پرویز مشرف کے بنائے ہوئے نیب پر ہمیں اعتماد نہیں مولانا فضل الرحمان
نوازشریف کی نااہل قرار دینے والی سپریم کورٹ نیب کی نگرانی کرے گی تو کوئی فیصلہ نہیں ہوگا، مولانا فضل الرحمان
جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کے دور میں بنے نیب پر ہمارا کوئی اعتماد نہیں تاہم آمر کی تخلیق کو تحقیقات کا آزادانہ موقع دیا جائے گا۔
ملتان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ الیکشن کے قریب آتے ہی سیاسی جماعتوں کے رویے سخت ہوجاتے ہیں لیکن ہم (ن) لیگ کے اتحادی رہے ہیں ہمارا اخلاقی فرض بنتا ہے کہ مشکل کے اس وقت میں ہم ان کا ساتھ دیں جب کہ پاکستان میں باقاعدہ دینی اتحاد بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: آرٹیکل 62اور 63 ہر صورت برقرار رہنا چاہیے
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ احتساب بیورو ڈکٹیٹر کی تخلیق ہے جس پر ہمارا اعتماد نہیں لیکن پھر بھی ڈکٹیٹر کی تخلیق کو آزادانہ تحقیقات کا موقع دیا جائے گا تاہم جس سپریم کورٹ نے نوازشریف کی نااہلی کا فیصلہ دیا وہی نیب کی نگرانی کرے گی تو کسی اچھے فیصلے کی توقع نہیں رکھی جاسکتی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: ملک تب چلے گا جب تمام ادارے ایک پیج پر ہوں گے
فاٹا کے انضمام کے حوالے سے سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہمیں فاٹا کے انضمام اور علیحدہ صوبے پر کوئی اختلاف نہیں لیکن اگر قبائلی عوام کے طرز زندگی کو بدلا جارہا ہے تو عوام سے بھی رائے لینا ضروری ہے۔
ملتان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ الیکشن کے قریب آتے ہی سیاسی جماعتوں کے رویے سخت ہوجاتے ہیں لیکن ہم (ن) لیگ کے اتحادی رہے ہیں ہمارا اخلاقی فرض بنتا ہے کہ مشکل کے اس وقت میں ہم ان کا ساتھ دیں جب کہ پاکستان میں باقاعدہ دینی اتحاد بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: آرٹیکل 62اور 63 ہر صورت برقرار رہنا چاہیے
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ احتساب بیورو ڈکٹیٹر کی تخلیق ہے جس پر ہمارا اعتماد نہیں لیکن پھر بھی ڈکٹیٹر کی تخلیق کو آزادانہ تحقیقات کا موقع دیا جائے گا تاہم جس سپریم کورٹ نے نوازشریف کی نااہلی کا فیصلہ دیا وہی نیب کی نگرانی کرے گی تو کسی اچھے فیصلے کی توقع نہیں رکھی جاسکتی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: ملک تب چلے گا جب تمام ادارے ایک پیج پر ہوں گے
فاٹا کے انضمام کے حوالے سے سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہمیں فاٹا کے انضمام اور علیحدہ صوبے پر کوئی اختلاف نہیں لیکن اگر قبائلی عوام کے طرز زندگی کو بدلا جارہا ہے تو عوام سے بھی رائے لینا ضروری ہے۔