پاکستان کے ساتھ 70 سال سے جاری مذاق کو عوام مزید برداشت نہیں کریں گے نواز شریف
ملک میں قانون کی حکمرانی کے بغیر عزت کی زندگی نہیں گزار سکتے، سابق وزیراعظم
سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ 70 سالوں میں ایک بھی وزیراعظم کو اپنی مدت پوری نہیں کرنے دی گئی لیکن پاکستان کے عوام اس قسم کا مذاق مزید برداشت نہیں کریں گے۔
لاہو کے لئے رواں دواں قافلہ راولپنڈی کے کمیٹی چوک پہنچا تو کنٹینر سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج پورا راولپنڈی شہر سڑکوں پر امڈ آیا ہے جو انقلات کا پیش خیمہ ہے، ایک فیصلہ عدالت نے دیا تھا اور ایک فیصلہ آج عوام نے سنایا ہے، عوام نے میرے خلاف فیصلے کو قبول نہیں کیا بلکہ پورے پاکستان نے اور دنیا نے بھی اس فیصلے کو قبول نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے ججز نے بھی کہا کہ نواز شریف پر کرپشن کا کوئی چارج نہیں تو پھر مجھے کس چیز کی سزا دی گئی ہے، مجھے صرف اس چیز کی سزا دی گئی کہ میں نے جو تنخواہ اپنے بیٹے کی کمپنی سے نہیں لی وہ ظاہر کیوں نہیں کی، اگر میں تنخواہ لیتا تو ظاہر کرتا۔
نواز شریف نے کہا کہ جب 2013 میں ہماری حکومت آئی تو اسٹاک مارکیٹ 19 ہزار پر تھی لیکن ہم اسٹاک مارکیٹ کو 54 ہزار تک لائے اور ملک سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا، نئے کارخانے اور صنعتیں لگائیں، پورے ملک میں سڑکوں کا جال بچھایا اور بلوچستان میں امن واپس لائے، اگر ہماری حکومت ختم نہ کی جاتی اگلے سال تک لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہو جاتا اور آئندہ 3 سالوں میں ملک سے بے روز گاری کا خاتمہ ہورہا ہوتا اور بڑے پیمانے پر بیرونی سرمایہ ملک میں آتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں کام نہیں کرنے دیا گیا، پہلے دھرنا ون پھر دھرنا ٹو اور پھر پاناما کیس کی صورت میں، کبھی کینیڈا میں عیش و عشرت کی زندگی گزارنے والے مولوی صاحب آ جاتے ہیں، کہاں سے آ جاتے ہیں یہ لوگ جو ملک کو آگے بڑھتا نہیں دیکھ سکتے۔ میرے ساتھ پہلی مرتبہ نہیں بلکہ تیسری مرتبہ ہوا ہے، پہلے ہتھکڑی لگا کر اٹک جیل میں ڈال دیا گیا، پھر طیارہ ہائی جیکنگ کا جھوٹا الزام لگا کر جلا وطن کر دیا گیا اور اب سپریم کورٹ کے ذریعے نااہل کروا دیا گیا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ 70 سالوں سے یہ مذاق ہو رہا ہے کہ آج تک ایک بھی وزیراعظم کو اپنی مدت پوری نہیں کرنے دی گئی۔ انہوں نے عوام سے سوال کیا کہ آخر پاکستانی عوام کے ساتھ کب یہ مذاق ختم ہو گا۔ نواز شریف نے کہا کہ انہیں اقتدار کی کوئی لالچ نہیں ہے لیکن چاہتے ہیں کہ پاکستانی قوم ترقی یافتہ قوم بنے، عوامی مینڈیٹ کا احترام کیا جائے، ملک سے بے روز گاری اور غربت کا خاتمہ ہو۔ کیا کسی کو اس بات کا اختیار حاصل ہونا چاہیئے کہ وہ کروڑوں افراد کے منتخب کردہ وزیراعظم کو چند سیکنڈوں میں گھر بھیج دے، کب تک عوامی مینڈیٹ کی توہین ہوتی رہے گی۔
نواز شریف نے عوام سے چند وعدے بھی لئے کہ میں عوام سے خود کو بحال کرنے کا ہرگز تقاضہ نہیں کرتا لیکن کیا آپ لوگ ملک میں جمہوریت کی بحالی کے لئے میرا ساتھ دیں گے، کیا عوامی مینڈیٹ پر شب خون مارنے والوں کو روکنے میں میرا ساتھ دیں گے، کیا عوامی رائے کا احترام کرنے کے لئے میرے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر میرے ساتھ قدم بہ قدم چلیں گے۔ آپ لوگ وعدہ کریں کہ اپنے منتخب وزیراعظم کو رسوا اور ذلیل نہیں ہونے دیں گے۔
سابق وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ بہت جلد ملک کو تمام مسائل سے نجاتے دلانے کے لئے ایک نقشہ پیش کروں گا جس پر عوام کے ساتھ مل کر عملی جامہ پہنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی کے بغیر عزت کی زندگی نہیں گزار سکتے اور پاکستان کے عوام بھی مزید ظلم نہیں سہہ سکتے۔ نوازشریف نے بتایا کہ صبح 11 بجے کچہری چوک سے لاہور کے لئے اپنا سفر شروع دوبارہ کریں گے۔
لاہو کے لئے رواں دواں قافلہ راولپنڈی کے کمیٹی چوک پہنچا تو کنٹینر سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج پورا راولپنڈی شہر سڑکوں پر امڈ آیا ہے جو انقلات کا پیش خیمہ ہے، ایک فیصلہ عدالت نے دیا تھا اور ایک فیصلہ آج عوام نے سنایا ہے، عوام نے میرے خلاف فیصلے کو قبول نہیں کیا بلکہ پورے پاکستان نے اور دنیا نے بھی اس فیصلے کو قبول نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے ججز نے بھی کہا کہ نواز شریف پر کرپشن کا کوئی چارج نہیں تو پھر مجھے کس چیز کی سزا دی گئی ہے، مجھے صرف اس چیز کی سزا دی گئی کہ میں نے جو تنخواہ اپنے بیٹے کی کمپنی سے نہیں لی وہ ظاہر کیوں نہیں کی، اگر میں تنخواہ لیتا تو ظاہر کرتا۔
نواز شریف نے کہا کہ جب 2013 میں ہماری حکومت آئی تو اسٹاک مارکیٹ 19 ہزار پر تھی لیکن ہم اسٹاک مارکیٹ کو 54 ہزار تک لائے اور ملک سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا، نئے کارخانے اور صنعتیں لگائیں، پورے ملک میں سڑکوں کا جال بچھایا اور بلوچستان میں امن واپس لائے، اگر ہماری حکومت ختم نہ کی جاتی اگلے سال تک لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہو جاتا اور آئندہ 3 سالوں میں ملک سے بے روز گاری کا خاتمہ ہورہا ہوتا اور بڑے پیمانے پر بیرونی سرمایہ ملک میں آتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں کام نہیں کرنے دیا گیا، پہلے دھرنا ون پھر دھرنا ٹو اور پھر پاناما کیس کی صورت میں، کبھی کینیڈا میں عیش و عشرت کی زندگی گزارنے والے مولوی صاحب آ جاتے ہیں، کہاں سے آ جاتے ہیں یہ لوگ جو ملک کو آگے بڑھتا نہیں دیکھ سکتے۔ میرے ساتھ پہلی مرتبہ نہیں بلکہ تیسری مرتبہ ہوا ہے، پہلے ہتھکڑی لگا کر اٹک جیل میں ڈال دیا گیا، پھر طیارہ ہائی جیکنگ کا جھوٹا الزام لگا کر جلا وطن کر دیا گیا اور اب سپریم کورٹ کے ذریعے نااہل کروا دیا گیا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ 70 سالوں سے یہ مذاق ہو رہا ہے کہ آج تک ایک بھی وزیراعظم کو اپنی مدت پوری نہیں کرنے دی گئی۔ انہوں نے عوام سے سوال کیا کہ آخر پاکستانی عوام کے ساتھ کب یہ مذاق ختم ہو گا۔ نواز شریف نے کہا کہ انہیں اقتدار کی کوئی لالچ نہیں ہے لیکن چاہتے ہیں کہ پاکستانی قوم ترقی یافتہ قوم بنے، عوامی مینڈیٹ کا احترام کیا جائے، ملک سے بے روز گاری اور غربت کا خاتمہ ہو۔ کیا کسی کو اس بات کا اختیار حاصل ہونا چاہیئے کہ وہ کروڑوں افراد کے منتخب کردہ وزیراعظم کو چند سیکنڈوں میں گھر بھیج دے، کب تک عوامی مینڈیٹ کی توہین ہوتی رہے گی۔
نواز شریف نے عوام سے چند وعدے بھی لئے کہ میں عوام سے خود کو بحال کرنے کا ہرگز تقاضہ نہیں کرتا لیکن کیا آپ لوگ ملک میں جمہوریت کی بحالی کے لئے میرا ساتھ دیں گے، کیا عوامی مینڈیٹ پر شب خون مارنے والوں کو روکنے میں میرا ساتھ دیں گے، کیا عوامی رائے کا احترام کرنے کے لئے میرے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر میرے ساتھ قدم بہ قدم چلیں گے۔ آپ لوگ وعدہ کریں کہ اپنے منتخب وزیراعظم کو رسوا اور ذلیل نہیں ہونے دیں گے۔
سابق وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ بہت جلد ملک کو تمام مسائل سے نجاتے دلانے کے لئے ایک نقشہ پیش کروں گا جس پر عوام کے ساتھ مل کر عملی جامہ پہنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی کے بغیر عزت کی زندگی نہیں گزار سکتے اور پاکستان کے عوام بھی مزید ظلم نہیں سہہ سکتے۔ نوازشریف نے بتایا کہ صبح 11 بجے کچہری چوک سے لاہور کے لئے اپنا سفر شروع دوبارہ کریں گے۔