برطانیہ میں نادیہ جمیل کو نسل پرستی کی بنیاد پر ہوٹل سے نکال دیا گیا

اطالوی ریسٹورینٹ ڈان پاسکل نے نادیہ جمیل کے الزام کی تردید کردی

والد کی داڑھی کی وجہ سے ہمیں امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا گیا، نادیہ جمیل کا الزام۔ فوٹو: فائل

برطانیہ میں ریسٹورینٹ کی انتظامیہ نے معروف پاکستانی اداکارہ نادیہ جمیل اور ان کے والد کو امتیازی سلوک کا نشانہ بناتے ہوئے ہوٹل سے ہی نکال دیا۔

نادیہ جمیل نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں الزام لگایا کہ انگلینڈ میں انہیں پہلی بار نسلی امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا گیا۔ نادیہ جمیل نے کہا کہ مین مارکیٹ اسکوائر کے علاقے میں واقع اطالوی ریسٹورینٹ ڈان پاسکل میں ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا، ریسٹورینٹ نے مجھے اور میرے والد کو کھانا فراہم کرنے سے انکار کرتے ہوئے چلے جانے کو کہا۔ نادیہ جمیل نے دعویٰ کیا کہ ان کے والد کی داڑھی کی وجہ سے انہیں امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا گیا۔



دوسری جانب اطالوی ریسٹورینٹ ڈان پاسکل نے نادیہ جمیل کے الزام کی تردید کرتے ہوئے صارفین سے کہا کہ ٹوئٹر پر کہی گئی ہر بات پر یقین نہ کریں، ہم نے نادیہ جمیل کو سروس دینے سے انکار نہیں کیا، ہم سب کا خیرمقدم کرتے ہیں، عملے کی کمی کی وجہ سے انہیں مینیو دینے میں تاخیر ہوئی جس پر انہوں نے تنازع کھڑا کردیا، ہم 40 سال سے کام کررہے ہیں اس دوران ہم نے کبھی کسی کے ساتھ مذہب اور نسل کی بنیاد پر تفریق نہیں کی۔ نادیہ غلط بیانی کرکے واقعے کو بالکل غلط رنگ دے رہی ہیں۔




نادیہ جمیل نے ڈان پاسکل کی وضاحت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پہلے آپ لوگوں نے ہمیں مینیو نہیں دیا، اور پھر کھانے دینے سے بھی انکار کردیا گیا۔ بالآخر آپ نے ہمارے ہاتھوں سے مینیو بھی چھین لیا، ہم پر چیخے چلائے اور ریسٹورینٹ سے نکل جانے کا کہا گیا۔



نادیہ جمیل نے کہا کہ میرے 73 سالہ والد جو کینسر کے مریض ہیں ، ان کی تذلیل اور توہین کی گئی۔ ٹوئٹر پر نادیہ جمیل کے پرستاروں نے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے ان سے اظہار یکجہتی کیا۔
Load Next Story