہ ہے کہ ان کے ہمدرد بنیں اور جو غلطیاں کی ہیں وہ دوسرے پر ڈال دیں اور کہیں کہ اب آپ ہم کو ووٹ دے کر دیکھیں ہم ملک و قوم کی کس قدر خدمت کریں گے۔ پچھلا وقت تو ریشہ دوانی میں گزرا لیکن اب ہم تمام باتوں کو سمجھ چکے ہیں یقیناً ہم سونے چاندی کے ڈھیر آپ لوگوں کے آگے رکھیں گے ابھی تک ہمارے ملک کے عوام اس قدر نیک صالح اور شریف النفس ہیں کہ پھر دھوکے میں آجائیں گے۔
Load Next Story