قومی ہاکی کی بہتری کیلیے مشاورتی بورڈ قائم
شہناز شیخ، اصلاح الدین، قمرضیا، ذکاالدین اور منظور الحسن شامل
پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ماضی کے عظیم کھلاڑیوں کے تجربے سے استفادہ حاصل کرنے کے لیے مشاورتی بورڈ تشکیل دے دیا۔
ہاکی پاکستان کا واحد کھیل ہے جس نے اب تک ملک کو سب سے زیادہ میڈلز جتوائے ہیں، گزشتہ 70 برسوں کے دوران پاکستان ہاکی ٹیم نے ورلڈ کپ میں4 بار، چیمپئنز ٹرافی3، اولمپکس 3، سلطان اذلان شاہ کپ 3، ایشین چیمپئنز ٹرافی 2، ایشیا کپ 3، ایشین گیمز 8 اور ساؤتھ ایشین گیمز میں 3 بار سونے کا تمغہ جیتے کا اعزاز حاصل کیا ہے، اگر ان میڈلزمیں چاندی اور سلور کے تمغوں کو بھی شامل کیا جائے تومجموعی تمغوں کی تعداد 70 بنتی ہے، تاہم پاکستان کا آخری عالمی ٹائٹل ورلڈکپ 1994 میں بنا تھا، جہاں گرین شرٹس نے ہالینڈ کو پنالٹی اسٹروکس پرمات دیکر چوتھی بار طلائی تمغہ اپنے نام کیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ 2عشروں سے پاکستان ہاکی ٹیم کی تنزلی کاسفر جاری ہے جب کہ ورلڈ کپ 2014 کے بعد گرین شرٹس ریو اولمپکس2016 میں تو شرکت سے بھی محروم رہے، کچھ عرصہ قبل انگلینڈ میں شیڈول ورلڈ ہاکی لیگ میں پاکستانی ٹیم کی شرمناک شکستوں کے بعد پاکستان ہاکی فیڈریشن نے قومی کھیل میں بہتری لانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے ہیں اور مستقبل میں بڑی شکستوں سے بچنے کے لیے لاہور اورکراچی میں کیمپس لگانے کے ساتھ پی ایچ ایف ایگزیکٹیو بورڈ بھی تشکیل دیا جس میں ماضی کے عظیم کھلاڑیوں کوشامل کیا گیا ہے جن میں شہناز شیخ، اصلاح الدین، قمرضیا، ذکا الدین اور منظورالحسن شامل ہیں جب کہ پی ایچ ایف کی طرف سے مذکورہ کھلاڑیوں کو خطوط بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔
ہاکی پاکستان کا واحد کھیل ہے جس نے اب تک ملک کو سب سے زیادہ میڈلز جتوائے ہیں، گزشتہ 70 برسوں کے دوران پاکستان ہاکی ٹیم نے ورلڈ کپ میں4 بار، چیمپئنز ٹرافی3، اولمپکس 3، سلطان اذلان شاہ کپ 3، ایشین چیمپئنز ٹرافی 2، ایشیا کپ 3، ایشین گیمز 8 اور ساؤتھ ایشین گیمز میں 3 بار سونے کا تمغہ جیتے کا اعزاز حاصل کیا ہے، اگر ان میڈلزمیں چاندی اور سلور کے تمغوں کو بھی شامل کیا جائے تومجموعی تمغوں کی تعداد 70 بنتی ہے، تاہم پاکستان کا آخری عالمی ٹائٹل ورلڈکپ 1994 میں بنا تھا، جہاں گرین شرٹس نے ہالینڈ کو پنالٹی اسٹروکس پرمات دیکر چوتھی بار طلائی تمغہ اپنے نام کیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ 2عشروں سے پاکستان ہاکی ٹیم کی تنزلی کاسفر جاری ہے جب کہ ورلڈ کپ 2014 کے بعد گرین شرٹس ریو اولمپکس2016 میں تو شرکت سے بھی محروم رہے، کچھ عرصہ قبل انگلینڈ میں شیڈول ورلڈ ہاکی لیگ میں پاکستانی ٹیم کی شرمناک شکستوں کے بعد پاکستان ہاکی فیڈریشن نے قومی کھیل میں بہتری لانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے ہیں اور مستقبل میں بڑی شکستوں سے بچنے کے لیے لاہور اورکراچی میں کیمپس لگانے کے ساتھ پی ایچ ایف ایگزیکٹیو بورڈ بھی تشکیل دیا جس میں ماضی کے عظیم کھلاڑیوں کوشامل کیا گیا ہے جن میں شہناز شیخ، اصلاح الدین، قمرضیا، ذکا الدین اور منظورالحسن شامل ہیں جب کہ پی ایچ ایف کی طرف سے مذکورہ کھلاڑیوں کو خطوط بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔