5 معزز ججوں نے مجھے نہیں 20 کروڑ عوام کو نااہل کیا نواز شریف
عمران خان کا ایجنڈا سیاسی نہیں کچھ اور ہے، پی ٹی آئی کو جمہوری قوت نہیں سمجھتا، سابق وزیراعظم
سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ 5 معزز ججوں نے مجھے نااہل کیا لیکن انہوں نے مجھے نہیں بلکہ 20 کروڑ عوام کو نااہل کیا۔
جہلم میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ میرے پاس آپ کا شکریہ ادا کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں جب کہ 2013 میں آپ کے پاس آیا تھا اور آپ سے کہا تھا ملک بڑی مشکل میں ہے، معیشت تباہی کی طرف بڑھ رہی ہے، ملک اندھیروں میں ڈوب چکا تھا، مزدور طبقہ پریشان تھا لیکن میں نے وعدہ کیا تھا کہ اس ملک سے اندھیروں کو ختم کردوں گا اور روشنیوں کو واپس لے کر آؤں گا اور آج روشنیاں واپس آچکی ہیں، لوڈشیڈنگ نہ ہونے کے برابر ہے جو اگلے سال مکمل طور پر ختم ہوجائے گی۔
نوازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان ترقی کی راہ پر چل رہا تھا، ملک میں امن قائم ہورہا تھا، ورنہ کراچی برباد ہورہا تھا، بلوچستان بھی خدانخواستہ ڈوب رہا تھا لیکن ہم نے ان سب مسائل کو سنبھالا اور ملک میں موٹرویز کا ایک جال بچھایا جب کہ دیانت داری کے ساتھ ملک کی امانت کو امانت سمجھا اس میں کبھی خیانت نہیں کی لیکن پتہ نہیں پھر بھی مجھے کیوں نکالا حالانکہ مجھ پر کسی قسم کا کرپشن کا دھبہ نہیں ہے، مجھے صرف اس لیے نکالا کہ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہورہا تھا، سی پیک کا منصوبہ آگیا تھا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اگر پاکستان کی ترقی کا یہ سفر جاری رہتا تو ایک ایک بے روزگار نوجوان کو روزگار مل جاتا، خدا جانتا ہے مجھے اپنی فکر نہیں بلکہ اس قوم کے نوجوانوں کے مستقل کی فکر ہے جوروشن ہونے جارہا تھا لیکن میں ان سے کہتا ہوں کہ مایوس نہ ہونا، خدا تمہارے ساتھ ہے اور اس قوم کا مستقبل تاریک نہیں ہوگا۔
نواز شریف نے کہا کہ 70 سالوں سے اس ملک کے ساتھ مذاق ہوتا آرہا ہے اور قوم کا استحصال کیا جارہاہے، آج تک کوئی بھی وزیراعظم اپنی مدت پوری نہیں کرسکا جب کہ آپ ووٹ دے کر حکومتیں بناتے ہیں لیکن آپ کی توہین کی جاتی ہے، کیا یہ سب آپ کو برداشت ہے، کیا آپ اس کا حساب نہیں لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اقتدار کی کوئی پروا نہیں اور میں آپ کے پاس ووٹوں کے لیے نہیں آیا بلکہ میں اسلام آباد سے لاہور اپنے گھر جارہا ہوں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئین کو ڈکٹیٹرتوڑتے ہیں اور پھر 10،10 سال حکومت کرتے ہیں، کیا اس ملک میں کوئی ایسی عدالت ہے جو آمروں کا احتساب کرے جو کمر کی تکلیف کا بہانہ کرکے ملک سے بھاگ جاتے ہیں لیکن کبھی ڈکٹیٹر، تو کبھی جج آکرآپ کے ووٹ کی پرچی پھاڑ کر ہاتھ میں دے دیتا ہے اور اوسطاً ڈیڑھ سال میں ہر وزیراعظم گھر چلا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے جانے کے بعد دھرنے والے میدان میں آگئے اورمولوی کینیڈا سے آگئے، مولوی صاحب کوہرتین ماہ بعد پاکستان کا درد جاگتا ہے جب کہ مولوی صاحب کینیڈا میں رہتے ہیں پاسپورٹ بھی وہیں کا ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے جہلم میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نااہلی کے فیصلے کے بعد کئی ممالک کے سربراہان نے مجھ سے رابطے کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا ایجنڈا سیاسی نہیں کچھ اور ہے اور وہ پی ٹی آئی کو ایک جمہوری قوت نہیں سمجھتے، ہماری جدوجہد جمہور کی جدوجہد ہے، کیا ملک میں کوئی ایسی عدالت ہے جو آمر کو سزا دے سکے۔
نواز شریف نے کہا کہ عوام کا حقِ حکمرانی بحال کروانے کے لئے عوام سے رابطہ نا گزیر ہے، میثاق جمہوریت اصل سیاسی جماعتوں سے مل کر آگے بڑھنے کی بنیاد بن سکتا ہے۔
اس سے قبل سوہاوہ میں خطاب کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ مجھ پر کرپشن کا کوئی کیس نہیں بلکہ بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے کی سزا ملی، لوگ کہتے تھے اربوں روپے کی کرپشن ہوئی ہے لیکن ایک روپے کی کرپشن نظر نہیں آئی۔ 5 معزز لوگوں نے مجھے نااہل کیا لیکن انہوں نے مجھے نہیں بلکہ 20 کروڑ عوام کو نااہل کیا، یہ وزیراعظم کی توہین نہیں پاکستان کے عوام کی توہین ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : 70 سال سے جاری مذاق کو عوام مزید برداشت نہیں کریں گے
سابق وزیراعظم نے کہا کہ آپ نے مجھے ووٹ دے کر اپنی محبت اظہار کیا، آپ کی محبت میں کوئی شک نہیں جب کہ نااہلی کے فیصلے کے خلاف سوہاوہ کے عوام نے اپنا فیصلہ سنادیا، کیا آپ کے دیے مینڈیٹ سے بنے وزیراعظم کو نااہل کرنا مناسب تھا۔ میں آپ کی نااہلی کامقدمہ لے کر نکلا ہوں۔
جہلم میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ میرے پاس آپ کا شکریہ ادا کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں جب کہ 2013 میں آپ کے پاس آیا تھا اور آپ سے کہا تھا ملک بڑی مشکل میں ہے، معیشت تباہی کی طرف بڑھ رہی ہے، ملک اندھیروں میں ڈوب چکا تھا، مزدور طبقہ پریشان تھا لیکن میں نے وعدہ کیا تھا کہ اس ملک سے اندھیروں کو ختم کردوں گا اور روشنیوں کو واپس لے کر آؤں گا اور آج روشنیاں واپس آچکی ہیں، لوڈشیڈنگ نہ ہونے کے برابر ہے جو اگلے سال مکمل طور پر ختم ہوجائے گی۔
نوازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان ترقی کی راہ پر چل رہا تھا، ملک میں امن قائم ہورہا تھا، ورنہ کراچی برباد ہورہا تھا، بلوچستان بھی خدانخواستہ ڈوب رہا تھا لیکن ہم نے ان سب مسائل کو سنبھالا اور ملک میں موٹرویز کا ایک جال بچھایا جب کہ دیانت داری کے ساتھ ملک کی امانت کو امانت سمجھا اس میں کبھی خیانت نہیں کی لیکن پتہ نہیں پھر بھی مجھے کیوں نکالا حالانکہ مجھ پر کسی قسم کا کرپشن کا دھبہ نہیں ہے، مجھے صرف اس لیے نکالا کہ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہورہا تھا، سی پیک کا منصوبہ آگیا تھا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اگر پاکستان کی ترقی کا یہ سفر جاری رہتا تو ایک ایک بے روزگار نوجوان کو روزگار مل جاتا، خدا جانتا ہے مجھے اپنی فکر نہیں بلکہ اس قوم کے نوجوانوں کے مستقل کی فکر ہے جوروشن ہونے جارہا تھا لیکن میں ان سے کہتا ہوں کہ مایوس نہ ہونا، خدا تمہارے ساتھ ہے اور اس قوم کا مستقبل تاریک نہیں ہوگا۔
نواز شریف نے کہا کہ 70 سالوں سے اس ملک کے ساتھ مذاق ہوتا آرہا ہے اور قوم کا استحصال کیا جارہاہے، آج تک کوئی بھی وزیراعظم اپنی مدت پوری نہیں کرسکا جب کہ آپ ووٹ دے کر حکومتیں بناتے ہیں لیکن آپ کی توہین کی جاتی ہے، کیا یہ سب آپ کو برداشت ہے، کیا آپ اس کا حساب نہیں لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اقتدار کی کوئی پروا نہیں اور میں آپ کے پاس ووٹوں کے لیے نہیں آیا بلکہ میں اسلام آباد سے لاہور اپنے گھر جارہا ہوں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئین کو ڈکٹیٹرتوڑتے ہیں اور پھر 10،10 سال حکومت کرتے ہیں، کیا اس ملک میں کوئی ایسی عدالت ہے جو آمروں کا احتساب کرے جو کمر کی تکلیف کا بہانہ کرکے ملک سے بھاگ جاتے ہیں لیکن کبھی ڈکٹیٹر، تو کبھی جج آکرآپ کے ووٹ کی پرچی پھاڑ کر ہاتھ میں دے دیتا ہے اور اوسطاً ڈیڑھ سال میں ہر وزیراعظم گھر چلا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے جانے کے بعد دھرنے والے میدان میں آگئے اورمولوی کینیڈا سے آگئے، مولوی صاحب کوہرتین ماہ بعد پاکستان کا درد جاگتا ہے جب کہ مولوی صاحب کینیڈا میں رہتے ہیں پاسپورٹ بھی وہیں کا ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے جہلم میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نااہلی کے فیصلے کے بعد کئی ممالک کے سربراہان نے مجھ سے رابطے کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا ایجنڈا سیاسی نہیں کچھ اور ہے اور وہ پی ٹی آئی کو ایک جمہوری قوت نہیں سمجھتے، ہماری جدوجہد جمہور کی جدوجہد ہے، کیا ملک میں کوئی ایسی عدالت ہے جو آمر کو سزا دے سکے۔
نواز شریف نے کہا کہ عوام کا حقِ حکمرانی بحال کروانے کے لئے عوام سے رابطہ نا گزیر ہے، میثاق جمہوریت اصل سیاسی جماعتوں سے مل کر آگے بڑھنے کی بنیاد بن سکتا ہے۔
اس سے قبل سوہاوہ میں خطاب کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ مجھ پر کرپشن کا کوئی کیس نہیں بلکہ بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے کی سزا ملی، لوگ کہتے تھے اربوں روپے کی کرپشن ہوئی ہے لیکن ایک روپے کی کرپشن نظر نہیں آئی۔ 5 معزز لوگوں نے مجھے نااہل کیا لیکن انہوں نے مجھے نہیں بلکہ 20 کروڑ عوام کو نااہل کیا، یہ وزیراعظم کی توہین نہیں پاکستان کے عوام کی توہین ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : 70 سال سے جاری مذاق کو عوام مزید برداشت نہیں کریں گے
سابق وزیراعظم نے کہا کہ آپ نے مجھے ووٹ دے کر اپنی محبت اظہار کیا، آپ کی محبت میں کوئی شک نہیں جب کہ نااہلی کے فیصلے کے خلاف سوہاوہ کے عوام نے اپنا فیصلہ سنادیا، کیا آپ کے دیے مینڈیٹ سے بنے وزیراعظم کو نااہل کرنا مناسب تھا۔ میں آپ کی نااہلی کامقدمہ لے کر نکلا ہوں۔