کراچی میں مکمل امن کیلیے مزید اقدامات کریں گے وزیراعظم

معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ،20لاکھ عمرہ زائرین کوٹیکس نیٹ میںلانے کیلیے نادرا ریکارڈ سے جانچ کی جائے، شاہد خاقان

کراچی کے دورے میں قائم مقام گورنر سراج درانی، رائس ایکسپورٹرزاورتاجروں سے ملاقاتوں میں اظہار خیال۔ فوٹو: فائل

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کراچی میں مکمل امن کی بحالی کے لیے وفاق سندھ حکومت اور سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر مزید اقدام کرے گا۔

شاہد خاقان عباسی نے گزشتہ روز قائم مقام گورنر سندھ آغا سراج درانی نے گورنرہاؤس میں ملاقات کی۔ ملاقات میں صوبے میں امن وامان کی صورت حال اور ترقیاتی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت سندھ کی ترقی کے لیے ہر ممکن تعاون کرے گی اور عوام کے مسائل حل کرنا وفاقی حکومت کی اولین ترجیح ہے، امن و امان کی صورت حال بہتر ہونے سے کراچی میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے، کراچی میں مکمل امن کی بحالی کے لیے وفاق سندھ حکومت اور سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر مزید اقدام کرے گا۔

قبل ازیں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ہفتے کو 2 روزہ دورے پر کراچی پہنچے۔ ان کے ہمراہ وزیر مملکت برائے پٹرولیم اور قدرتی وسائل جام کمال اور وزیر مملکت مفتاح اسماعیل بھی موجود تھے۔ کراچی ایئرپورٹ پرسینئر وزیر نثار کھوڑو، چیف سیکریٹری رضوان میمن، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ اوردیگراعلیٰ حکام نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے روپے کی قدر میں کمی کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ملک میں کسی طورڈی ویلیوایشن نہیں ہوگی اور نہ ہی روپے کی قدر میں کمی کرنے کاکوئی فیصلہ زیرغور ہے، 20لاکھ پاکستانی عمرہ زائرین کوٹیکس نیٹ میں شامل کیا جاسکتاہے۔

گزشتہ روز گورنر ہاؤس سندھ میں رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمود مولوی سے ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ وہ اپنی9 ماہ کی مختصر مدت اقتدار میں ملک کے لیے بہتراقدامات کرنے کے خواہشمند ہیں جبکہ ملکی برآمدات میں تیز رفتار اضافہ اولین ترجیح ہے، کراچی میں امن قائم کردیا گیا ہے جس کا تسلسل برقراررہے گا، قرضوں پرشرح سودانتہائی کم ہے لہٰذا چاول سمیت دیگر شعبوں کے برآمدکنندگان نئے ورژن لائیں، نئی صنعتیں لگائیں، رائس سیکٹر چاول کی برآمدات کا حجم بڑھائے تاکہ حکومت کی صنعت وتجارتی شعبوں میں مداخلت کم سے کم ہوسکے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت ٹیکس نیٹ کوتوسیع دینا چاہتی ہے جس میں قومی ادارے نادرا کی خدمات لی جائیںگی،رواں سال دنیا بھر سے80 ملین افراد سعودی عرب عمرے کیلیے گئے جن میں20 لاکھ افراد کاتعلق پاکستان سے ہے، اگرنادرا کے ریکارڈ سے مذکورہ 20 لاکھ افرادسے متعلق تفصیلات کی جانچ پڑتال کی جائے توقابل ٹیکس آمدنی کے حامل افراد کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جاسکتاہے۔


دوسری جانب ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمود مولوی نے وزیراعظم کو تجویز دی کہ رائس سیکٹر کو انڈسٹری کا درجہ دیتے ہوئے چاول برآمدات کو زیروریٹڈ کیا جائے تو ان کا دعویٰ ہے کہ ایک سال کی مدت میں چاول کی برآمدات میں10 فیصد اضافہ ہوجائے گا، ریفائن پام آئل پرڈیوٹی کی شرح کروڈ پام آئل کے مقابلے میں کم ہے جس سے مقامی صنعتیں متاثر ہورہی ہیں ، حکومت کروڈ پام آئل پرڈیوٹی کی شرح میں کمی کرے اور ریفائن پام آئل پرڈیوٹی کی شرح بڑھانے کا اعلان کرے۔ ذرائع نے بتایا کہ ہفتے کو گورنرہاؤس سندھ میں وزیراعظم کے ساتھ تقریبا15 تاجر و صنعتکاروں نے ملاقاتیں کیں جبکہ اتوارکو وفاق ایوانہائے تجارت وصنعت پاکستان کے صدر زبیرایف طفیل ملاقات کریںگے۔

گورنر ہاؤس میں محمدعلی ٹبہ کی قیادت میں برنس کمیونٹی کے وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ہے کہ سی پیک کامنصوبہ پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے۔ منصوبے کو ہر حال میں مکمل کریں گے ۔ملک میں تاجر برادری کے مسائل کو حل کرنے،توانائی وپانی اور انفرااسٹرکچر کے منصوبوں کی تکمیل کیلیے ن لیگ کی وفاقی حکومت بھر پور اقدام کررہی ہے۔ حکومت کے اصلاحاتی پروگرام سے ملک کی معشیت مضبوط ہوگی ۔ برنس کمیونٹی نے وزیراعظم کو اپنے مسائل سے آگاہ کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت ملکی معشیت کی ترقی کیلیے برنس کمیونٹی کی سفارشات کا خیر مقدم کرے گی۔ان سفارشات کی روشنی میں قانون کے مطابق باہمی مشاورت سے ملکی معشیت کی بہتری کیلیے مزید اقدام کیے جائیں گے۔ سی پیک میں شامل منصوبوں سے برنس کمیونٹی استفادہ کرے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت ملک میں ٹیکس نظام میں اصلاحات کرے گی اور ٹیکس نیٹ ورک برنس کمیونٹی کے تعاون سے بڑھایا جائے گا۔

قبل ازیں وزیراعظم سے محمود مولوی کی قیادت میں ینگ پریزیڈنٹس آرگنائزیشن کے وفد نے بھی ملاقات کی۔ این این آئی کے مطابق وزیر اعظم آج(اتوارکو) پورٹ قاسم پر ملک کے پہلے اور واحد آپریشنل ایل این جی ٹرمنل کا دورہ کریںگے۔ اینگرو ایل این جی ٹرمنل شاہد خاقان عباسی کی بحیثیت وفاقی وزیر پٹرولیم ذاتی دلچسپی اور کوششوں کی بدولت 330دن کی قلیل مدت میں 130ملین ڈالر کی سرمایہ کاری سے پرائیویٹ سیکٹر کی جانب سے 100فیصد نجی سرمایہ کاری سے تعمیر کیا گیا ہے۔ ٹرمینل پر اب تک 6.1ملین ایل این جی درآمد کی جاچکی ہے جس سے ملک کو مہنگے فرنس آئل اور ڈیزل کی درآمد اور استعمال کے مقابلے میں تقریبا 1.7ارب ڈالر کی بچت ہوچکی ہے۔

 

 
Load Next Story