چین اور بھارتی افواج میں جھڑپ سرحد پر شدید کشیدگی
بھارت چینی علاقے سے فوراً اور غیرمشروط طور پر تمام فوج اور ساز و سامان واپس نکالے، چینی وزارت خارجہ کا مطالبہ
بھارت اور چین کے درمیان ہمالیہ کے متنازع سرحدی علاقے میں جھڑپ ہوئی جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی شدت اختیار کرگئی ہے۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق بھارتی فوجی حکام نے دعویٰ کیا کہ لداخ میں پنگونگ جھیل کے قریب چینی فوجیوں نے بھارتی فوجیوں پر پتھراؤ کیا اور دو بار بھارتی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن انہیں پیچھے دھکیل دیا گیا۔دونوں افواج میں معمولی جھڑپ ہوئی اور صورت حال کو فوری طور پر کنٹرول کرلیا گیا، دونوں افواج اپنی اپنی پوزیشنز پر واپس چلی گئیں جس کی وجہ سے معاملہ سلجھ گیا۔واقعے کے بعد چین اور بھارت کے اعلیٰ فوجی حکام کے درمیان فلیگ میٹنگ ہوئی جس میں سرحدی کنٹرول اور تنازعات پر گفتگو ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت چین سرحدی تنازعہ
دوسری جانب چین کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ جب جھڑپ ہوئی اس وقت چین کے فوجی اپنی سرزمین میں ہی موجود تھے، بھارت چینی علاقے سے فوراً اور غیرمشروط پر تمام فوج اور ساز و سامان واپس نکالے '۔
جموں و کشمیر پولیس نے غیرملکی میڈیا کو بتایا کہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر چین و بھارت کے درمیان اس طرح کی ہلکی پھلکی جھڑپیں معمول بن چکی ہیں، ہر بار گرمیوں میں تصادم ہوتا ہے، لیکن اس بار معاملہ زیادہ طویل اور سنگین ہوگیا تاہم کسی نے ہتھیار استعمال نہ کیے۔
یہ بھی پڑھیں: چین نے بھارت پرحملے کیلیے پاکستان سے ہاتھ ملا لیا ہے، سابق بھارتی وزیردفاع کا الزام
واضح رہے کہ ہمالیہ کے اسٹریٹجک طور پر اہم علاقے میں دو ماہ سے چین اور بھارت کی افواج آمنے سامنے ہیں اور دونوں میں ڈونگلانگ کے علاقے میں سڑک کی تعمیر کے مسئلے پر کشیدگی پائی جاتی ہے۔ چین نے کہا ہے کہ کشیدگی ختم کرنے کے لیے مذاکرات سے قبل بھارت کو علاقے سے اپنی فوج واپس بلانی ہوگی۔
یاد رہے کہ 1962 میں چین اور بھارت کے درمیان اروناچل پردیش کی سرحدی ریاست میں جنگ بھی ہوچکی ہے۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق بھارتی فوجی حکام نے دعویٰ کیا کہ لداخ میں پنگونگ جھیل کے قریب چینی فوجیوں نے بھارتی فوجیوں پر پتھراؤ کیا اور دو بار بھارتی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن انہیں پیچھے دھکیل دیا گیا۔دونوں افواج میں معمولی جھڑپ ہوئی اور صورت حال کو فوری طور پر کنٹرول کرلیا گیا، دونوں افواج اپنی اپنی پوزیشنز پر واپس چلی گئیں جس کی وجہ سے معاملہ سلجھ گیا۔واقعے کے بعد چین اور بھارت کے اعلیٰ فوجی حکام کے درمیان فلیگ میٹنگ ہوئی جس میں سرحدی کنٹرول اور تنازعات پر گفتگو ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت چین سرحدی تنازعہ
دوسری جانب چین کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ جب جھڑپ ہوئی اس وقت چین کے فوجی اپنی سرزمین میں ہی موجود تھے، بھارت چینی علاقے سے فوراً اور غیرمشروط پر تمام فوج اور ساز و سامان واپس نکالے '۔
جموں و کشمیر پولیس نے غیرملکی میڈیا کو بتایا کہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر چین و بھارت کے درمیان اس طرح کی ہلکی پھلکی جھڑپیں معمول بن چکی ہیں، ہر بار گرمیوں میں تصادم ہوتا ہے، لیکن اس بار معاملہ زیادہ طویل اور سنگین ہوگیا تاہم کسی نے ہتھیار استعمال نہ کیے۔
یہ بھی پڑھیں: چین نے بھارت پرحملے کیلیے پاکستان سے ہاتھ ملا لیا ہے، سابق بھارتی وزیردفاع کا الزام
واضح رہے کہ ہمالیہ کے اسٹریٹجک طور پر اہم علاقے میں دو ماہ سے چین اور بھارت کی افواج آمنے سامنے ہیں اور دونوں میں ڈونگلانگ کے علاقے میں سڑک کی تعمیر کے مسئلے پر کشیدگی پائی جاتی ہے۔ چین نے کہا ہے کہ کشیدگی ختم کرنے کے لیے مذاکرات سے قبل بھارت کو علاقے سے اپنی فوج واپس بلانی ہوگی۔
یاد رہے کہ 1962 میں چین اور بھارت کے درمیان اروناچل پردیش کی سرحدی ریاست میں جنگ بھی ہوچکی ہے۔