بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں پونے 7 ارب کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

سوا لاکھ مستحق افراد کا ڈیٹا مشکوک ہونے کے باوجود ان افراد کو 2 ارب 44 کروڑ54 لاکھ 58ہزار روپے ادا کیے گئے،آڈیٹر جنرل

منظوری کے بغیر 1755 ملازمین کو مستقل کرکے خزانے کو 92 کروڑ 97 لاکھ کا نقصان پہنچایاگیا۔ فوٹو: فائل

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں6 ارب 78 کروڑ 86 لاکھ 77 ہزار روپے کے مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

آڈیٹر جنرل کی جانب سے جاری مالی سال 2016-17 کے آڈٹ رپورٹ کے مطابق سال2015کے دوران بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہونے والے تمام مستحق افراد کے ڈیٹا کا 2 مراحل میں جائزہ لیا گیا جس میں سے 1 لاکھ25 ہزار 714 مستحق افراد کا ڈیٹا نادرا کے ریکارڈ کے برعکس مشکوک پایا گیا لیکن اس کے باوجود ان افراد کو2 ارب 44 کروڑ54 لاکھ 58ہزار روپے ادا کیے گئے جوابھی تک ریکور نہ ہوسکے۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق بی آئی ایس پی انتظامیہ نے3 نومبر2015 کو بورڈ میٹنگ میں کیے گئے فیصلے کے مطابق 11 ہزار967 مستحق افراد کو وسیلہ حق پروگرام کے تحت دی گئی رقوم ریکور کرنا تھا تاہم تاحال ان 11 ہزار967 مستحق افراد کو وسیلہ حق پروگرام کے تحت فی کس1 لاکھ 50 ہزار کے حساب سے دیے گئے1 ارب 79 کروڑ50 لاکھ 50 ہزار روپے تاحال ریکور نہیں کیے جاسکے۔


بی آئی ایس پی انتظامیہ نے25 فروری 2015کو ہونے والی بورڈ میٹنگ میں منظور شدہ نئی ڈی کریڈیٹڈ پالیسی کے مطابق ایسے مستحقین جن کو سہ ماہی بنیادوں پر دی گئی امدادی رقوم سال تک بینکوں سے نہیں نکالی گئیں ان رقوم کو قومی خزانہ میں جمع کرانا تھا تاہم اس مد میں ڈی کریڈیٹڈ شدہ 1 ارب 60 کروڑ روپے ابھی تک بینکوں میں موجود ہیں جس کو قومی خزانہ میں جمع نہیں کرایا گیا۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق بی آئی ایس پی انتظامیہ نے فنانس ڈویژن اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی منظوری کے بغیر1 ہزار 755 کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولرکردیے جس سے سے سرکاری خزانہ کو92کروڑ 97 لاکھ 81 ہزار روپے کا نقصان پہنچا، اس کے علاوہ بی آئی ایس پی انتظامیہ نے2009 سے2013 تک وسیلہ حق پروگرام کے تحت 1 ہزار 487 مستحقین کو42کروڑ 24 لاکھ 60 ہزارروپے کاقرضہ جاری کیا جس کو15 سال کے دوران ریکور کرنا تھا تاہم محض 1 کروڑ 13 لاکھ 62 ہزار 124 روپے ریکور ہوسکے۔

 
Load Next Story