قومی سلامتی کمیٹی نے امریکی الزامات مسترد کردیے
دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی کوششوں کو عالمی برادری کے سامنے اجاگر کرنے پر اتفاق
قومی سلامتی کمیٹی نے امریکی صدر ٹرمپ کے دھمکی آمیز بیانات کو مسترد کرتے ہوئے امریکی پالیسی پر قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس 5 گھنٹے تک جاری رہا جس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، قومی سلامتی کمیٹی کےارکان، وزیر دفاع، وزیر خارجہ، وزیرخزانہ، اور وزیر داخلہ سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کے شرکا نےامریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے امریکی پالیسی پر قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کا فیصلہ کیا۔
اجلاس میں دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی بے لوث کوششوں کو عالمی برادری کے سامنے اجاگر کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ قومی سلامتی کمیٹی میں کہا گیا کہ دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے پاکستان کی کوششوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا، پاکستان عالمی کوششوں کا حصہ ہے اور یہاں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں نہیں۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس کے مطابق اجلاس میں ٹرمپ انتظامیہ کی جنوبی ایشیا کے حوالے سے نئی پالیسی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پاکستان نے ہزاروں فوجی جوانوں اور سویلینز کی قربانیاں دیں جب کہ پاکستان کو قربانی کا بکرا بنا کر افغانستان کو مستحکم کرنے میں مدد نہیں ملے گی، پاکستان کا افغانستان کے امن و استحکام میں اپنا قومی مفاد ہے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ افغان جنگ کے نتیجے میں پاکستان کو افغان مہاجرین، منشیات و اسلحہ کے بہاؤ جیسے چیلنجز سے نمٹنا پڑ رہا ہے جب کہ افغانستان میں امن کی کوشش سے ہی استحکام کا نیا دور شروع ہو گا اور پاکستان سے لاکھوں افغان مہاجرین واپس جا سکیں گے۔
جلاس کے شرکا نے امریکا سے فوجی کارروائی کے ذریعے افغانستان میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں تباہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی جنگ پاکستان میں نہیں لڑی جا سکتی، افغانستان میں دہشت گرد گروپ پاکستان میں دہشت گردی کے ذمے دار ہیں، پاکستان نے اپنی سرزمین پر موجود تمام دہشتگرد گروپوں کیخلاف بلا امتیاز کارروائی کی اور کر رہا ہے، ہم اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال ہونے دیں گے۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس 5 گھنٹے تک جاری رہا جس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، قومی سلامتی کمیٹی کےارکان، وزیر دفاع، وزیر خارجہ، وزیرخزانہ، اور وزیر داخلہ سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کے شرکا نےامریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے امریکی پالیسی پر قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کا فیصلہ کیا۔
اجلاس میں دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی بے لوث کوششوں کو عالمی برادری کے سامنے اجاگر کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ قومی سلامتی کمیٹی میں کہا گیا کہ دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے پاکستان کی کوششوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا، پاکستان عالمی کوششوں کا حصہ ہے اور یہاں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں نہیں۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس کے مطابق اجلاس میں ٹرمپ انتظامیہ کی جنوبی ایشیا کے حوالے سے نئی پالیسی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پاکستان نے ہزاروں فوجی جوانوں اور سویلینز کی قربانیاں دیں جب کہ پاکستان کو قربانی کا بکرا بنا کر افغانستان کو مستحکم کرنے میں مدد نہیں ملے گی، پاکستان کا افغانستان کے امن و استحکام میں اپنا قومی مفاد ہے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ افغان جنگ کے نتیجے میں پاکستان کو افغان مہاجرین، منشیات و اسلحہ کے بہاؤ جیسے چیلنجز سے نمٹنا پڑ رہا ہے جب کہ افغانستان میں امن کی کوشش سے ہی استحکام کا نیا دور شروع ہو گا اور پاکستان سے لاکھوں افغان مہاجرین واپس جا سکیں گے۔
جلاس کے شرکا نے امریکا سے فوجی کارروائی کے ذریعے افغانستان میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں تباہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی جنگ پاکستان میں نہیں لڑی جا سکتی، افغانستان میں دہشت گرد گروپ پاکستان میں دہشت گردی کے ذمے دار ہیں، پاکستان نے اپنی سرزمین پر موجود تمام دہشتگرد گروپوں کیخلاف بلا امتیاز کارروائی کی اور کر رہا ہے، ہم اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال ہونے دیں گے۔