اسپین میں 600 سے زائد تارکینِ وطن کو ڈوبنے سے بچالیا گیا

مراکش سے اسپین پہنچنے کی کوشش کرنے والے غیر قانونی تارکینِ وطن 15 چھوٹی بڑی کشتیوں میں سوار تھے

یورپ میں مشرق وسطی سے پناہ گزینوں اور تارکینِ وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد ایک اہم مسئلہ بنتی جارہی ہے۔ (فوٹو: فائل)

QUETTA:
اسپین میں کوسٹ گارڈز نے سمندر کے راستے سے غیرقانونی طور پر اسپین میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے 600 سے زائد مراکشی تارکینِ وطن کو ڈوبنے سے بچالیا۔

مشرقِ وسطی اور افریقی ممالک میں جاری کشیدگی کے نتیجے میں مغربی ممالک پہنچنے والے پناہ گزینوں اور تارکینِ وطن کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جبکہ گزشتہ روز اسپین کے ساحل پر پیش آنے والا واقعہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

مراکش سے اسپین کے ساحلی شہر تریفا تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے یہ غیر قانونی تارکینِ وطن 15 چھوٹی بڑی کشتیوں میں سوار تھے اور ان میں 35 بچے بھی شامل تھے۔ ہسپانوی حکام کا کہنا ہے کہ ہنگامی امدادی آپریشن کے ذریعے ان میں سے 600 تارکینِ وطن کو بچالیا گیا ہے لیکن پھر بھی خدشہ ہے کہ 120 افراد ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں۔


واضح رہے کہ مشرقِ وسطی کے جنگ زدہ ممالک سے پناہ گزینوں اور تارکینِ وطن کی بڑی تعداد میں یورپ آمد ایک مسئلے کا رُوپ دھارتی جارہی ہے۔ اقوامِ متحدہ کی عالمی تنظیم برائے نقل مکانی (آئی او ایم) کے جاری کردہ اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ 2017 کے صرف 7 مہینوں کے دوران 9000 سے زائد پناہ گزین یا تارکینِ وطن مختلف راستوں سے اسپین پہنچ چکے ہیں جبکہ یہ تعداد پچھلے سال کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔

اکثر تارکینِ وطن 12 کلومیٹر طویل آبنائے سے گزرتے ہوئے اسپین پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ اس دوران وہ عموماً بادبانی اور چھوٹی کشتیاں استعمال کرتے ہیں تاکہ انسانی اسمگلروں کی نظروں سے بچ سکیں۔

آئی او ایم کا کہنا ہے کہ اس سال کی ابتداء سے اب تک اٹلی میں ایک لاکھ سے زیادہ لیبیائی تارکینِ وطن پہنچ چکے ہیں جن میں سے 2242 افراد راستے کی تکالیف کے باعث ہلاک ہوئے ہیں۔ قبل ازیں جون 2017 میں ایسے ہی ایک واقعے میں کوسٹ گارڈز نے بحیرہ روم کے راستے لیبیا سے اٹلی پہنچنے والے 5000 تارکینِ وطن کو ڈوبنے سے بچایا تھا۔
Load Next Story