محکمہ ڈاک اپنے اصلاحاتی ایجنڈے پرعملدرآمد میں ناکام
افسران کی ناقص کارکردگی کے باعث ادارہ مدمقابل نجی کوریئرکمپنیوں سے بھی پیچھے رہ گیا
پاکستان پوسٹ اصلاحاتی ایجنڈے کے تحت پوسٹ لاجسٹک کمپنی، موبائل منی سلیوشن اور پوسٹ آفس کی ری برانڈنگ پر تاحال عملدرآمد نہ کر سکی۔
رواں دور حکومت میں ہی پاکستان پوسٹ کی جانب سے پوسٹ آفس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے اصلاحاتی ایجنڈا متعارف کروایا گیا تھا جس اصلاحاتی ایجنڈے کے تین بنیادی نکات تھے جن کے تحت پاکستان پوسٹ کی ری برانڈنگ، پوسٹ لاجسٹک کمپنی اور موبائل منی سلیوشن کا قیام عمل میں لایا جانا تھا لیکن پاکستان پوسٹ کے افسران کی ناقص کارکردگی کے باعث ادارہ آئے رو ز مد مقابل نجی کمپنیوں کے مقابلے میں پستی کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔
پاکستان پوسٹ کے اصلاحاتی ایجنڈے کے تحت موبائل منی سلیوشن کا قیام دور جدید میں پاکستان پوسٹ کی ترقی میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس سے پاکستان پوسٹ کے 3ہزار سے زائد پوسٹ آفسز میں موبائل منی سلیوشن کا قیام عمل میں لایا جانا ہے جس سے پاکستان پوسٹ 2سال کے دوران 5ارب کا اضافی ریونیو حاصل کر سکتی ہے۔
اسی طرح پاکستان پوسٹ لاجسٹک کمپنی بھی پاکستان پوسٹ کے اصلاحاتی ایجنڈے میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ اس وقت مارکیٹ میں نجی کورئیر کمپنیوں کا حصہ (شیئر) تقریبا 30ارب روپے سے زائد ہے جبکہ پاکستان پوسٹ کا شیئر45کروڑ روپے تک ہے۔ پوسٹ آفس کے اصلاحاتی ایجنڈے کے تحت 80کروڑ روپے کے تخمینہ لاگت سے پوسٹ لاجسٹک کمپنی کا قیام عمل میں لانے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس میں ویئر ہاؤسز کا قیام، ڈسٹری بیو شن چینلز اور پوسٹ آفس کی اپ گریڈیشن کے علاوہ عملے کی تربیت بھی کی جانی تھی۔
پوسٹ لاجسٹکس کمپنی کے قیام سے پاکستان پوسٹ کو 2سال کے دوران 90کروڑ سے زائد منافع متوقع ہے۔ اسی طرح آئندہ 3سال کے دوران مارکیٹ شیئرمتوقع طور پر 15فیصد تک پہنچنے کا امکا ن ہے۔ اسی طرح پاکستان پوسٹ کی ری برانڈنگ بھی اصلاحاتی ایجنڈے کا ایک اہم حصہ ہے جس سے پاکستان پوسٹ میں سہولتوں کی فراہمی، میڈیم اور لانگ ٹرم پوسٹل پالیسی کی تیاری اور عملے کی تربیت کے علا وہ پوسٹ آفسز کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔
اگر پاکستان پوسٹ کی جانب سے اصلاحاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کروایا جائے تو پاکستان پوسٹ بڑی حد تک مارکیٹ میں اپنا حصہ (شیئر) بڑھانے کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر بھی اپنے آپ کو منوا سکتا ہے۔
پاکستان پوسٹ کے اعلی افسران کی جانب سے مختلف مواقع پر اصلاحاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کے سلسلے میں بتایا تو جاتا ہے لیکن تاحال اس اصلاحاتی ایجنڈے پر مکمل عملدرآمد کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا جا سکا۔ اس سلسلے میں ایکسپریس نے پاکستان پوسٹ کے ڈی جی پبلک ریلیشن ذاکر اللہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان سے رابطہ قائم نہیں ہو سکا۔
رواں دور حکومت میں ہی پاکستان پوسٹ کی جانب سے پوسٹ آفس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے اصلاحاتی ایجنڈا متعارف کروایا گیا تھا جس اصلاحاتی ایجنڈے کے تین بنیادی نکات تھے جن کے تحت پاکستان پوسٹ کی ری برانڈنگ، پوسٹ لاجسٹک کمپنی اور موبائل منی سلیوشن کا قیام عمل میں لایا جانا تھا لیکن پاکستان پوسٹ کے افسران کی ناقص کارکردگی کے باعث ادارہ آئے رو ز مد مقابل نجی کمپنیوں کے مقابلے میں پستی کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔
پاکستان پوسٹ کے اصلاحاتی ایجنڈے کے تحت موبائل منی سلیوشن کا قیام دور جدید میں پاکستان پوسٹ کی ترقی میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس سے پاکستان پوسٹ کے 3ہزار سے زائد پوسٹ آفسز میں موبائل منی سلیوشن کا قیام عمل میں لایا جانا ہے جس سے پاکستان پوسٹ 2سال کے دوران 5ارب کا اضافی ریونیو حاصل کر سکتی ہے۔
اسی طرح پاکستان پوسٹ لاجسٹک کمپنی بھی پاکستان پوسٹ کے اصلاحاتی ایجنڈے میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ اس وقت مارکیٹ میں نجی کورئیر کمپنیوں کا حصہ (شیئر) تقریبا 30ارب روپے سے زائد ہے جبکہ پاکستان پوسٹ کا شیئر45کروڑ روپے تک ہے۔ پوسٹ آفس کے اصلاحاتی ایجنڈے کے تحت 80کروڑ روپے کے تخمینہ لاگت سے پوسٹ لاجسٹک کمپنی کا قیام عمل میں لانے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس میں ویئر ہاؤسز کا قیام، ڈسٹری بیو شن چینلز اور پوسٹ آفس کی اپ گریڈیشن کے علاوہ عملے کی تربیت بھی کی جانی تھی۔
پوسٹ لاجسٹکس کمپنی کے قیام سے پاکستان پوسٹ کو 2سال کے دوران 90کروڑ سے زائد منافع متوقع ہے۔ اسی طرح آئندہ 3سال کے دوران مارکیٹ شیئرمتوقع طور پر 15فیصد تک پہنچنے کا امکا ن ہے۔ اسی طرح پاکستان پوسٹ کی ری برانڈنگ بھی اصلاحاتی ایجنڈے کا ایک اہم حصہ ہے جس سے پاکستان پوسٹ میں سہولتوں کی فراہمی، میڈیم اور لانگ ٹرم پوسٹل پالیسی کی تیاری اور عملے کی تربیت کے علا وہ پوسٹ آفسز کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔
اگر پاکستان پوسٹ کی جانب سے اصلاحاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کروایا جائے تو پاکستان پوسٹ بڑی حد تک مارکیٹ میں اپنا حصہ (شیئر) بڑھانے کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر بھی اپنے آپ کو منوا سکتا ہے۔
پاکستان پوسٹ کے اعلی افسران کی جانب سے مختلف مواقع پر اصلاحاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کے سلسلے میں بتایا تو جاتا ہے لیکن تاحال اس اصلاحاتی ایجنڈے پر مکمل عملدرآمد کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا جا سکا۔ اس سلسلے میں ایکسپریس نے پاکستان پوسٹ کے ڈی جی پبلک ریلیشن ذاکر اللہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان سے رابطہ قائم نہیں ہو سکا۔