پاکستانی کیمپ پر چھائے سیاہ بادل چھٹنے لگے
محمد حفیظ،ناصر جمشید اور سرفراز احمد نے فٹنس مسائل سے نجات حاصل کرلی،ساتھی کھلاڑیوں کے ہمراہ بھرپور نیٹ پریکٹس۔
کیپ ٹاؤن ٹیسٹ سے قبل پاکستانی کیمپ پر چھائے سیاہ بادل چھٹنے لگے۔
نائب کپتان محمد حفیظ، اوپنر ناصر جمشید اور وکٹ کیپر سرفراز احمد نے فٹنس مسائل سے نجات حاصل کر لی، تینوں نے منگل کو ساتھی کھلاڑیوں کے ہمراہ بھرپور نیٹ پریکٹس کی، فاسٹ بولر جنید خان نے بھی رننگ شروع کر دی، ٹیم مینجمنٹ چاروں پلیئرز کی دوسرے ٹیسٹ میں شرکت کیلیے پُرامید ہے ، دوسری جانب نیولینڈز کی پچ کو بھی سپورٹنگ قرار دیا جا رہا ہے جس پر بیٹسمینوں کو بھی قدم جمانے کا موقع ملے گا۔ تفصیلات کے مطابق جوہانسبرگ میں بدترین شکست کے بعد پاکستانی کرکٹ ٹیم نے کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں بہتر کارکردگی کیلیے کمر کس لی، پلیئرز کے فٹنس مسائل انتظامیہ کیلے دردسر بنے ہوئے تھے تاہم منگل کو سب بھرپور فٹ نظر آئے۔
نائب کپتان محمد حفیظ وائرل انفیکشن کے سبب گذشتہ چند روز سے آرام کر رہے تھے، وارم اپ میچ میں وکٹ کیپر سرفراز احمد کی ناک پر گیند لگی جبکہ اوپنر ناصر جمشید کا فیلڈنگ ڈرل کے دوران ٹخنہ مڑ گیا تھا، یہ تینوں گذشتہ روزٹیم کے ساتھ بھرپور نیٹ پریکٹس کرتے دکھائی دیے، ٹیم مینجمنٹ نے انھیں دوسرے ٹیسٹ کیلیے فٹ قرار دے دیا ہے، فاسٹ بولر جنید خان نے بھی رننگ شروع کر دی اور جم ٹریننگ بھی کی، میچ سے قبل ان کے بھی ٹھیک ہونے کی امید ظاہر کی جا رہی ہے، جنید کی ٹانگ میں چوٹ لگ گئی تھی، ٹیم کیلیے ایک اچھی بات نیولینڈز کی اچھی پچ بھی ہے، بیٹسمینوں کو یہاں بڑی اننگز کھیلنے کا موقع ملے گا۔
جنوبی افریقی اوپننگ بیٹسمین الویرو پیٹرسن کا کہنا ہے کہ اچھی ٹیسٹ وکٹ پر متوازن مقابلہ دیکھنے کو ملے گا، اگر پاکستانی ٹیم کسی گراؤنڈ میں کم بیک کر سکتی ہے تو وہ نیولینڈز ہی ہے، یہاں اسپنرز کو بھی مدد ملے گی، یہ پچ ایسی نہیں جہاں کوئی49 رنز پر آؤٹ ہو جائے، بیٹسمین بھی قدم جمانے میںکامیاب رہیں گے۔ دریں اثنا پاکستانی کپتان مصباح الحق نے کہاکہ ناصر جمشید اب خاصا بہتر محسوس کر رہا اور میچ کیلیے دستیاب ہے، حفیظ بھی اب ٹھیک ہیں جبکہ سرفراز کی انجری تو بیحد معمولی سی تھی،کیپ ٹاؤن سے نمائندہ ''ایکسپریس'' کوانٹرویو میں انھوں نے کہا کہ دوسرے ٹیسٹ کی بھرپور انداز سے تیاریاں جاری ہیں۔
ایمرجنگ کیپ کوبراز کیخلاف ٹیم کی کارکردگی باعث تقویت رہی، بولرز کے ساتھ بیٹسمینوں نے بھی بخوبی اپنا کردار نبھایا، یونس خان نے فارم میں واپس آتے ہوئے بڑی اننگز کھیلی، اس سے اگلے میچ میں بہتر کارکردگی کی امیدیں بڑھ گئی ہیں،واضح رہے پاکستان نے اس میچ میں 10 وکٹ 1سے فتح حاصل کی تھی، بغیر کوئی وکٹ کھوئے 59 کا ہدف حاصل کرتے ہوئے ٹیم نے بیٹنگ پریکٹس جاری رکھی اور 126رنز اسکور کیے، یونس نے ناقابل شکست 74 رنز بنائے تھے۔ اس میچ میں طویل القامت فاسٹ بولر محمد عرفان نے 7 کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے کپتان کو بیحد متاثر کیا اور اب ڈیبیو یقینی نظر آ رہا ہے، اس حوالے سے مصباح نے کہا کہ عرفان نے فاسٹ بولنگ کا عمدہ مظاہرہ کیا۔
اس نے بھارت میں بھی بہتر کھیل پیش کیا تھا، ہم اب اسے کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں کھلانے کا سوچ رہے ہیں۔ جوہانسبرگ ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں پاکستانی ٹیم49 رنز پر زمین بوس ہوئی جس کی وجہ سے211 رنز کی بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا، کپتان نے کہا کہ جنوبی افریقہ کی مختلف کنڈیشنز میں پاکستانی ٹیم ہمیشہ جدوجہد کرتی دکھائی دیتی ہے، خصوصاً وانڈررزجہاں گیند پورے دن ہی سوئنگ ہوتی ہے، ہمارا مقابلہ نمبر ون سائیڈ کے ساتھ اور یہ بہت مشکل سیریز ہے،پہلے ٹیسٹ میں ڈیل اسٹین کی تباہ کن بولنگ کا ہمارے پاس کوئی جواب نہ تھا، اس بار ٹیم سے بہتر بیٹنگ کی توقع ہے، جوہانسبرگ میں کمترین اسکور پر آؤٹ ہونے کے بعد دوسری باری میں ہم نے 268 رنز بنائے جبکہ وارم اپ میچ میں مزید بہتر کھیل پیش کیا،اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹیم کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونے لگی، پلیئرز بھی سخت محنت کر رہے ہیں۔
نائب کپتان محمد حفیظ، اوپنر ناصر جمشید اور وکٹ کیپر سرفراز احمد نے فٹنس مسائل سے نجات حاصل کر لی، تینوں نے منگل کو ساتھی کھلاڑیوں کے ہمراہ بھرپور نیٹ پریکٹس کی، فاسٹ بولر جنید خان نے بھی رننگ شروع کر دی، ٹیم مینجمنٹ چاروں پلیئرز کی دوسرے ٹیسٹ میں شرکت کیلیے پُرامید ہے ، دوسری جانب نیولینڈز کی پچ کو بھی سپورٹنگ قرار دیا جا رہا ہے جس پر بیٹسمینوں کو بھی قدم جمانے کا موقع ملے گا۔ تفصیلات کے مطابق جوہانسبرگ میں بدترین شکست کے بعد پاکستانی کرکٹ ٹیم نے کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں بہتر کارکردگی کیلیے کمر کس لی، پلیئرز کے فٹنس مسائل انتظامیہ کیلے دردسر بنے ہوئے تھے تاہم منگل کو سب بھرپور فٹ نظر آئے۔
نائب کپتان محمد حفیظ وائرل انفیکشن کے سبب گذشتہ چند روز سے آرام کر رہے تھے، وارم اپ میچ میں وکٹ کیپر سرفراز احمد کی ناک پر گیند لگی جبکہ اوپنر ناصر جمشید کا فیلڈنگ ڈرل کے دوران ٹخنہ مڑ گیا تھا، یہ تینوں گذشتہ روزٹیم کے ساتھ بھرپور نیٹ پریکٹس کرتے دکھائی دیے، ٹیم مینجمنٹ نے انھیں دوسرے ٹیسٹ کیلیے فٹ قرار دے دیا ہے، فاسٹ بولر جنید خان نے بھی رننگ شروع کر دی اور جم ٹریننگ بھی کی، میچ سے قبل ان کے بھی ٹھیک ہونے کی امید ظاہر کی جا رہی ہے، جنید کی ٹانگ میں چوٹ لگ گئی تھی، ٹیم کیلیے ایک اچھی بات نیولینڈز کی اچھی پچ بھی ہے، بیٹسمینوں کو یہاں بڑی اننگز کھیلنے کا موقع ملے گا۔
جنوبی افریقی اوپننگ بیٹسمین الویرو پیٹرسن کا کہنا ہے کہ اچھی ٹیسٹ وکٹ پر متوازن مقابلہ دیکھنے کو ملے گا، اگر پاکستانی ٹیم کسی گراؤنڈ میں کم بیک کر سکتی ہے تو وہ نیولینڈز ہی ہے، یہاں اسپنرز کو بھی مدد ملے گی، یہ پچ ایسی نہیں جہاں کوئی49 رنز پر آؤٹ ہو جائے، بیٹسمین بھی قدم جمانے میںکامیاب رہیں گے۔ دریں اثنا پاکستانی کپتان مصباح الحق نے کہاکہ ناصر جمشید اب خاصا بہتر محسوس کر رہا اور میچ کیلیے دستیاب ہے، حفیظ بھی اب ٹھیک ہیں جبکہ سرفراز کی انجری تو بیحد معمولی سی تھی،کیپ ٹاؤن سے نمائندہ ''ایکسپریس'' کوانٹرویو میں انھوں نے کہا کہ دوسرے ٹیسٹ کی بھرپور انداز سے تیاریاں جاری ہیں۔
ایمرجنگ کیپ کوبراز کیخلاف ٹیم کی کارکردگی باعث تقویت رہی، بولرز کے ساتھ بیٹسمینوں نے بھی بخوبی اپنا کردار نبھایا، یونس خان نے فارم میں واپس آتے ہوئے بڑی اننگز کھیلی، اس سے اگلے میچ میں بہتر کارکردگی کی امیدیں بڑھ گئی ہیں،واضح رہے پاکستان نے اس میچ میں 10 وکٹ 1سے فتح حاصل کی تھی، بغیر کوئی وکٹ کھوئے 59 کا ہدف حاصل کرتے ہوئے ٹیم نے بیٹنگ پریکٹس جاری رکھی اور 126رنز اسکور کیے، یونس نے ناقابل شکست 74 رنز بنائے تھے۔ اس میچ میں طویل القامت فاسٹ بولر محمد عرفان نے 7 کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے کپتان کو بیحد متاثر کیا اور اب ڈیبیو یقینی نظر آ رہا ہے، اس حوالے سے مصباح نے کہا کہ عرفان نے فاسٹ بولنگ کا عمدہ مظاہرہ کیا۔
اس نے بھارت میں بھی بہتر کھیل پیش کیا تھا، ہم اب اسے کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں کھلانے کا سوچ رہے ہیں۔ جوہانسبرگ ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں پاکستانی ٹیم49 رنز پر زمین بوس ہوئی جس کی وجہ سے211 رنز کی بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا، کپتان نے کہا کہ جنوبی افریقہ کی مختلف کنڈیشنز میں پاکستانی ٹیم ہمیشہ جدوجہد کرتی دکھائی دیتی ہے، خصوصاً وانڈررزجہاں گیند پورے دن ہی سوئنگ ہوتی ہے، ہمارا مقابلہ نمبر ون سائیڈ کے ساتھ اور یہ بہت مشکل سیریز ہے،پہلے ٹیسٹ میں ڈیل اسٹین کی تباہ کن بولنگ کا ہمارے پاس کوئی جواب نہ تھا، اس بار ٹیم سے بہتر بیٹنگ کی توقع ہے، جوہانسبرگ میں کمترین اسکور پر آؤٹ ہونے کے بعد دوسری باری میں ہم نے 268 رنز بنائے جبکہ وارم اپ میچ میں مزید بہتر کھیل پیش کیا،اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹیم کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونے لگی، پلیئرز بھی سخت محنت کر رہے ہیں۔