آسٹریلوی کرکٹرز کے بالوں کا ٹیسٹ لیا جائے گا
منفرد تجزیہ 3 ماہ بعد بھی ممنوعہ ادویات کا استعمال پکڑنے کا ذریعہ بن سکتا ہے، مارش
آسٹریلوی کرکٹ کو ممنوعہ ادویات سے پاک ثابت کرنے میں بالوں کے ٹیسٹ اہم کردار ادا کرینگے.
سال بھر میں اکٹھے کیے جانیوالے کھلاڑیوں کے سیمپلز کا نتیجہ30 جون تک حاصل ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق آسٹریلوی کرائم کمیشن کی تہلکہ خیز رپورٹ نے تمام ملکی کھیلوں کے وقار کو دائو پر لگایا، تاحال کئی اسپورٹس تنظیمیں داغ دھونے کیلیے مختلف حربے تلاش کر رہی ہیں، رپورٹ میں کرکٹ کے حوالے سے براہ راست کوئی بات نہیں کی گئی۔
تاہم کرکٹرز کا بھی سخت محاسبہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا جارہا ہے۔ سرکردہ آسٹریلوی کرکٹرز کو گذشتہ سال مارچ میں بتایا گیا تھاکہ جولائی کے بعد سال بھر ہیئر ٹیسٹ لینے کا سلسلہ جاری رہے گا، تمام نتائج آسٹریلین کرکٹ ایسوسی ایشن کو 30 جون تک وصول ہوجائینگے،اے سی اے کے چیف ایگزیکٹو پال مارش کا کہنا ہے کہ یورین یا بلڈ کے مقابلے میں ہیئر ٹیسٹ 3 ماہ بعد بھی ممنوعہ ادویات کا استعمال پکڑنے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
نتائج موصول ہونے کے بعد ہم ثابت کر سکیں گے کہ ہمارے ملک میں کرکٹ واقعی ہی ڈرگز سے پاک کھیل ہے۔ مارش نے کہا کہ فکسنگ میںملوث افراد بھی پلیئرز کو پھنسا کر ممنوعہ ادویات کے استعمال پر اکساتے اور پھر اسی بنیاد پر بلیک میل کرتے ہیں۔ کرکٹ آسٹریلیا ترجمان کے مطابق مقام اور موقع سے قطع نظر کرکٹرز کے ٹیسٹ لینے کا سلسلہ ہماری پالیسی کا حصہ ہے، اس معاملے میں کسی مصلحت سے کام لینے کو تیار نہیں۔
سال بھر میں اکٹھے کیے جانیوالے کھلاڑیوں کے سیمپلز کا نتیجہ30 جون تک حاصل ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق آسٹریلوی کرائم کمیشن کی تہلکہ خیز رپورٹ نے تمام ملکی کھیلوں کے وقار کو دائو پر لگایا، تاحال کئی اسپورٹس تنظیمیں داغ دھونے کیلیے مختلف حربے تلاش کر رہی ہیں، رپورٹ میں کرکٹ کے حوالے سے براہ راست کوئی بات نہیں کی گئی۔
تاہم کرکٹرز کا بھی سخت محاسبہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا جارہا ہے۔ سرکردہ آسٹریلوی کرکٹرز کو گذشتہ سال مارچ میں بتایا گیا تھاکہ جولائی کے بعد سال بھر ہیئر ٹیسٹ لینے کا سلسلہ جاری رہے گا، تمام نتائج آسٹریلین کرکٹ ایسوسی ایشن کو 30 جون تک وصول ہوجائینگے،اے سی اے کے چیف ایگزیکٹو پال مارش کا کہنا ہے کہ یورین یا بلڈ کے مقابلے میں ہیئر ٹیسٹ 3 ماہ بعد بھی ممنوعہ ادویات کا استعمال پکڑنے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
نتائج موصول ہونے کے بعد ہم ثابت کر سکیں گے کہ ہمارے ملک میں کرکٹ واقعی ہی ڈرگز سے پاک کھیل ہے۔ مارش نے کہا کہ فکسنگ میںملوث افراد بھی پلیئرز کو پھنسا کر ممنوعہ ادویات کے استعمال پر اکساتے اور پھر اسی بنیاد پر بلیک میل کرتے ہیں۔ کرکٹ آسٹریلیا ترجمان کے مطابق مقام اور موقع سے قطع نظر کرکٹرز کے ٹیسٹ لینے کا سلسلہ ہماری پالیسی کا حصہ ہے، اس معاملے میں کسی مصلحت سے کام لینے کو تیار نہیں۔