بارسلونا حملے کا ملزم ہلاک دہشت گردوں کا نیٹ ورک تباہ کر دیا ہسپانوی وزیر داخلہ

22سالہ یونس ابویعقوب دھماکاخیزموادوالی بیلٹ پہنے سڑک پردکھائی دیا،نعرہ لگانے پر پولیس نے گولی ماردی

’’بارسلونا گروپ‘‘کلیساکوتباہ کرناچاہتا تھا،امام عبدالباقی نے حملہ آوروں کو شدت پسندی کی طرف مائل کیاتھا۔ فوٹو: اے ایف پی

پولیس نے بارسلونا میں دہشت گرد حملے کے اہم روپوش 22سالہ ملزم یونس ابو یعقوب کو گولی مار کرہلاک کردیا۔

ہسپانوی حکام کا کہنا ہے کہ انھوں نے کیٹالونیا کے خوںریز حملے کاشکار ہونیوالے تمام 14متاثرین اور حملے میں ملوث دہشت گرد گروپ کے ارکان کی شناخت مکمل کر لی ہے، حکام کے مطابق12افراد پر مشتمل دہشت گرد سیل کا خاتمہ کر دیا ہے، کیٹالونیا کے وزیر داخلہ خواکم فورن نے کہا ہے کہ بارسلونا حملے میں ملوث دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو توڑ دیا گیا تاہم دہشت گرد مفرور ہیں اور ان کی تلاش جاری ہے۔


پولیس کے مطابق ریپول قصبے کا 40 سالہ امام عبدالباقی الستی بھی مذکورہ سیل کا حصہ ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اسی نے حملہ آوروں کو شدت پسندی پر مائل کیا تھا، اس امام مسجد کا تعلق مراکش سے ہے۔ امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ عبدالباقی بدھ کے دن الکنر میں ایک گھر میں ہونیوالے دھماکے میں مارا گیا تھا تاہم پولیس تصدیق کے لیے ڈی این اے نمونے جمع کر رہی ہے تاکہ اس حوالے سے باقاعدہ ثبوت حاصل کیا جاسکے۔

ہسپانوی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ بارسلونا میں دہشت گردی کے معاملے کا زیادہ خطرناک پہلو یہ ہے کہ مذکورہ گاڑی کو لوگوں کو روندنے کے لیے کرایے پر نہیں لیا گیا تھا بلکہ ''شیطان کی ماں'' کے نام سے معروف دھماکا خیز مواد سے بھرنے کے بعد اس کے ذریعے دنیا کے ایک مشہور اور اہم ترین کلیسا کو تباہ کیا جانا تھا تاہم دہشت گردوں نے منصوبہ تبدیل کیا اور اس گاڑی کو کلیسا کی تباہی کے بجائے لوگوں کو کچلنے میں استعمال کیا، یہ انکشاف ان تحقیق کاروں نے کیا جنھوں نے ''بارسلونا گروپ'' کے ارکان کی جانب سے کرایے پر لیے گئے مکان کے ملبے کی تلاشی لی۔
Load Next Story