کراچی میں بارشعدالتی حکم نے درجنوں جانیں بچالیں
سپریم کورٹ نے ہورڈنگزاور بل بورڈ ہٹوائے، اگر عمل نہ ہوتا تومزید جانی نقصان ہوسکتا تھا
KARACHI:
گذشتہ سال سپریم کورٹ نے شہر قائد میں لگے بل بورڈز اور ہورڈنگز ہٹانے کا حکم جاری کیا تھا کہ شہربھر میں مختلف شاہراہوں، عمارتوں اور دیگر مقامات پر لگے دیو ہیکل سائن بورڈز اور ہورڈنگز فوری طور پر ہٹائے جائیں تاکہ شہریوں کو شہر کی خوبصورتی بھی نظر آئے۔
اس عدالتی ہدایت پر عملدرآمد کے نتیجے میں شہریوں کو مختلف علاقوں میں بڑے بڑے سائن بورڈز اور ہورڈنگز کے پیچھے چھپے مناظر دیکھنے کو ملے اور ہر وقت کی پریشانی اور خطرے سے بھی کسی حد تک نجات مل گئی جو بڑے بڑے بل بورڈز کی صورت میں اُن کے سروں پر موجود رہتا تھا۔ اس عدالتی حکم کے حوالے سے بھی لوگوں کی آرا مختلف رہیں لیکن رواں ماہ کے گذشتہ دو تین دن میں طوفانی ہواؤں کے ساتھ ہونیو الی موسلادھار بارش کے بعد اندازہ ہوا کہ سپریم کورٹ نے کئی ماہ قبل جو حکم دیا تھا، اُس کے نتیجے میں آج بہت سے لوگوں کی جانیں بچ گئیں۔
یاد رہے کہ 2007میں ایسی ہی بارش نے ایک ڈیڑھ دن میں ہی 200 سے زائد افراد کو لقمہ اجل بنالیا تھا اور اُن شدید بارشوں میں زیادہ تر اموات سائن بورڈز گرنے اور ان کے نیچے دب کر ہوئی تھیں۔ گزشتہ پیر اور منگل کو جو بارش ہوئی، اگر کراچی میں سائن بورڈز اور ہورڈنگز ہوتے تو خدانخواستہ جانی نقصان بہت زیادہ ہوسکتا تھا جو اللہ کے کرم اور سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد کی وجہ سے نہیں ہوا۔
گذشتہ سال سپریم کورٹ نے شہر قائد میں لگے بل بورڈز اور ہورڈنگز ہٹانے کا حکم جاری کیا تھا کہ شہربھر میں مختلف شاہراہوں، عمارتوں اور دیگر مقامات پر لگے دیو ہیکل سائن بورڈز اور ہورڈنگز فوری طور پر ہٹائے جائیں تاکہ شہریوں کو شہر کی خوبصورتی بھی نظر آئے۔
اس عدالتی ہدایت پر عملدرآمد کے نتیجے میں شہریوں کو مختلف علاقوں میں بڑے بڑے سائن بورڈز اور ہورڈنگز کے پیچھے چھپے مناظر دیکھنے کو ملے اور ہر وقت کی پریشانی اور خطرے سے بھی کسی حد تک نجات مل گئی جو بڑے بڑے بل بورڈز کی صورت میں اُن کے سروں پر موجود رہتا تھا۔ اس عدالتی حکم کے حوالے سے بھی لوگوں کی آرا مختلف رہیں لیکن رواں ماہ کے گذشتہ دو تین دن میں طوفانی ہواؤں کے ساتھ ہونیو الی موسلادھار بارش کے بعد اندازہ ہوا کہ سپریم کورٹ نے کئی ماہ قبل جو حکم دیا تھا، اُس کے نتیجے میں آج بہت سے لوگوں کی جانیں بچ گئیں۔
یاد رہے کہ 2007میں ایسی ہی بارش نے ایک ڈیڑھ دن میں ہی 200 سے زائد افراد کو لقمہ اجل بنالیا تھا اور اُن شدید بارشوں میں زیادہ تر اموات سائن بورڈز گرنے اور ان کے نیچے دب کر ہوئی تھیں۔ گزشتہ پیر اور منگل کو جو بارش ہوئی، اگر کراچی میں سائن بورڈز اور ہورڈنگز ہوتے تو خدانخواستہ جانی نقصان بہت زیادہ ہوسکتا تھا جو اللہ کے کرم اور سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد کی وجہ سے نہیں ہوا۔