مفاہمت کا عمل جاری رکھا جائے
بلاشبہ منی پاکستان گزشتہ کئی برسوں سے مسلسل بدامنی کا شکار ہے
عام انتخابات کی آمد آمد ہے اور تمام سیاسی پارٹیاں انتخابی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، سیاسی اتحادوں کے حوالے سے نئی صف بندیاں ہورہی ہیں، ایسے میں سندھ کی سیاست میں اس وقت ہلچل پیدا ہوئی، جب سندھ اسمبلی کے جاری ان کیمرہ اجلاس کی بریفنگ کا متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان سندھ اسمبلی نے بائیکاٹ کیا۔بائیکاٹ کی وجہ محکمہ قانون سندھ کی طرف سے لیاری گینگ وار سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد کے خلاف درج34 مقدمات واپس لینے کے خط کو ٹھہرایا گیا ۔سندھ حکومت کی اہم ترین اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کا اظہار ناراضگی اس حوالے سے درست ہے کہ لیاری گینگ وارکے گروپوں نے لاقانونیت کی انتہا کردی ہے، سندھ اسمبلی میں دی جانے والی بریفنگ کے دوران ارکان نے نہ صرف پے درپے سوالات کیے بلکہ پولیس اورقانون نافذکرنے والے اداروں کی کارکردگی کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہارکیا ۔
بلاشبہ منی پاکستان گزشتہ کئی برسوں سے مسلسل بدامنی کا شکار ہے اورعام شہری جس شدید عدم تحفظ کاشکار ہیں، اس نے حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ شہربے اماں میں لسانی اور فرقہ وارانہ کشیدگی وقتل وغارت گری تو پہلے ہی عروج پر تھی چہ جائیکہ اس میں طالبان فیکٹر کا اضافہ ہوگیا ہے۔ منی پاکستان کا مقتل بن جانے کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ سال گزشتہ میں فائرنگ اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں جاں بحق افراد کی تعداد2300 سے زائد رہی۔یہ انتہائی ہولناک اعدادوشمار ہیں ،عوام کا یہ بنیادی حق بنتا ہے ان کی جان ومال کے تحفظ کے لیے مثبت اور فوری اقدامات اٹھا ئے جائیں تاکہ امن وامان کی بحالی سے شہر کراچی دوبارہ ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوسکے ۔
بلاشبہ مفاہمت کی پالیسی کے تحت سندھ میں امن ویکجہتی کی فضا برقرار رہی اور قدیم اورنئے سندھیوں کے درمیان باہمی اتحاد کو فروغ حاصل ہوا ۔یہی وجہ ہے کہ ایم کیو ایم کے بائیکاٹ کے حوالے سے صدر آصف زرداری نے کہا کہ ایم کیو ایم نے ملک میں جمہوریت کی بالادستی کے لیے حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا ہے، ایم کیو ایم سے اتحاد برقرار رہیگا۔ صدرنے ٹیلی فون پر وزیر اعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر ایم کیو ایم کی قیادت سے رابطہ کریں اور ان کے تحفظات اور غلط فہمیوں کو دور کریں۔ نہ صرف حکومت کو مفاہمت کی پالیسی جاری رکھنی چاہیے بلکہ بلاتفریق تمام امن دشمن عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کرنی چاہیے ، ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ملزمان اور اسٹریٹ کرمنلز گرفتار کیے جائیں تاکہ کراچی کی رونقیں لوٹ آئیں اور امن کے گیت پھر سے گائے جائیں ۔
بلاشبہ منی پاکستان گزشتہ کئی برسوں سے مسلسل بدامنی کا شکار ہے اورعام شہری جس شدید عدم تحفظ کاشکار ہیں، اس نے حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ شہربے اماں میں لسانی اور فرقہ وارانہ کشیدگی وقتل وغارت گری تو پہلے ہی عروج پر تھی چہ جائیکہ اس میں طالبان فیکٹر کا اضافہ ہوگیا ہے۔ منی پاکستان کا مقتل بن جانے کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ سال گزشتہ میں فائرنگ اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں جاں بحق افراد کی تعداد2300 سے زائد رہی۔یہ انتہائی ہولناک اعدادوشمار ہیں ،عوام کا یہ بنیادی حق بنتا ہے ان کی جان ومال کے تحفظ کے لیے مثبت اور فوری اقدامات اٹھا ئے جائیں تاکہ امن وامان کی بحالی سے شہر کراچی دوبارہ ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوسکے ۔
بلاشبہ مفاہمت کی پالیسی کے تحت سندھ میں امن ویکجہتی کی فضا برقرار رہی اور قدیم اورنئے سندھیوں کے درمیان باہمی اتحاد کو فروغ حاصل ہوا ۔یہی وجہ ہے کہ ایم کیو ایم کے بائیکاٹ کے حوالے سے صدر آصف زرداری نے کہا کہ ایم کیو ایم نے ملک میں جمہوریت کی بالادستی کے لیے حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا ہے، ایم کیو ایم سے اتحاد برقرار رہیگا۔ صدرنے ٹیلی فون پر وزیر اعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر ایم کیو ایم کی قیادت سے رابطہ کریں اور ان کے تحفظات اور غلط فہمیوں کو دور کریں۔ نہ صرف حکومت کو مفاہمت کی پالیسی جاری رکھنی چاہیے بلکہ بلاتفریق تمام امن دشمن عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کرنی چاہیے ، ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ملزمان اور اسٹریٹ کرمنلز گرفتار کیے جائیں تاکہ کراچی کی رونقیں لوٹ آئیں اور امن کے گیت پھر سے گائے جائیں ۔